Mazhar-ul-Quran - Al-Maaida : 58
وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّ لَعِبًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب نَادَيْتُمْ : تم پکارتے ہو اِلَى : طرف (لیے) الصَّلٰوةِ : نماز اتَّخَذُوْهَا : وہ اسے ٹھہراتے ہیں هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے ہیں (بےعقل)
اور جب تم نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اسے ہنسی اور کھیل ٹھراتے ہیں یہ اس لئے کہ یہ ایک ایسا گروہ ہے جو بےعقل ہے
ایک نصرانی کا بےادبی پر انجام اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب اذان مدینہ طیبہ میں ہوتی تھی تو ایک نصرانی جو مدینہ میں رہتا تھا اشھد ان محمد رسول اللہ سن کر یہ کہا کرتا تھا : ” خدا اس جھوٹے مؤذن کو چولہے میں ڈالے “۔ ایک دن اس نصرانی کے گھر میں آگ لگی اور وہ اور اس کے بال بچے اور سارا گھر جل کر راکھ ہوگیا، کیونکہ اس نے جان بوجھ کر اللہ کے رسول کی شان میں بےادبی کے لفظ منہ سے نکالے تو اس پر اللہ تعالیٰ کو خفگی ہوئی۔ توریت اور انجیل کی صداقت کی بنا پر نبی آخر الزماں ﷺ نے یہ فرمایا ہے کہ اہل کتاب میں سے جو میرا حال سن کر میری نبوت کو نہ مانے گا تو اس کی نجات مشکل ہے۔ اسی واسطے آخر کو فرمایا کہ جو کوئی ایسی ظاہر باتوں کو نہیں مانتا اس کی عقل ٹھیک نہیں ہے۔
Top