Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ
: آپ فرما دیں
لِّلْمُؤْمِنِيْنَ
: مومون مردوں کو
يَغُضُّوْا
: وہ نیچی رکھیں
مِنْ
: سے
اَبْصَارِهِمْ
: اپنی نگاہیں
وَيَحْفَظُوْا
: اور وہ حفاظت کریں
فُرُوْجَهُمْ
: اپنی شرمگاہیں
ذٰلِكَ
: یہ
اَزْكٰى
: زیادہ ستھرا
لَهُمْ
: ان کے لیے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
خَبِيْرٌ
: باخبر ہے
بِمَا
: اس سے جو
يَصْنَعُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
(اے پیغمبر ! ) آپ کہہ دیجئے ایماندار مردوں سے کہ وہ پست رکھیں اپنی نگاہیں اور حفاظت کریں اپنے ستر کی۔ یہ زیادہ پاکیزہ چیز ہے ان کے لئے۔ بیشک اللہ تعالیٰ خبر رکھتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں
ربط آیات : گزشتہ آیات میں دوسروں کے گھروں میں جانے کے مسائل بیان ہوئے کہ کوئی شخص اپنے گھروں میں بلا اجازت جاسکتا ہے البتہ بہتر یہی ہے کہ اطلاع کرے۔ اپنے عزیزوں اور دوستوں کے گھروں میں یا جن گھروں میں سامان پڑا ہوا ہے ، وہاں بھی اجازت کے بغیر نہیں جانا چاہیے۔ البتہ مفاد عامہ کے ایسے مقامات جن میں کسی کی انفرادی رہائش نہ ہو وہاں بلا اجازت داخل ہوسکتا ہے۔ البتہ ان کے مخصوص حصوں میں بھی بلا اجازت داخل ہونا جائز نہیں۔ دراصل یہ پابندی برائی ، زنا اور بدکاری کی روک تھام کے لئے لگائی گئی ہے کیونکہ برائی تحریک بلا تکلف میل جول کے ذریعے ہی پیدا ہوتی ہے۔ اب آج کی آیات بھی اسی قانون کا تتمہ ہیں۔ اگر کوئی شخص کسی کے گھر میں جاتا ہے یا راستہ چلتے کسی غیرمحرم سے واسطہ پڑتا ہے تو نگاہوں کو نیچا رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اگر کسی مومن مرد کے سامنے غیر محرم عورت آجائے یا مومن عورت کے سامنے غیر محرم مرد آجائے تو دونوں کو غض بصر کا حکم دیا گیا۔ عام محاورہ ہے النظر بریدالزنا یعنی نگاہ زنا کی ڈاک ہوتی ہے۔ پہلے کسی غیر محرم پر نگاہ پڑتی ہے پھر خیالات فاسد ہوتے ہیں اور پھر برائی کی ترغیب پیدا ہوتی ہے ، اسی لئے نظر کی آنکھوں کا زنا قرار دیا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے نگاہ کی حفاظت کا سختی سے حکم دیا ہے تاکہ برائی ، بدکاری اور زنا کی نوبت ہی نہ آسکے۔ اور مسلمانوں کی سوسائٹی ایسی قباحتوں سے پاک رہے۔ بعض صحابہ کرام ؓ مختلف راستوں ، گھاٹیوں ، پلوں یا دیگر اونچی جگہوں پر بیٹھا کرتے تھے۔ حضور ﷺ نے اس سے منع فرمایا تو انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایسے مقامات پر بلا مقصد نہیں بیٹھتے بلکہ بعض اوقات کسی سے ملاقات کرنی ہوتی ہے ، کوئی مشورہ وغیرہ کرنا ہوتا ہے تو ہم ایسی جگہوں پر اکٹھے ہوجاتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اگر آپ کا وہاں بیٹھنا ضروری ہے تو پھر ایسے مقام کا حق بھی ادا کرو۔ صحابہ ؓ کے دریافت کرنے پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایسے مقامات پر بیٹھنے کا حق یہ ہے کہ کسی کو تکلیف ن پہنچائو ، اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو ، کوئی ضرورتمند ہو تو اس کی مددکرو اور اسلام کا جواب دو ۔ طلب یہ ہے کہ حضور ﷺ نے ہر موقع پر اپنی نگاہوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے۔ ان آیات میں دوسرا مسئلہ شرمگاہوں کی حفاظت کا بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں دونوں کو اپنے اپنے ستر کی نگرانی کا حکم دیا ہے۔ زبان اور اعضائے مستورہ کی ضمانت : صحیح حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا من یکفلنی مابین لحییہ وبین رجلیہ اکفل لہ الجنۃ جو شخص مجھے ضمانت دے گا ان چیزوں کی جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے یعنی زبان اور جو دورانوں کے درمیان ہے یعنی شرمگاہ ، تو میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ مطلب یہ ہے کہ زبان اور شرمگاہ دو ایسی چیزیں ہیں جن کی وجہ سے اکثر فتنہ و فساد پیدا ہوتا ہے۔ جو لوگ اپنی زبان پر کنٹرول نہیں کرتا اور اس کے ذریعے جھوٹ ، غیبت ، اتہام اور گالی گلوچ کرتے ہیں ، وہ اس کی وجہ سے سخت مشکل میں پڑتے ہیں۔ اس طرح شرمگاہ کی حفاظت ہی عصف وعصمت کی علامت ہے ، ورنہ انسان ، زنا ، فحاشی اور بدکاری میں مبتلا ہو کر جنت سے محروم ہوجاتا ہے اسی لئے اللہ کے نبی نے فرمایا کہ جو شخص مجھے ان دو چیزوں یعنی زبان اور شرمگاہ کا ضمانت دے ، میں اسے جنت کی ضانت دیتا ہوں کہ وہ اللہ کی رحمت کے مقام میں ضرور پہنچے گا۔ نگاہ اور شرمگاہ کی حفاظت : پہلے اللہ نے نگاہ اور شرمگاہ کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور یہ حکم مردوں اور عورتوں کے لئے الگ الگ ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ۔ قل للمومنین یغضوا من ابصارھم اے پیغمبر ! آپ ان مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ یعنی جب کسی غیر محرم عورت سے آمنا سامنا ہو تو اس کی طرف بار بار دیکھنے کی بجائے اپنی نظروں کو جھکالے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں یہ روایت نقل کی ہے لعن اللہ الناظروالمنظور الیہ ، اللہ نے لعنت کی ہے اس مرد پر جو اپنی نظر کسی غیر محرم عورت پر اٹھاتا ہے۔ اور اگر عورت کے دل میں بھی یہی جذبہ ہے تو اس پر بھی خدا کی پھٹکار ہے مسند احمد ، ترمذی ، ابودائود اور دارمی وغیرہ میں یہ روایت بھی موجود ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا (احکام القرآن للجصاص ص 315 ج 3 وفتح القدری ص 25 ج 4 (فیاض) لا تتبع النظرۃ النظرۃ اے علی ؓ ، پہلی نگاہ کے بعد دوسری نگاہ مت اٹھانا ، اگر اتفاقاً کسی غیر محرم عورت پر نظر پڑگئی ہے تو اسے فوراً پست کردو۔ دوسری بار نگاہ اٹھائو گے تو گنہگار بن جائو گے پہلی نگاہ تو معاف ہے۔ مگر دوسری نہیں ، حضرت جریر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ اگر کسی غیر محرم پر نظر پڑجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ کہتے ہیں امرنی ان اصرف کہ حضور ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ نگاہ کو فوراً پھیر لو اور دوبارہ دیکھنے کی کوشش نہ کرو ، ورنہ مجرم بن جائو گے۔ حضور ﷺ نے نگاہ کی حفاظت کرنے والے کی فضیلت بھی بیان فرمائی ہے کہ جس شخص کی نگاہ کسی غیر محرم کے حسن و جمال پر پڑگئی اور اس نے اپنی نگاہ کو فوراً پست کرلیا تو اس کے دل میں اللہ تعالیٰ ایسی عبادت پیدا کرے گا جس کی وجہ سے اسے لطف محسوس ہوگا۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے دوسرا حکم یہ دیا ہے کہ اے پیغمبر ﷺ ! آپ مسلمان مردوں سے یہ بھی کہہ دیں ویحفظوا فروجھم کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ پہلے حد زنا اور حد قذف کا ذکر ہوچکا ہے۔ عریانی ، فحاشی اور بےحیائی پر گفتگو ہوچکی ہے۔ یہ چیزیں شرمگاہ کے عدم تحفظ کی وج سے پیدا ہوتی ہیں۔ لہٰذا مسلمان مردوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور ان کا بےجا استعمال نہ کریں کہ یہ بہت بڑا جرم ہے۔ فرمایا ذلک ازکی لھم یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے۔ ان اللہ خبیر بما یصنعون ، اللہ تعالیٰ ان کے ہر کام کی خبر رکھتا ہے اور وہ ان کے نیت اور ارادے سے بھی واقف ہے لہٰذا ان احکام کی پابندی ضروری ہے۔ عورتوں کے لئے پردے کا حکم : اگلی آیت میں اللہ نے یہی حکم عورتوں کو بھی دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پردے کے دیگر مسائل بھی بیان فرمائے ہیں ارشاد ہوتا ہے وقل للمومنت یغضن من ابصارھن اے پیغمبر ﷺ ! آپ مومنہ عورتوں سے بھی کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں پست رکھیں۔ مردوں کی طرح عورتوں کو بھی غضن بصر سے بھی کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں پست رکھیں۔ مردوں کی طرح عورتوں کو بھی عضن بصر کا حکم دیا گیا ہے کہ برائی کی طرف میلان کا پہلا زینہ نگاہ کی خرابی ہوتا ہے۔ مردوزن اگر اس پر کنٹرول کرلیں تو بہت حد تک برائی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ آگے فرمایا کہ مومن عورتوں کو یہ حکم بھی دے دیں و یحفظن فروجھن کہ وہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ اپنی عفت وناموس پر داغ نہ لگنے دیں۔ فرمایا ولا یبدین زینتھن الا ماظھر منھا اور اپنی زینت کو ظاہرنہ کریں سوائے اس کے جو اس سے کھلی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ عورتیں اپنی بناوٹی زیب وزینت یا بنائو سنگھار کو غیر محرموں کے سامنے ظاہر نہ کریں کہ یہ چیز فتنہ کا باعث بنتی ہے جہاں تک ماظھر کا تعلق ہے یعنی وہ چیزیں جو عورت سے خود بخود ظاہر ہیں تو اس سے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ عورت کا چہرہ اور ہاتھ مراد لیتے ہیں کہ ان کے اظہار میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ دو اعضاء ستر میں شامل نہیں اگرچہ جب ہاتھ کھلے ہوں گے تو ان میں لگی مہندی یا پہنی ہوئی انگوٹھی وغیرہ بھی نظر آئے گی۔ البتہ اس کے علاوہ زینت کی کوئی چیز ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہے بعض فرماتے ہیں کہ ماظھر سے مراد صرف بیرونی لباس ہے جو بیشک نظر آجائے اس کے علاوہ باقی تمام اعضاء کو حتیٰ الامکان پچھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آگے اللہ نے پردے سے متعلق یہ حکم بھی دیا ہے ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن اور عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں۔ عورت کا گریبان بالکل کھلا نہیں ہونا چاہیے۔ ولا یبدین زینتھن اپنی زیب وزینت اور بنائو سنگھار کو نہ ظاہر کریں۔ آگے اللہ نے مردوں کی فہرست دی ہے جو اس حکم سے مستثنیٰ ہیں یعنی جن سے عورتوں کو پردہ کرنے کی ضرورت نہیں ہ۔ فرمایا الا لبعولتھن اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لئے۔ ظاہر ہے کہ خاوند سے پردہ کیا بلکہ صحیح معنوں میں عورت کی زیب وزینت اس کے خاوند کے لئے ہوتی ہے۔ فرمایا او ابائھن یا اپنے خاوند کے با پ کے سامنے یعنی خسر بھی پردے سے مستثنیٰ ہے پھر فرمایا او ابنائھن عورتیں اپنے بیٹوں کے سامنے بھی زینت کا اظہار کرسکتی ہے او ابناء بعولتھن اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے لئے بھی کوئی پابندی نہیں۔ اواخوانھن یا اپنے بھائیوں کے سامنے او بنی اخونھن یا اپنے بھتیجوں کے سامنے اوبنی اخواتھن یا اپنے بھانجوں کے سامنے بھی زیب وزینت کا اظہار کرسکتی ہیں یہ بھی پردے سے مستثنیٰ ہیں کہ یہ سب محرم ہیں ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ چچا اور ماموں کے لئے بھی یہی حکم ہے کیونکہ وہ بھی محرم ہیں۔ آگے فرمایا اونسائھن یا اپنی عورتوں کے سامنے بھی زینت کا اظہار کرسکتی ہیں۔ اکثر مفسرین فرماتے ہیں کہ اس سے مراد مسلمان عورتیں ہیں۔ لہٰذا کسی مسلمان عورت کو کسی کافرہ عورت کے سامنے بھی زیب وزینت ظاہر کرنے کی اجازت نہیں۔ ان کو بھی اجنبی کے حکم میں شمار کیا جاتا ہے۔ اوماملکت ایمانھن یا جو ان کے داہنے ہاتھ کی ملکیت ہیں یعنی لونڈی غلام ہیں اس سے بھی پردے کی ضرورت نہیں اولتابعین غیر اولی الا ربہ من الرجال گھروں میں کام کرنے والے مرد بھی پردے سے مستثنیٰ ہیں۔ جو شہوانی غرض نہیں رکھتے۔ اس قسم کے نوکرچاکرمعمولی حیثیت کے لوگ ہوتے ہیں اور اپنے کام یا کھانے پینے اور کپڑا پہننے کے سوا ان کی کسی طرف توجہ ہی ہیں ہوتی۔ تاہم فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اس ضمن میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے اور جو ان مردوں کے گھر کے کام کاج کے لئے مقرر نہیں کرنا چاہیے۔ فرمایا اوالطفل الذین لم یظھروا علی عورت النساء وہ چھوٹے بچے بھی پردے سے مستثنیٰ ہیں جو عورتوں کے بھیدوں پر مطلع نہیں ہیں یعنی ابھی انہیں عورتوں سے متمع ہونے کا علم نہیں ہے۔ ان کے سامنے بھی اگر زینت ظاہر ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔ آگے اللہ نے عورتوں پر یہ پابندی بھی لگائی ہے ولا یضربن بارجلھن لیعلم ما یفین من زینتھن عورتیں چلتے وقت اپنے پائو زمین پر زور سے نہ ماریں کہ جس سے ان کی پوشیدہ زینت کا اظہار ہوتا ہے اگر پائوں میں کوئی زیور پہن رکھا ہے تو زور سے پائوں مارنے پر اس کی جھنکار سنائی دے گی اور سننے والے کو فتنے میں ڈالنے کا باعث بن سکتی ہے۔ لہٰذا ایسا کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے تو یہ حکم بھی دیا ہے۔ کہ جو عورتیں نماز کے لئے مسجد میں آئیں۔ سادہ لباس پہنیں اور خوشبو استعمال نہ کریں تاکہ مردوں کی توجہ ان کی طرف مبذول نہ ہو۔ ستر کا مسئلہ : ناف سے لے کر گھٹنوں تک شرعی ستر ہے۔ لہٰذا کسی مرد کے لئے دوسرے مرد کے اس حصے پر دیکھنا حرام ہے عورت کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ وہ کسی عورت کے ستر کو نہیں دیکھ سکتی۔ اس ضمن میں مرد اور عورت کے حکم میں کچھ اختلاف بھی ہے۔ مثلاً اگر کسی عورت کی نگاہ مرد کے ستر والے حصے کے علاوہ جسم کے کسی دیگر حصے میں پڑجائے تو کوئی گناہ نہیں۔ البتہ عورت کا سارا جسم ماسوائے چہرے اور ہاتھوں کے ستر ہے۔ لہٰذا کسی مرد کی نظر عورت کے کسی حصہ پر نہیں پڑنی چاہیے۔ ماسوائے مستثنیٰ حصوں کے۔ اگر ایسا کرے گا تو سخت گنہگار ہوگا۔ بعض فقہاء پائوں کو بھی ستر میں داخل کرتے ہیں اور بعض نہیں کرتے۔ اسی طرح ورت کے بال بھی ستر میں داخل ہیں ، ان پر بھی کسی اجنبی کی نظر نہیں پڑنی چاہیے۔ اگرچہ عورت کا چہرہ ستر میں داخل نہیں مگر جیسا کہ شامی اور درمختار میں ہے نوجوان عورت کو اپنا چہرہ بھی ڈھانپ کر رکھنا چاہییتا کہ فتنہ سے بچا جاسکے کسی مرد کے لئے یہ قطعاً روا نہیں کہ وہ اپنی بیوی یا شرعی لونڈی کے مقام شہوت کے سوا کسی دوسری عورت کے ایسے مقام کی طرف دیکھے۔ اسی طرح عورت کے لئے اپنے خاوند کے مقام ستر کے علاوہ کسی اجنبی کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ البتہ مرد ہو یا عورت مجبوری کی حالت میں اعضائے مستورہ کو دیکھنے کی اجازت ہے۔ مثال کے طور پر اگر طبی لحاظ سے دیکھنا ضروری ہے یا کوئی آپریشن وغیرہ کرنا ہے تو دیکھنے کی اجازت ہے۔ تاہم فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ ایسے حالات میں بھی حتیٰ الامکان بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور بےتکلف ہونے سے ہمیشہ پرہیز کرنا چاہیے۔ استغفار کی تعلیم : آخر میں اللہ نے فرمایا ہے وتوبوا الی اللہ جمعیا ایہ المومنون لعلکم تفلحون ، اے ایمان والو ! تم سارے کے سارے اللہ کے سامنے توبہ کرو۔ انسان خطا کا پتلا ہے۔ کوئی نہ کوئی لغزش ہوتی رہتی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ سچے دل سے توبہ کرو۔ اٹھتے بیٹھتے ہر وقت استغفار کرتے رہو۔ خود حضور ﷺ کی خاطر ایک ایک مجلس میں سو سو دفعہ استغفار کرتے تھے۔ فرمایا توبہ کرو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔ تم گناہوں سے پاک ہوجائو اور یہی انسان کا منتہائے مقصود ہے۔
Top