Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ
: ان گھروں میں
اَذِنَ
: حکم دیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ تُرْفَعَ
: کہ بلند کیا جائے
وَيُذْكَرَ
: اور لیا جائے
فِيْهَا
: ان میں
اسْمُهٗ
: اس کا نام
يُسَبِّحُ
: تسبیح کرتے ہیں
لَهٗ
: اس کی
فِيْهَا
: ان میں
بِالْغُدُوِّ
: صبح
وَالْاٰصَالِ
: اور شام
(یہ روشنی ) ان گھروں کے اندر ہے کہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کو بلند کیا جائے اور ان کے اندر اس (اللہ) کا ذکر کیا جائے۔ تسبیح کرتے ہیں اس (اللہ) کے لئے ان گھروں میں صبح اور پچھلے پہر
ربط آیات : قرآن پاک کے بارے میں ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے نور کا ذکر کیا گیا اور اس کی مثال بھی اللہ نے بیان فرمائی۔ اس نور کے متعلق مختلف مفسرین نے جو کچھ بیان کیا ہے وہ میں ان آیات کا سابقہ آیت کے ساتھ ربط یہ ہے کہ گزشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے جس نور کا ذکر فرمایا ہے وہ زیادہ تر اللہ کی مساجد میں عبادت وذکر کی وجہ سے مومن کے قلب میں جاگزیں ہوتا ہے۔ مساجد میں ذکر الٰہی : ارشاد ہوتا ہے فی بیوت وہ روشنی اللہ تعالیٰ کے گھروں میں پائی جاتی ہے اذن اللہ ان ترفع ویذکر فیھا اسمہ جن کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان گھروں کو بلند کیا جائے اور ان میں اللہ کے نام کا ذکر کیا جائے۔ ان گھروں سے مراد اللہ کی مسجدیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ہدیات اور رروشنی زیادہ تر انہی گھروں سے حاصل ہوگی جن کو بلند کرنے اور ان میں اللہ کا ذکر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یسبح لہ فیھا بالغدوہالا صال ان مسجدوں میں اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ صبح اور پچھلے پہر ۔ یہی اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کی عبادت ہے جو اللہ کے ان گھروں کا حق ہے۔ اگلی آیت میں ان لوگوں کی صفات بیان کی گئی ہیں جو مساجد میں ذکر الٰہی کا اہتمام کرتے ہیں۔ مساجد کی تعمیر : اس آیت کریمہ میں مساجد سے متعلق ترفع کا لفظ قابل توجہ ہے اللہ نے اپنے گھروں کو بلند کرنے کا حکم دیا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس سے دو چیزیں مراد ہیں۔ ایک مسجدوں کی تعمیر اور دوسری ان کی صفائی۔ جہاں تک مساجد کی تعمیر کا تعلق ہے ، حضور ﷺ نے اس کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے ، سورة توبہ میں اللہ تعالیٰ نے مساجد کی تعمیر کو اہل ایمان کی ایک علامت کے طور پر بیان کیا ہے۔ انما……………الاخر (آیت 18) بیشک مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں۔ حضور ﷺ کا فرمان (قرطبی ص 269 ج 12 (فیاض) بھی ہے اذارایتم الرجل یعتاد المسجد فاشھدوا لہ بالایمان ، جب تم کسی شخص کو مسجد کو دیکھ بھال کرتے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو ۔ حضرت عثمان ؓ نے مسجد نبوی کو از سر نو تعمیر کیا تو بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا کہ مسجد کو اسی طرح رہنے دیا جاتا۔ جیسا حضور ﷺ کے زمانے میں تھی۔ آپ خاموش رہے۔ پھر جب اصرار بڑھا۔ تو آپ نے فرمایا ، تم لوگ مسجد کی تعمیر نور پر اعتراض کرتے ہو حالانکہ میں نے خود حضور ﷺ کی زبان مبارک سے سنا (بخایر ص 64 ج 1 ومسلم ص 201 ج 1 (فیاض) ہے من ابنی للہ مسجدا بنی اللہ لہ بیتا فی الجنۃ (صحیحین) جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر مسجد بنائی ، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنائے گا۔ فرمایا جہاں تک تعمیر نور پر اخراجات کا تعلق ہے ، تو میں کسی سے چندہ نہیں مانگتا بلکہ اپنے حلال مال سے مسجد کی تعمیر کررہا ہوں۔ حضرت عثمان ؓ تاجر پیشہ تھے اور اللہ نے آپ کو بڑی دولت سے نوازا تھا۔ چناچہ آپ نے مسجد کی تعمیر کے لئے بہترین کاریگروں کی خدمات حاصل کیں۔ برصغیر سے ساگوان کی لکڑی منگوا کر استعمال کی جو زیادہ خوبصورت اور دیرپا ہوتی ہے ، حضرت عثمان ؓ نے انپے بارہ سالہ دور خلافت میں بیت المال سے ایک پیسہ بھی وظیفہ کے طور پر وصول نہیں کیا ، بلکہ اپنے ذاتی اخراجات اپنے ذاتی مال سے پورا کرتے رہے ، البتہ خلافت کے امور کے لئے خرچہ بیت المال سے کرتے تھے ، بہرحال جب حضرت عثمان ؓ نے یہ حدیث لوگوں کو سنائی تو لوگ خاموش ہوگئے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جب کسی شخص کا ذاتی مکان گر جائے تو وہ اسے اچھی تعمیر کیے بغیر نہیں رہتا تو یہ تو اللہ کا گھر ہے ، اس کی تعمیر اچھے طریقے سے کیوں نہ کیا جائے۔ مساجد کی طہارت : جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ مساجد کی بلندی میں دوسری چیز ان کا طہارت ہے۔ جس کوئی مسجد تیار ہوجائے ، مسلمان اس میں نماز ادا کرنے لگیں تو پھر اس مسجد کی طہارت وصفائی بھی ضروری ہے۔ مسجدوں کو ہر قسم کی غلاظت سے پاک صاف رکھنا ضروری ہے حتیٰ کہ بیہودہ باتوں اور بیہودہ کاموں سے بھی مسجد کو محفوظ رکھنا چاہیے۔ ابن ماجہ شریف کی روایت میں ہے کہ جو کوئی مسجد کی طہارت کا خیال نہیں رکھ سکتا۔ اسے مسجد میں جانے سے روک دینا چاہیے۔ چھوٹے بچے یا مجنوں آدمی کو مسجد کے آداب کا کچھ علم نہیں ہوتا اور ان کے بول ویراز کرنے کا بھی احتمال ہوتا ہے ، لہٰذا ان کو مسجد میں نہ جانے دیا جائے۔ ہاں جب بچہ پانچ سات سال کا باشعور ہوجائے۔ تو پھر بیشک مسجد میں جائے۔ مطلب یہ کہ مسجد کی طہارت کا ہر حال میں اہتمام ہونا چاہیے۔ ابودائو شریف کی روایت میں آتا ہے کہ گھر میں نماز کے لئے مخصوص جگہ کو بھی صاف رکھناچاہیے۔ وہاں کسی قسم کی گندگی نہ پھینکی جائے تاہم مساجد کی صفائی کا اہتمام تو بطور خاص ہونا چاہیے۔ تھوک اگرچہ ناپاک نہیں ہے مگر اس سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔ لہٰذا مسجد میں تھوک گرانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ حقیقت میں مساجد میں وہی کام ہونے چاہئیں جن کے لئے وہ تعمیر کی جاتی ہیں وہاں پر اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کی عبادت ہونی چاہیے ، مساجد کو حصول علم کا ذریعہ بننا چاہیے۔ اگر یہ حقیقی مقاصد حاصل نہ ہوں تو پھر ظاہری ٹیپ ٹاپ کی وجہ سے مسجدیں آباد کہلانے کی مستحق نہیں ہیں۔ حضور ﷺ کا فرمان (ابودائود ص 71 ج 1) ہے لتزخرفنھا کما زخرفت الیھود والنصاریٰ (ابودائود) تم بھی مسجدوں کی ایسی ہی ٹیپ ٹاپ کرو گے یعنی ان کو مزین کرو گے جس طرح یہودونصاریٰ نے اپنی عبادت گاہوں کو کیا۔ بہرحال مسجد کی ظاہری نمودونمائش کو اتنا پسند نہیں کیا گیا۔ جتنا اس کی حقیقی آبادی کو پسند کیا گیا ہے کہ ان میں اللہ کی عبادت و ریاضت کی جائے۔ آداب مساجد : آداب مساجد کے متعلق حضور ﷺ نے بہت سی توضیح فرمائی ہے۔ مثلاً مسجد میں آکر سلام کرنا اس کے آداب میں ہے۔ جب کوئی شخص مسجد میں آئے تو اگر مکروہ وقت نہیں تو دو رکعت نماز تحیۃ المسجد پڑھے کہ یہ بھی مسجد کے آداب میں سے ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان (بخاری ص 63 ج 1 ومسلم ص 248 ج 1) ہے اذا دخل احدکم المسجد فلیرکع رکعتین قبل ان یجلس (صحیحین) جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے۔ اگر بیٹھنے کے بعد پڑھو گے تو ثواب میں کمی آجائے گی۔ یہ بھی آداب مسجد میں داخل ہے کہ مسجد میں خریدوفروخت نہ کی جائے۔ حضور ﷺ نے (تفسیر ابن کثیر ص 293 ج 3 (فیاض) فرمایا کہ جب تم کسی کو مسجد میں خریدوفروخت کرتا دیکھو تو یوں کہوں لا ارئج اللہ تجارتک (ترمذی شریف) اللہ تعالیٰ تیری تجارت میں تمہیں نفع نہ دے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر معتکف آدمی کا کوئی کارندہ موجود نہ ہو تو وہ لین دین کی زبانی بات چیت کرسکتا ہے ، حضور ﷺ نے مسجد میں کھلا ہتھیار ، تیر ، تلوار ، نیزہ وغیرہ لے کر آنے کی ممانعت فرمائی ہے کہ یہ بھی سوء ادب میں داخل ہے۔ اگر مسجد سے باہر کوئی انسان ، جانور ، مال ومتاع گم ہوجائے تو اس کا اعلان مسجد میں کرنا خلاف ادب ہے۔ حضور ﷺ نے سختی سے منع فرمایا ہے ، اگر کوئی شخص گمشدگی کا اعلان کرتا ہے تو اسی طرح (بحوالہ قرطبی ص 282 ج 12 (فیاض) بددعا کرو لا ردھا اللہ علیک فان المسجد لا تبن لھذا (مسلم شریف) اللہ تعالیٰ تمہاری اس چیز کو واپس نہ لوٹائے ، مسجدیں اس کام کے لئے تو نہیں بنائی گئیں البتہ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر مسجد کے اندر کوئی چیز کم ہوجائے تو اس کا اعلان ایک دو صف تک کرلینے کی اجازت ہے آج کل مسجد کے لاوڈ سپیکر پر گمشدگی کے اعلان کا عام رواج ہوگیا ہے۔ چونکہ یہ اعلان مسجد کے اندر سے کیا جاتا ہے ، اس لئے درست نہیں۔ ہاں اگر اعلان کی جگہ اور لائوڈ سپیکر کے ہارن مسجد سے باہر ہوں تو پھر ایسا اعلان کیا جاسکتا ہے ، عام طور پر دارالعلوم دیو بند میں طلباء کی بعض چیزیں قلم ، کتاب وغیرہ گم ہوجاتی تھیں ، ہمارے زمانے میں وہاں کے ایک بزرگ ” بڑے میاں “ تقریباً ہر نماز کے بعد دروازے سے باہر کھڑے ہو کر اعلان کیا کرتے تھے کہ اگر کسی کا پن ، گھڑی یا کتاب وغیرہ گم ہوگئی ہے تو وہ نشانی بتا کرلے سکتا ہے ۔ مطلب یہ کہ مسجد میں گمشدگی کا اعلان نہیں ہونا چاہیے۔ مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا بھی خلاف ادب ہے۔ ہمارے استاد شیخ الفقر والادب مولانا محمد اعزاز (رح) جب مسجد میں کسی کو گفتگو کرتے پاتے تو خاموشی سے اس کا ہاتھ پکڑ کر مسجد سے باہر لے آتے اور کہتے کہ گفتگو کرنا ہے تو یہاں کرو ، مسجد میں فضول باتیں کرنا مکروہات میں داخل ہے۔ اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ مسجد میں کسی خاص جگہ پر بیٹھنے کے لئے جھگڑا کرنا بھی مسجد کے آداب کے خلاف ہے ، جو آدمی پہلے آکر کسی جگہ پر بیٹھ گیا ، اسے وہاں سے مت اٹھائو مسجد میں آواز کرنا بھی ٹھیک نہیں۔ حضور ﷺ نے منع فرمایا ہے ورفع اصواتکم (ابن مجاجہ) کہ تم مسجدوں میں اپنی آوازیں بلند کرو۔ اگلی صف میں جانے کے لئے گردنیں پھلانگنے سے بھی منع کیا گیا ہے بلکہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائو۔ یہ بھی مسجد کے آداب میں ہے کہ نمازی کے آگے سے نہ گزرو حضور ﷺ کا فرمان (بخاری ص 73 ج 1 ومسلم ص 197 ج 1 ونصب الرایہ ص 79 ج 2 بحوالہ بزار) ہے کہ اگر کسی کو پتہ چل جائے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے میں کتنا گناہ ہے تو وہ چالیس سال تک اپنی جگہ پر کھڑے رہنے کو پسند کرے بجائے اس کے کہ نمازی کے آگے سے گزر جائے۔ حضور ﷺ (بخاری ص 73 ج 1) نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص تمہارے آگے سے گزرنا چاہتا ہے تو اسے ہاتھ کے اشارے سے روک دو ۔ اگر پھر بھی وہ باز نہیں آتا تو وہ شیطان کا بھائی تصور ہوگا۔ مسجد میں بیٹھ کر انگلیاں چٹخانا اور بدن کے کسی حصے کے ساتھ کھیلنا بھی خلاف ادب ہے۔ مساجد کا ادب یہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے ان میں اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جائے۔ حضور ﷺ کا فرمان (ترمذی ص 505 (فیاض) ہے اذا مرر تم بریاض الجنۃ فارتعوا (ترمذی شریف) جب تم جنت کے باغوں میں سے گزرو تو وہاں چرچگ لیا کرو۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، حضور ﷺ ! جنت کے باغ کون سے ہی اور وہاں سے کھانے پینے کا کیا مطلب ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ مسجدیں جنت کے باغ میں اور وہاں سے کھانا پینا اللہ کا ذکر ، تسبیح وتحمید ہے۔ ان اذکار کا صلہ تمہیں جنت میں بہترین پھلوں کی صورت میں ملے گا۔ جو شخص اخلاص کے ساتھ ایک دفعہ سبحان اللہ کہتا ہے اس کے لئے جنت میں ایک پھلدار درخت لگا دیا جاتا ہے۔ یہ سب آداب مساجد ہیں جن کا خیال کرنا چاہیے۔ مومن مردوں کی صفات : پہلی آیت میں بیان ہوچکا ہے کہ اللہ کے بندے اللہ کے گھروں میں صبح وشام تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اب دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بعض صفات بیان فرمائی ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے رجال وہ ایسے مرد ہیں لا تلھیہم تجارۃ ولا بیع عن ذکر اللہ جنہیں تجارت اور فروخت اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتیں۔ تجارت میں خرید وفروخت دونوں چیزیں آتی ہیں مگر اللہ نے فروخت کو علیحدہ بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے متعلق بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ تجارت سے مراد وہ کاروبار ہے جو منافع کے لئے کیا جائے اور بیع مطلق ہے اگر کوئی شخص اپنی ضرورت کے تحت اپنی کوئی چیز فروخت کرتا ہے جس سے نفع حاصل مقصود نہیں تو وہ فروخت کہلائے گی۔ اس لئے اللہ نے ان دونوں چیزوں کو علیحدہ علیحدہ بیان کیا ہے۔ فرمایا ایسے لوگوں کونہ تو تجارت ذکر الٰہی سے غافل کرتی ہے واقام الصلوٰۃ وایتاء الزکوٰۃ اور نہ ہی نماز کے قیام اور زکوٰۃ کی ادائیگی سے روکتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ اپنا کاروبار بھی جاری رکھتے ہیں اور فرائض کو بھی برابر ادا کرتے رہتے ہیں اور اس میں سستی نہیں کرتے ، مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ پہلے درجے میں یہ حضور ﷺ کے صحابہ ؓ کی مدح ہے کہ ان کے ایمان اتنے پختہ تھے کہ دنیا کا کاروبار ان کے ذکر الٰہی میں حائل نہیں ہوتا تھا۔ بعد والے لوگ تو ان کے درجے کو نہیں پہنچ سکتے تاہم ایسے خدا پرست ہمیشہ رہیں گے جن کے تعلق باللہ میں کوئی چیز مانع نہیں ہوسکتی اور وہ کاروبار دنیا کے ساتھ ساتھ ذکر وفکر میں بھی مصروف رہیں گے۔ فرمایا ان لوگوں کی دوسری صفت یہ ہے یخافون یوما تتقلب فیہ القلوب والابصار کہ وہ اس دن سے خوف کھاتے ہیں جس دن دل اور آنکھیں پلٹ جائیں گی۔ قیامت والے دن مضطرب ہوجائیں گے۔ ان کی آنکھیں کبھی پست ہوں گی اور کبھی اوپر ٹکٹکی باندھے حیرت انگیز واقعات کا مشاہدہ کریں گی۔ اس دن دل دھڑک رہے ہوں گے اور خوف سے بےقابو ہو رہے ہوں گے۔ مطلب یہ کہ ایسے لوگ قیامت کے خوف سے ہمیشہ لرزاں رہتے ہیں۔ ان کی جزا : فرمایا ایسے خدا پرست لوگوں کا صلہ یہ ہوگا۔ لیجزیھم اللہ احسن ماعملو ویزیدھم من فضلہ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو بدلہ دے ان کے اچھے اعمال کا جو انہوں نے انجام دیے اور زیادہ دے ان کو اپنے فضل سے ، ان کے پاکیزہ عقائد ، ذکر الٰہی اور آداب مساجد کو ملحوظ رکھنے کا یقینا اچھا بدلہ ملے گا۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کا مزید احسان بھی للذین احسنوا الحسنی و زیادۃ (یونس 26) بھلائی کا نتیجہ بلا شبہ اچھا نکلے گا مگر اس کے ساتھ مزید برآں بھی ملیگا جس کی کی تفسیر میں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار اور اس کی تجلیات نصیب ہوں گی ، اللہ تعالیٰ اتنا زیادہ عطا کردے گا۔ جس کا انسان اس دنیا میں تصور بھی نہیں کرسکتا۔ فرمایا واللہ یرز ق من یشاء بغیر حساب اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بغیر حساب کے روزی دیتا ہے ، خاص طور پر جنتیوں کو تو بےحساب ملے گا۔ دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے مطابق بعض کو بےحساب دیتا ہے اور بعض کی روزی تنگ کردیتا ہے۔ اللہ یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر (الرعد 26) اس کی حکمت کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ بہرحال اللہ تعالیٰ اولین درجہ میں صحابہ کرام ؓ کو ان انعامات سے نوازیں گے اور پھر ان کی اقتداء کرنے والے مومنین بھی اللہ کے ایسے ہی سلوک کے مستحق ہوں گے۔
Top