Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 231
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ١۪ وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا١٘ وَّ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مَاۤ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَ الْحِكْمَةِ یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠ ۧ
وَاِذَا
: اور جب
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَبَلَغْنَ
: پھر وہ پوری کرلیں
اَجَلَھُنَّ
: اپنی عدت
فَاَمْسِكُوْھُنَّ
: تو روکو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: دستور کے مطابق
اَوْ
: یا
سَرِّحُوْھُنَّ
: رخصت کردو
بِمَعْرُوْفٍ
: دستور کے مطابق
وَلَا تُمْسِكُوْھُنَّ
: تم نہ روکو انہیں
ضِرَارًا
: نقصان
لِّتَعْتَدُوْا
: تاکہ تم زیادتی کرو
وَمَنْ
: اور جو
يَّفْعَلْ
: کرے گا
ذٰلِكَ
: یہ
فَقَدْظَلَمَ
: تو بیشک اس نے ظلم کیا
نَفْسَهٗ
: اپنی جان
وَلَا
: اور نہ
تَتَّخِذُوْٓا
: ٹھہراؤ
اٰيٰتِ
: احکام
اللّٰهِ
: اللہ
ھُزُوًا
: مذاق
وَاذْكُرُوْا
: اور یاد کرو
نِعْمَتَ
: نعمت
اللّٰهِ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَمَآ
: اور جو
اَنْزَلَ
: اس نے اتارا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنَ
: سے
الْكِتٰبِ
: کتاب
وَالْحِكْمَةِ
: اور حکمت
يَعِظُكُمْ
: وہ نصیحت کرتا ہے تمہیں
بِهٖ
: اس سے
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَ
: اور
اعْلَمُوْٓا
: جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِكُلِّ
: ہر
شَيْءٍ
: چیز
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو ، پس وہ اپنی عدت تک پہنچیں۔ پھر ان کو دستور کے مطابق روک رکھو یا ان کو چھوڑ دو دستور کے مطابق۔ اور ان کو ضرر پہنچانے کے لیے نہ روکو ، تاکہ تم ان پر زیادتی کرو۔ اور جو شخص ایسا کرے گا۔ بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ اور اللہ کی آیتوں کو ہنسی مذاق نہ ٹھہرائو۔ اور اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو۔ جو اس نے تم پر کی ہے۔ اور جو تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے۔ اللہ تعالیٰ ان باتوں کے ساتھ تمہیں نصیحت کرتا ہے۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے
طلاق برائے ایذاء رسانی گذشتہ درس میں یہ مسئلہ بیان ہوچکا ہے کہ طلاقیں اصل میں دو ہی ہیں۔ جب تیسری طلاق دیدی جائے تو پھر بغیر حلالہ کے پہلے خاوند کے ساتھ نکاح نہیں ہوسکتا آیت زیر درس میں اللہ تعالیٰ نے نکاح و طلاق اور عدت سے متعلقہ دو اور مسائل بیان فرمائے ہیں۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ دوسری طلاق کے بعد جب عدت پوری ہوجائے تو پھر عورتوں کو بلاوجہ تنگ نہ کرو۔ اگر انہیں روکنا ہے تو معروف طریقے سے اور اگر رخصت ہی کرنا ہے تو بھی اچھے طریقے سے انہیں رخصت کر دو ۔ اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کسی مطلقہ یا بیوہ کو نکاح ثانی کرنے سے منع نہ کرو۔ یہ اچھی بات نہیں ہے بلکہ انہیں اپنی مرضی کے مطابق نکاح کی اجازت دو ۔ زمانہ جاہلیت میں ایک غلط رسم جاری ہوگئی تھی کہ عورتوں کو تنگ کرتے تھے طلاق دے دیتے ، جب عدت قریب الاختتام ہوتی تو رجوع کرلیتے۔ کچھ عرصہ بعد کہ نہ تو عورت کو معقول طریقے سے آباد کرتے اور نہ اسے رخصت کرتے کہ وہ دوسری جگہ نکاح کرسکے۔ یہ سلسلہ سال ہا سال تک جاری رہتا۔ جس کی وجہ سے بےگناہ عورتوں کو سخت اذیت ہوتی۔ اس قسم کی قباحت کی تردید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔ واذا طلقتم النساء اجلھن جب تم عورتوں کو طلاق دیدو اور پھر ان کی عدت پوری ہوجائے۔ فامسکوھن بمعروفٍ پھر یا انہیں دستور کے مطابق روک لو یعنی رجوع کرلو یعنی اگر تمہیں اپنے سابقہ فعل پر واقعی ندامت ہوئی ہے تو اپنا گھر دوبارہ آباد کرلو اور اس میں نیت اصلاح کی ہونی چاہئے محض ایذا رسانی اور عورت کو حق سے محروم کرنے کے لیے ایسا مت کرو۔ بالکل نیک نیتی سے رجوع کرلو۔ اور اگر ایسا ممکن نہ ہو ۔ صلح صفائی کی صورت نظر نہ آتی ہو۔ اوسرحوھن بمعروفٍ تو پھر انہیں معروف طریقے سے رخصت کردو تاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق دوسرے خاوند کے ساتھ نکاح کرسکیں سرَحَ کا معنی چھوڑ دینا یا آزاد کردینا ہے جانوروں کو چنگل میں چرنے کے لیے چھوڑ دینا تسریح کہلاتا ہے۔ اور جب جانور شام کے وقت جنگل سے واپس پلٹتے ہیں تو اس وقت تریح کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ حین تریحون وحین تسرحون یعنی جب تم جانوروں کو واپس پلٹاتے ہو اور جب انہیں چرنے کے لیے بھیجتے ہو کنگھی کرنے کو بھی تسریح کہتے ہیں۔ اس سے بالوں کی الجھن دور ہوجاتی ہے۔ بہرحال اگر علیحدگی کا حتمی فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر مطلقہ عورتوں کو بلاوجہ مت روکو بلکہ انہیں احسن طریقہ سے کچھ دے دلا کر رخصت کردو۔ انہیں طعن تشنیع کا نشانہ نہ بنائو۔ گالی گلوچ نہ کرو بلکہ خوش اسلوبی کے ساتھ علیحدہ کرو۔ فرمایا ولا تمسکو ھن ضرارا لتعتدوا اور انہیں تکلیف پہنچانے کی خاطر مت روکو یہ زیادتی کی بات ہے۔ عورتوں پر زیادتی مت کرو۔ اس طریقہ سے انہیں روکنا حرام ہے اور گناہ کبیرہ کا ارتکاب ہے۔ اس سے بچ جائو۔ ومن یفعل ذلک جو ایسا کریگا فقد ظلم نفسہ اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ اور اللہ تعالیٰ ظلم کو بالکل پسند نہیں کرتے۔ دوسری جگہ واضح طور پر آتا ہے واللہ لا یحب الظلمین ہاں اللہ تعالیٰ بعض اوقات ظالموں کو مہلت دے دیتا ہے مگر بالآخر وہ گرفت میں آجاتے ہیں۔ اس کی پکڑ سے بچ نہیں سکتے۔ فرمایا کہ اللہ کے احکام کی صریحاً خلاف ورزی کرکے ولا تتخذواٰیت اللہ ھزوا اللہ کی آیات کو تمسخر کا نشانہ نہ بنائو۔ یہ بہت بُری بات ہے تمسخر کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص غلام کو کہہ دے کہ جا میں نے تجھے آزاد کیا۔ اور پھر کہے کہ یہ تو میں نے مذاقاً کہا تھا۔ میری نیت تو آزاد کرنے کی نہ تھی۔ یاد رکھو اگر کوئی دل لگی کے لیے بھی غلام کی آزادی کا اعلان کرتا ہے تو غلام آزاد ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی ٹھٹا کے طور پر کہتا ہے کہ میں نے طلاق دی تو بھی طلاق ہوجائے گی۔ اس لیے فرمایا کہ اللہ کی آیتوں کو ہنسی مذاق نہ بنائو۔ بلکہ ان پر سختی سے عمل کرو۔ تذکیر باحسانِ اللہ فرمایا واذکرو ا نعمت اللہ علیکم اللہ تعالیٰ کا وہ احسان یاد کرو۔ جب اس نے تم پر کیا ہے اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایمان کی دولت سے نوازا ہے۔ تمہارے درمیان عظیم الشان رسول مبعوث فرمایا ہے۔ جو تمہاری تربیت کرتا ہے اجتماعی لحاظ سے تمہیں حکومت عطا کی ہے۔ مال و دولت دیا ہے۔ جاہ و اقتدار بخشا ہے۔ عزت و آبرو دی ہے۔ ان احسانات کو یاد کرکے اس کے شکرگزار بن جائو۔ اور پھر ایک خاص احسان یہ کیا وما انزل علیکم من الکتب والحکمۃ تم پر ایک عظیم الشان کتاب نازل فرمائی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا آخری پروگرام ہے جس کے بعد کوئی کتاب نہیں۔ کوئی نبی نہیں اور کوئی پروگرام نہیں۔ اور پھر اس کتاب کے ساتھ حکمت بھی نازل کی۔ قرآن پاک خود سراسر حکمت ہے۔ مگر اس کے ساتھ نبی کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے ارشادات پرازحکمت ہیں۔ حکمت کا لفظ حضور ﷺ کے ارشادات پر بھی بولا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں دو جگہ پر موجود ہے کہ اس انعام کو یاد کرو جو اس نے تم پر کتاب و حکمت کی صورت میں کیا ہے۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ پیغمبر (علیہ السلام) کی سنت اور اس کا اتباع حکمت ہے اور یہ نہایت بصیرت افروز اور حکمت آمیز باتیں ہیں ، دانش وری کی باتیں ہیں اسی لیے فرمایا ومن یوت الحکمۃ فقد اوتی خیراً کثیراً جسے حکمت عطا کردی گئی ، وہ خیر کثیر یعنی بہت زیادہ بھلائی سے نوازا گیا۔ آگے اسی سورة میں اس کی مزید وضاحت آئیگی۔ فرمایا یعظکم بہ اللہ تعالیٰ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ بری چیزوں کی طرف راغب نہ ہو بلکہ واتقو اللہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جائو کہیں اس کے احکام کی خلاف ورزی نہ کر بیٹھو۔ کسی کی حق تلفی نہ کرنا۔ اپنی نیت کو پاک صاف رکھو واعلمو اور یاد رکھو خوب اچھی طرح ذہن نشین کرلو ان اللہ بلک شئی علیم اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جانتا ہے۔ اس کے علم سے کوئی چیز مخفی نہیں وہ تمہارے دلوں کے ارادے اور نیتوں کو بھی جانتا ہے تم خدا کو کسی طرح دھوکہ نہیں دے سکتے۔ نکاح میں عورت کی رضا مندی آگے دوسرے مسئلہ کا بیان ہے۔ واذا طلقتم النساء جب تم عورتوں کو طلاق دے دو قبلغن اجلھن اپنی عدت کو پہنچ جائیں یعنی عدت ختم ہوجائے فلا تعضلو ھن تو انہیں اس بات سے مت روکو ان ینکحن ازواجھن کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں اذا تراضو ابینھم بالمعروف جب ان کے درمیان دستور کے مطابق راضی نامہ ہوجائے۔ ترمذی شریف کی روایت ہے کہ حضرت معقل بن یسار ؓ کی بہن کا نکاح ایک شخص سے ہوا۔ کچھ عرصہ بعد اس شخص نے طلاق دیدی۔ صحابی رسول نے اسے رجوع کے لیے کہا مگر وہ واضی نہ ہوا۔ اور مدت پوری ہوگئی۔ تاہم یہ طلاق مغلظ نہیں تھی دوبارہ نکاح ہوسکتا تھا۔ جب عورت آزاد ہوگئی۔ تو بعض دوسرے لوگوں نے بھی نکاح کے پیغام بھیجے۔ اتنے میں اس شخص کو اپنے کئے پر ندامت ہوئی اور اس نے بھی دوبارہ نکاح کی خواہش کا اظہار کیا۔ عورت بھی اس پر رضامند ہوگئی۔ کہ چلو کسی غیر کا منہ نہ دیکھنا پڑیگا۔ حدیث شریف میں یہ الفاظ آتے ہیں فھوی ماھویت یعنی دونوں کی خواہش تھی کہ ان کا دوبارہ نکاح ہوجائے۔ مگر حضرت معقل ؓ کو یہ بات پسند نہ آئی۔ ان کا استدلال یہ تھا کہ جس شخص نے اس کی بہن کو طلاق دی اور پھر کہنے کے باوجود رجوع نہ کیا۔ ایسے کمینے شخص کے ساتھ دوبارہ نکاح نہیں ہونے دوں گا۔ اسی دوران یہ آیت نازل ہوئی۔ اور حضور ﷺ نے انہیں بلا کر اللہ تعالیٰ کا حکم سنایا۔ کہ اگر مرد اور عورت نکاح پر رضامند ہیں۔ تو پھر ولی کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے جب حضرت معقل بن یسار ؓ نے یہ حکم سنا تو کہا سمعاً لربی وطاعۃً ہم اپنے رب کی بات سنتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کا یہی منشاء ہے تو میں اپنے رب کی اطاعت کروں گا۔ چناچہ ان دونوں کا دوبارہ نکاح ہوگیا۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر کوئی مرد اور عورت نکاح پر رضامند ہوں تو بلاوجہ انہیں اس کام سے نہ روکو۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت سے یہ مراد نہیں کہ عورت صرف پہلے خاوند سے ہی نکاح کرسکتی ہے بلکہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ عاقل بالغ عورت اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے۔ درمیان میں بلاوجہ رکاوٹ نہیں بنناچاہئے بشرطیکہ وہ دونوں دستور کے مطابق صحیح طریقہ سے نکاح ر ضا مند ہوں۔ اگر عورت کی رضا مندی کے خلاف دوسری جگہ نکاح کردیاجائے تو کئی قسم کی معاشرتی خرابیاں پیدا ہونے کا احتمام ہے جن کی وجہ سے یہ گنہگار ہوں گے۔ لہٰذا اسے اپنی مرضی سے نکاح کر نیکی آزادی حاصل ہونی چاہئے۔ صرف ایک شرط ہے کہ عورت کا مجوزہ خاوند اس کا کفو ( ہمسر) بھی ہو۔ اور اسے حق مہر بھی پورا میسر آتا ہو اور بھی کوئی چیز باعث تحقیر نہ ہو۔ تو انہیں نکاح کی اجازت دے دینی چاہئے۔ مسئلہ ولایت اس موقع پر مسئلہ ولایت کا مختصر بیان بھی ہوجائے۔ اس مسئلہ میں امام ابوحنیفہ (رح) اور امام شافعی (رح) کا اختلاف ہے کہ آیا عاقلہ بالغہ عورت بغیر ولی کے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) اس کے حق میں ہیں۔ جب کہ امام شافعی (رح) کا فتویٰ اس کے خلاف ہے دونوں طرف دلائل موجود ہیں۔ تاہم امام اعظم (رح) کی رائے زیادہ قوی معلوم ہوتی ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ (رح) حجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں کہ نابالغ عورت کا نکاح تو بغیر ولی کے نہیں ہوسکتا۔ البتہ عاقلہ اور بالغہ عورت باکرہ ہو یا ثیبہ بغیر ولی کے نکاح کرسکتی ہے۔ فرمایا یہ نکاح تو ہوجائے گا مگر یہ ناپسندیدہ فعل ہوگا۔ اس سلسلہ میں ایک چیز کی گنجائش ہے۔ اگر عورت نے اپنی مرضی سے غیر کفو کے ساتھ نکاح کیا ہے تو ولی یا سرپرست ایسے معاملہ کو عدالت میں لے جاسکتا ہے۔ اور اگر عدالت مناسب سمجھتے تو نکاح فسخ کرسکتی ہے۔ شاہ صاحب کی یہ بات بڑی قیمتی ہے اگر عورتیں خودبخود نکاح کرنے لگیں تو پھر تو یہ دھاندلی ہوگی۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ نکاح سرپرست کی معرفت سے ہوناچاہئے۔ لڑکی کا باپ یا بڑا بھائی یا چچا ہے ، وہ خود دیکھ بھال کر نکاح کا فیصلہ کریں۔ تاہم نکاح کے لیے عور ت کی رضا مندی بھی ضروری ہے بہرحال اگر عورت اپنی مرضی سے نکاح کرلیتی ہے تو نکاح جائز ہوگا مگر یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے لا نکاح الا بولی یعنی ولی کے بغیر نکاح ہی نہیں ہوتا ہے۔ بعض فقہائے کرام کہتے ہیں کہ اس رویت کی رو سے بغیر ولی کے نکاح باطل ہوگا۔ پوری روایت اس طرح ہے لا نکاح الا بولی وبشاھدی عدل ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نکاح کے لیے دو عادل گواہ ضروری ہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ ولی کا ہونا لازمی نہیں۔ دو گواہ ضروری ہیں۔ تاہم وہ فرماتے ہیں کہ ولی کی رضا مندی اور اسکی سرپرستی بہتر ہے۔ نکاح ثانی میں رکاوٹ نہ بنو اب آگے دوسرا مسئلہ بیان ہورہا ہے کہ اگر کوئی عورت بیوہ یا مطلقہ ہوجائے اور وہ دوسرا عقد کرنا چا ہے تو اسے اجازت دے دینی چاہئے۔ نکاح میں رکاوٹ نہیں بنناچاہئے فرمایا واذا طلقتم النساء فبلغن اجلھن جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں فلا تعضلو ھن ان ینکحن ازواجھن انہیں اس بات سے مت روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کریں۔ اذا ترضوابینھم بالمعروف جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق راضی ہوجائیں۔ امام شافعی (رح) یہاں بھی پہلے لفظ تعضلو ھن سے استدلال کرتے ہیں کہ یہ ولی کو کہا جارہا ہے کہ نکاح میں رکاوٹ نہ بنیں۔ گویا ولی کا دخل ضروری ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) لفظ ینکحن سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ نکاح کرنا عورت کا حق ہے یہ اسے اختیار ہے کہ وہ اپنی حسب منشاء نکاح کرے۔ اس کی مثال حتیٰ ینکح زوجاً غیرہ میں بھی ملتی ہے کہ وہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے اور پھر یہاں آگے آتا ہے ذلک یوعظ بہ اس بات کی نصیحت کی جاتی ہے من کان یومن باللہ ولیوم الاخرہ تم میں سے اس شخص کو جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے کہ وہ عورت کے معاملہ میں دخیل نہ بنے۔ ذلک ازکی لکم واطھر یہ چیز تمہارے لیے زیادہ شائستگی اور زیادہ پاکیزگی والی ہے۔ عورتوں کو نکاح ثانی سے مت روکو۔ ورنہ کئی طرح کی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ اور اس کے ذمہ دار تم ہو گے۔ یہاں پر طہارت سے مراد ظاہری اور باطنی دونوں طرح کی پاکیزگی ہے۔ نکاح کرلینے سے ان کے دل بھی مطمئن ہو کر پاک ہوجائیں گے اور ظاہراً کسی گناہ میں ملوث ہونے کا احتمال بھی نہیں ہوگا۔ فرمایا واللہ یعلم وانتم لا تعلمون اللہ تعالیٰ جو ایسے احکام نازل کرتا ہے۔ ان کی حکمت کو بھی وہی جانتا ہے۔ تم اس کی گہرائی سے واقف نہیں ہو۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق عورت کو نکاح ثانی کی اجازت دو ۔ اس میں رکاوٹ نہ بنو۔
Top