Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 2
اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ١۪ وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ۚ وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلزَّانِيَةُ
: بدکار عورت
وَالزَّانِيْ
: اور بدکار مرد
فَاجْلِدُوْا
: تو تم کوڑے مارو
كُلَّ وَاحِدٍ
: ہر ایک کو
مِّنْهُمَا
: ان دونوں میں سے
مِائَةَ جَلْدَةٍ
: سو کوڑے
وَّلَا تَاْخُذْكُمْ
: اور نہ پکڑو (نہ کھاؤ)
بِهِمَا
: ان پر
رَاْفَةٌ
: مہربانی (ترس)
فِيْ
: میں
دِيْنِ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
: تم ایمان رکھتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور یوم آخرت
وَلْيَشْهَدْ
: اور چاہیے کہ موجود ہو
عَذَابَهُمَا
: ان کی سزا
طَآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنَ
: سے۔ کی
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع) مسلمان
بدکاری کرنے والی عورت اور بدکاری کرنے والا مرد ، پس مارو ان میں سے ہر ایک سو درے۔ اور نہ پکڑے تم کو ان دونوں کے بارے میں نرمی اللہ کے دین میں اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر۔ اور چاہیے کہ حاضر ہو ان کی سزا کے وقت ایک گروہ ایمان والوں کا
قانون انسداد زنا : سورۃ ہذا کی پہلی آیات میں اللہ نے بڑے زور دار طریقے سے اس کی اہمیت بیان فرمائی تاکہ اس سے نصیحت حاصل کی جاسکے ، اب اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسداد زنا کا قانون بتلایا ہے اور اس کی بعض ذیلی دفعات کا ذکر کیا۔ بدکار مردوزن کی سزا کا ایک حصہ اس آیت میں ہے۔ جب کہ دوسرا حصہ اور مزید تفصیلات احادیث میں موجود ہیں۔ اس ضمن میں فقہائے کرام کی وضاحتیں بھی موجود ہیں۔ مفسرین کرام اور علماء عظام یہ بنیادی بات بیان کرتے ہیں کہ قانون خواہ کتنا اچھا ہو جب تک اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔ اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ اگر کوئی ڈاکٹر مریض کے لئے نسخہ تجویز کرتا ہے تو اس اچھے سے اچھے نسخے کو بھی محض زبانی پڑھنے سے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا جب تک نسخے کے مطابق دوائی خریدکر استعمال نہ کی جائے۔ اسی طرح قانون کی محض تلاوت کا کچھ فائدہ نہیں جب تک اس پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔ زنا دو قسم سے ہے۔ اگر کوئی کنوارہ شخص اس فعل کا مرتکب ہوگا تو اسے اس آیت میں مذکورہ سزا دی جائیگی یعنی سو درے لگائے جائیں گی اور اگر کوئی شادی شدہ شخص زنا میں ملوث ہوتا ہے تو اس کی سزا سنگساری ہے۔ تو رات میں بھی یہی قانون تھا کہ ایسا شخص جان سے مارا جائے گا۔ امام رازی (رح) نے اپنی تفسیر (تفسیر کبیرص 131 ج 23 والسراج المنیرص 593 ج 2 (فیاض) میں حضرت حذیفہ ؓ سے یہ روایت بیان کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا یا معشرالناس اتقوا الزنا اے انسانوں کے گروہ ! زنا جیسی برائی سے بچتے رہو کیونکہ اسمیں چھ باتیں پائی جاتی ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے اور تین کا تعلق آخرت سے ہے۔ دنیا سے متعلق تین باتیں یہ ہیں کہ زانی کے چہرے کی رونق ختم ہوجاتی ہے ، بعض اوقات وہ محتاجی میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اس کی عمر میں خیروبرکت ختم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح اس کی آخرت کی خرابی یہ ہے کہ اس پر اللہ کی ناراضگی نازل ہوتی ہے۔ اس کا حساب برا ہوگا اور وہ جہنم کا شکار بنے گا۔ بدکاری اور اس قبیل کے دیگر جرائم کی قباحت میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ قرآن میں دوسری جگہ اللہ نے فرمایا ہے کہ بدکاری کا فعل عرف یعنی انسانی سوسائٹی کے اخلاق کے اعتبار کے بھی خلاف ہے اور انسانی عقل کے بھی خلاف ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ کی ناراضگی کے اعتبار سے یہ بڑا قبیح گناہ ہے۔ اس فعل کے ارتکاب سے نہ صرف خود زناکار متاثر ہوتا ہے بلکہ اس سے پوری سوسائٹی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ بدکاری کے نتیجے میں نسل خراب ہوتی ہے ، اخلاق بگڑتا ہے اور معاشرے میں دیگر خرابیاں جنم لیتی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ حضور ! کون سا گنازیادہ قبیح ہے ؟ تو آپ نے فرمایا ، سب سے بڑا گناہ شرک ہے۔ عرض کیا ، اس کے بعد ؟ فرمایا کہ اولاد کو اس وجہ سے قتل کرنا کہ انہیں کما کر کون کھلائے گا۔ ابن مسعود ؓ نے پھر عرض کیا کہ اس کے بعد کون سا گناہ ہے ؟ فرمایا کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ برائی کرو۔ تورات میں بھی اس کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔ زنا کا ثبوت اور سزا : زنا کا ثبوت دوصورتوں میں پیش کیا جاسکتا ہے ۔ پہلی صورت یہ ہے کہ زانی پر چار عینی گواہ پیش کیے جائیں جس کا ذکر اگلی آیات میں آرہا ہے۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ زانی مرد یا زانی عورت خود اقرار کرے کہ اس نے اس فعل بد کا ارتکاب کیا ہے۔ حضور ﷺ کے زمانہ میں جن مجرمین کو زنا کی سزا دی گئی ، ان سب نے جرم کا خود اقرار کیا تھا۔ سنگساری کی سزا کے لئے مجرم کا محصن ہونا ضروری ہے ، ورنہ یہ سزا نہیں دی جاسکے گی۔ محصن کی شرائط یہ ہیں کہ مجرم مسلمان ہو۔ کہ غیر مسلم اس سزا کا مستحق نہیں ہے۔ البتہ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اس سزا کے لئے یہ شرط نہیں ہے بلکہ مسلم یا غیر مسلم سب کو سنگسار کیا جائے گا۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کا فرمان ہے من اشرک فلیس بمحصن یعنی مشرک آدمی محصن نہیں ہوسکتا۔ اس حدیث کو امام اسحاق ابن راہویہ (رح) نے بھی اپنی مسند میں بیان کیا ہے۔ اور امام دارقطنی اور صاحب ہدایہ نے اس کو نقل کیا ہے۔ امام شافعی (رح) کی دلیل یہ ہے کہ حضور ﷺ نے ایک یہودی اور یہودیہ کو اس جرم میں رجم کیا تھا۔ اس کے جواب میں امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ غیر مسلموں کی یہ سزا اسلامی ضابطے کے مطابق نہیں تھی بلکہ تورات کے قانون کے مطابق تھی۔ اس واقعہ کی طرف اشارہ سورة المائدہ میں موجود ہے۔ جب یہودی مجرم حضور ﷺ کی عدالت میں پیش ہوئے تو آپ نے تورات منگوا کر اسے پڑھنے کے لئے کہا۔ یہودی سنگساری کی سزا کو چھپانا چاہتے تھے مگر حضور ﷺ کی وجہ سے اللہ نے اسے ظاہر کردیا۔ یہودی نادم ہوئے اور مجرموں کو سنگساری کی سزا دی گئی۔ محصن بننے کی شرائط : جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ رحم کی سزا عائد کرنے کے لئے مجرم کا محصن ہونا ضروری ہے۔ کسی شخص کے محصن بننے کے لئے پانچ شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ مجرم مسلمان ہو ، کسی غیر مسلم کو یہ یہ سزا نہیں دی جائے گی۔ دوسری شرط یہ ہے کہ وہ آزاد کر کیونکہ لونڈی یا غلام کو یہ سزا نہیں ملے گی۔ ان کے لئے قرآن پاک نے آزاد کی نسبت آدھی سزا مقرر کی ہے۔ محصن ہونے کی تیسری شرط یہ ہے کہ آدمی عاقل ہو کر کسی پاگل آدمی کو یہ سزا نہیں دی جائے گی۔ چوتھے نمبر پر مجرم کا بالغ ہونا بھی ضروری ہے کسی نابالغ کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔ اور پانچویں شرط یہ ہے کہ مجرم صحیح نکاح کرکے اپنی بیوی سے مباشرت کرچکا ہو۔ جب یہ ساری شرائط پائی جایں تو مجرم محصن سمجھا جائے گا اور اسے سنگساری کی سزا دی جائے گی۔ زنا کی طرح لواطت بھی حرام ہے بلکہ زنا سے بھی زیادہ قبیح فعل ہے۔ امام شافعی (رح) اس کو زنا کے زمرے میں شمار کرکے سنگساری کی سزا کے قائل ہیں مگر امام ابوحنیفہ (رح) اور بہت سے دیگر فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ فعل اگرچہ زنا سے بھی بدتر ہے مگر اس پر سنگساری کی سزا عاید نہیں ہوتی بلکہ حاکم کی صوابدید پر ایسے مجرم تر تعزیر لگے گی۔ جرم کی نوعیت کے اعتبار سے حاکم مجرم کے قتل کا حکم دے سکتا ہے۔ اس پر دیوار گرا سکتا ہے۔ کسی بلندی سے گرا کر ہلاک کرسکتا ہے۔ یا قید میں ڈال سکتا ہے۔ امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ جانوروں کے ساتھ بدفعلی کرنا بھی بالاتفاق حرام ہے ، تاہم اس جرم پر حد کی بجائے تعزیر لگے گی۔ اسی طرح مشت زنی بھی اگرچہ سخت قبیع فعل ہے مگر اس پر بھی تعزیر لگے گی۔ ایسے شخص پر لعنت بھیجی گئی ہے۔ زنا کی شرعی سزا : ارشاد ہوتا ہے الزانیۃ والزانی فاجلدوا کل واحد منھما مائۃ جلدۃ زانی عورت اور زانی مرد ، ان میں سے ہر ایک کو سودرے مارو۔ یہ غیر شادی شدہ مرد یا عورت کی سزا ہے۔ اس کے علاوہ اگر حاکم مناسب سمجھے تو ایک سال کے لئے جلا وطنی بھی کرسکتا ہے۔ یا مجرم کو جیل میں ڈال سکتا ہے۔ اور اگر مجرم مرد یا عورت شادی شدہ محصن ہیں تو ان کی سزا قرآن نے بیان نہیں کی بلکہ اس کی سزا سنت میں موجود ہے۔ امام ابوبکر حبصاص (رح) فرماتے ہیں کہ متواتر اور مشہور احادیث سے ثابت ہے کہ محصن شادی شدہ عورت یا مرد کے لئے رجم کی سزا ہے یعنی انہیں سنگسار کیا جائیگا۔ حضور ﷺ کے زمانے میں یہ سزا عملی طور پر نافذ ہوچکی ہے۔ فرمایا ، ہر ایک کو سو درے مارو ولا تاخذکم بھما رائۃ فی دین اللہ اور نہ پکڑے تم کو نرمی ان دونوں کے بارے میں اللہ کے دین میں یعنی شرعی سزا نافذ کرتے وقت مجرموں کے متعلق تمہارے دل میں جذبہ ترحم وہمدردی نہیں پیدا ہونا چاہیے بلکہ ان کو پوری پوری سزا دو ان کنتم تومنون باللہ والیوم الاخر اگر تم اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ خدا تعالیٰ پر ایمان ہوگا تو جان لو گے کہ سزا اسی نے مقرر کی ہے اور اس کے حکم کی تعمیل ضروری ہے اور اگر وقوع قیامت پر ایمان ہے۔ تو تمہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا کی اس عارضی سزا سے آخرت کی دائمی سزاسخت ترین ہے۔ لہٰذا مجرم کی بھلائی بھی اسی میں ہے کہ اسے اللہ کے مقرر کردہ سزا دے دی جائے اور اس سلسلہ میں کسی قسم کی نرمی اختیارنہ کی جائے۔ اور دوسری بات یہ فرمائی ولیشھد عذبھما طائفۃ من المومنین اور چاہیے کہ اس سزا کو مومنوں کا ایک گروہ مشاہد ہ کرے مطلب یہ کہ یہ سزا سرعام دی جائے تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو۔ کیا درے کی سزا وحشیانہ ہے : اللہ تعالیٰ نے جرم زنا اور بعض دوسرے جرموں میں درے مارنے کی سزا مقرر کی ہے جب کہ بعض لوگ اسے وحشیانہ سزا قرار دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ شیطان کی وسوسہ اندازی کا نتیجہ ہے وگرنہ اسلام کی مقرر کردہ دروں کی سزا ہرگز وحشیانہ نہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) اس سزا کی تفصیل میں فرماتے ہیں کہ درے لگانے والا شخص اس فن کا ماہر ہونا چاہیے اور ایک خاص مقدار سے زیادہ شدید ضرب نہیں ہونی چاہیے۔ چناچہ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ دروں کی سخت ترین ضرب وہ ہے جو تعزیر کے طور پر لگائی جائے۔ اس سے کم تر ضرب حد زنا کی ہے ، اور پھر اس سے کم حد قذف کی ضرب ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ کوڑا پھلدار نہ ہو بلکہ صاف ہونا چاہیے۔ اگر کوڑا نشان زدہ ہوگا تو ضرب میں شدت پیدا ہوگی جس کی اجازت نہیں دی گئی امام صاحب فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے جن مجرموں کو زنا کے کوڑے لگوائے تھے ، ان کے زاید کپڑے مثلاً کوٹ ، چادر وغیرہ اتروائے تھے۔ قمیض پاجامہ وغیرہ جس پر چھوڑ دیے تھے تاکہ برہنگی نہ ہو۔ خاص طور پر عورت کو تو گڑھے میں کھڑا کرکے یہ سزا دی تھی تاکہ اس کی بےپردگی نہ ہو۔ درے مارتے وقت یہ بھی خیال رکھا جائے گا کہ ان کی ضرب سر ، چہرے اور اعضائے تنا سلیہ پر نہ پڑے۔ اس کے برخلاف انگریزی قانون کے مطابق جو کوڑے لگائے جاتے ہیں وہ شدید ترین ہوتے ہیں۔ جسم کے سارے کپڑے اتروالیے جاتے ہیں اور صرف ایک لنگوٹی پہنا کر ایک ماہر آدمی دور سے دوڑتا ہوا آکر شدید ترین ضرب لگاتا ہے جس سے جسم کے اندر گوشت کی قیمہ بن جاتا ہے۔ ایک بڑے سے بڑا صحت مند آدمی بھی ایسے تیس کوڑے برداشت نہیں کرسکتا۔ اب آپ خود ہی انصاف کریں کہ اسلامی وحشیانہ ہے یا انگریزی قانون کے تحت دی گئی سزا وحشیانہ ہے۔ زانیہ اور زنی میں تقدم نہ تاخر : اس آیت کریمہ میں زانیہ کو زانی پر مقدم رکھا گیا ہے۔ حالانکہ جہاں چوری کی سزا کا ذکر ہے وہاں فرمایا والسارق والسارقۃ (المائدۃ 38) یعنی چور مرد اور چور عورت۔ یہاں مرد کو عورت کے مقابلے میں مقدم لایا گیا ہے امام محمد بن ابوبکر رازی (رح) اس کی توجیہہ یہ بیان کرتے ہیں کہ مرد کی نسبت عورت کا مادہ شہوت زیادہ قوی ہوتا ہے ، اس لئے اس کا ذکر پہلے کیا گیا ہے حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ میرے استاد شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی (رح) کا قول ہے کہ اللہ نے اس معاملے میں عورت کو اس لئے مقدم رکھا ہے کہ عورتیں اکثر ناقصات العقل ہوتی ہیں اور بہکاوے میں جلدی آجاتی ہیں اور اکثر ان کی تحریض پر ہی اس جرم کا ارتکاب ہوتا ہے اس لئے عورت کو پہلے بیان کیا گیا ہے۔ آپ نے اس کی دوسری وجہ بیان کی ہے کہ عورت مرد کے مقابلے میں ضعیف اور قابل رحم ہوتی ہے مگر اس سزا کے معاملے میں اللہ نے نرمی اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ، اس لئے عورت کا ذکر پہلے کیا ہے۔ مطلب یہ کہ جب عورت صنف نازک ہونے کے باوجود کسی نرمی کی مستحق نہیں تو مرد کو سزا دیتے وقت تو بطریق اولیٰ نرمی اختیار نہیں کی جائے گی۔ آپ نے ایک تیسری وجہ بھی بیان فرمائی ہے۔ کہتے ہیں کہ جہاں تک زنا کی قباحت کا تعلق ہے وہ تو مردوزن کے لئے یکساں ہے ، لیکن حمل ٹھہر جانے کی صورت میں عورت کے لئے زیادہ شرم وعار کا باعث ہوگا۔ لہٰذا عورت کو مقدم رکھا گیا ہے۔ زانی اور زانیہ کے لئے قومی سزا : اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے زانی اور زانیہ کے لئے سو کوڑوں کی شرعی سزا کے علاوہ ایک قومی سزا بھی مقرر فرمائی ہے۔ یعنی شرعی سزا کے علاوہ اسے معاشرے اور قوم کی طرف سے بھی ایک سزا ملتی ہے۔ اور وہ یہ ہے ۔ الزانی لا ینکح الا زانیۃ او مشرکۃ زانی مرد نہیں نکاح کرتا مگر زانیہ عورت یا مشرکہ عورت کے ساتھ کیونکہ ایسا شخص پاکدامن عورت کے ساتھ نکاح کا اہل ہی نہیں بلکہ بدکار مشرکہ عورت کے قابل ہے۔ اسی طرح فرمایا والزانیۃ لا ینکحھا الا زان او مشرک اور بدکار عورت ، نہیں نکاح کرتا اس سے مگر بدکار مرد یا مشرک آدمی۔ امام احمد (رح) تو یہی فرماتے ہیں کہ پاکدامن عورت کے ساتھ بدکار مرد اور زانیہ عورت کے ساتھ پاکدامن مرد کا نکاح حلال نہیں جب تک وہ توبہ نہ کرلیں۔ البتہ دیگر آئمہ کرام فرماتے ہیں کہ اگر آدمی ایماندار ہے اگرچہ بدکار ہے تو اس کا نکاح تو ہوجائے گا مگر یہ بہتر نہیں ہے۔ بہرحال یہاں پر زنا اور شرک کو ایک زمرے میں شمار کیا گیا ہے جس طرح شرک ذہنی طور پر بےحیائی کی بات ہے۔ اسی طرح زنا بھی سخت بےحیائی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایک زنا کار مرد کو ایک زنا کار عورت کے ساتھ ہی مناسبت ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ زانیہ عورت صرف زانی مرد سے نکاح کرتی ہے اور زانی مرد زانیہ عورت سے ہی نکاح پسند کرتا ہے کیونکہ مشہور مقولہ ہے۔ کند ہم جنس باہم جنس پرواز کبوتر با کبوتر باز با باز تاہم فرمایا وحرم ذلک علی المومنین اور یہ حرام قرار دیا گیا ہے ایمان والوں پر۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے امام احمد (رح) ذلک سے مراد نکاح لیتے ہیں کہ پاکدامن اور زنا کار کا نکاح حلال نہیں ہے۔ بعض دوسرے آئمہ فرماتے ہیں کہ ذلک کا اشارہ زنا کی طرف ہے اور مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کے لئے زنا حرام قرار دیا گیا ہے چاہے رضامندی سے ہو یا زبردستی ۔ بہرحال شرعی سزا کے علاوہ اللہ نے ایک قومی سزا بھی مقرر کی ہے تاکہ بدکار مرد یا عورت قابل نفریں ہوجائیں اور رشتے ناطے کے قابل نہ رہے۔
Top