Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 77
اَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا خَلَقْنٰهُ : کہ ہم نے پیدا کیا اس کو مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑالو مُّبِيْنٌ : کھلا
کیا1 آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفہ سے پیدا کیا، پس وہ ناگہاں صریح جھگڑا کرنے والا ہے ۔
مرنے کے بعد زندگی کی دلیل۔ (ف 1) شان نزول : یہ آیت عاص بن وائل یا ابوجہل اور بقول مشہور ابی بن خلف کے حق میں نازل ہوئی مرنے کے بعد اٹھنے کا انکار میں نبی ﷺ سے بحث و تکرار کرنے آیا تھا اس کے ہاتھ میں ایک گلی ہوئی ہڈی تھی اسکوتوڑتا جاتا اور نبی ﷺ سے کہتاجاتا تھا کہ کیا آپ کا خیال ہے کہ اس ہڈی کو گل جانے اور ریز ریزہ ہوجانے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ زندہ کرے گا، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اور تجھے بھی مرنے کے بعد اٹھائے گا اور جہنم میں داخل فرمائے گا، اور اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور اس کے جہل کا اظہار فرمایا گیا کہ گلی ہوئی ہڈی کو بکھرنے کے بعد اللہ کی قدرت سے زندگی قبول کرنا اپنی نادانی سے ناممکن سمجھتا ہے کتنا احمق ہے اپنے آپ کو نہیں دیکھتا کہ ابتدا میں ایک گندانطفہ تھا گلی ہوئی ہڈی سے بھی حقیر تر، اللہ کی قدرت کا مہ نے اس میں جان ڈالی اور انسان بنایا توایسامغرور انسان ہوا کہ اس کی قدرت ہی کا منکر ہوکرجھگڑنے آگیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس عقلی حجت کا یہ جواب دیا کہ یہ کم عقل اتنی بات نہیں سمجھتا کہ کوئی انسان تو ایک بوند پانی سے بچے کا پتلا نہیں بناسکتا، پھر انسان کی قدرت سے باہر، اللہ کی جو قدرت اس کم عقل نے پہلی پیدائش میں آنکھوں سے دیکھ لی وہی قدرت الٰہی اس کو مرنے کے بعد دوسری پیدائش میں آنکھوں سے دیکھنی ہوگی کیونکہ وہ قادر برحق پانی کو بوند کو قوی اور توانا انسان بنادیتا ہے اس کی قدرت سے گلی ہوئی ہڈی کو دوبارہ زندگی بخش دینا کیا بعید ہے اور اس کو ناممکن سمجھنا کتنی بڑی جہالت ہے۔
Top