Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تونے نہیں دیکھا
اَنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
يُسَبِّحُ
: پاکیزگی بیان کرتا ہے
لَهٗ
: اس کی
مَنْ
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَالطَّيْرُ
: اور پرندے
صٰٓفّٰتٍ
: پر پھیلائے ہوئے
كُلٌّ
: ہر ایک
قَدْ عَلِمَ
: جان لی
صَلَاتَهٗ
: اپنی دعا
وَتَسْبِيْحَهٗ
: اور اپنی تسبیح
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جانتا ہے
بِمَا
: وہ جو
يَفْعَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
کیا تو نے نہیں دیکھا (اس بات کی طرف) کہ بیشک اللہ تعالیٰ کے لئے تسبیح بیان کرتی ہیں جو چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ اور پرندے بھی پر کھولے ہوئے۔ ہر ایک جانتا ہے اپنی نماز اور تسبیح کو ۔ اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں
ربط آیات : گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نور کا ذکر کیا جو مومنوں کے دلوں میں پایا جاتا ہے۔ اللہ نے اس کی مثال بھی بیان فرمائی۔ پھر اللہ کے گھروں مساجد کا تذکرہ فرمایا جہاں سے متذکرہ نور حاصل ہوتا ہے۔ اللہ نے ان گھروں کو بلند کرنے اور انہیں پاک صاف رکھنے کا حکم دیا ، اور ان لوگوں کی صفات بیان کیں جو مساجد میں اللہ کی عبادت اور اس کی تسبیح وتحمید کرتے ہیں۔ اللہ نے ان کو بہتر بدلہ عطا کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ پھر اللہ نے نافرمان اور کفر کرنے والوں کا انجام بھی بیان فرمایا۔ پھر کفار کی دوقسموں کا ذکر کیا۔ ان کی ایک قسم وہ ہے ، جو رفاہ عامہ کے کام بھی کرتے ہیں اور آخرت میں اچھے صلے کی امید بھی رکھتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ ایمان اور توحید کے بغیر ایسے لوگوں کا کوئی عمل بھی مقبول نہیں۔ ان کی طرف سے اچھے بدلے کی توقع سراب کے پیچھے بھاگنے کے مترادف ہے۔ دوسرے قسم کے کافر وہ ہیں ، جو کفروشرک کے ساتھ ساتھ ظلم وتعدی کے کام بھی انجام دیتے ہیں اور ان کے نامہ اعمال میں کوئی اچھا کام نہیں ہے۔ فرمایا ایسے لوگوں کی مثال ظلمت درظلمت کی ہے۔ گویا کہ وہ سمندر کی تہ میں سخت اندھیرے میں پڑے ہیں۔ اس پر موج درمود تاریکی اور پھر اوپر رات کی بھی تاریکی ہے۔ گویا ایسے لوگ سخت ترین تاریکیوں میں پڑے ہیں۔ جن سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ خدا تعالیٰ کی تسبیح : اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے توحید کے عقلی دلائل بیان فرمائے ہیں اور ان میں غوروفکر کی دعوت دی ہے ارشاد ہوتا ہے الم تران اللہ یسبح لہ من فی السموت والارض کیا تم نے اس بات کی طرف دھیان نہیں کیا کہ بیشک اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے والطیر صفت اور پر کھولے یعنی اڑنے والے پرندے بھی اسی کی تسبیح و تقدیس بیان کرتے ہیں۔ آسمانوں میں ملائکہ ہیں اور بعض دوسری مخلوق بھی ہے جو خدا تعالیٰ کی حمدوثنا میں مصروف رہتی ہے۔ اور زمینی مخلوق کا ذکر گزشتہ سورتوں میں ہوچکا ہے ، کہ انسان ، جانور کیڑے مکوڑے ، آبی مخلوق ، پہاڑ اور درخت وغیرہ سب خدا تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔ البتہ انسانوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے۔ جو خدا تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہونے کے لئے تیار نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ اگرچہ اپنے اختیار اور ارادے سے تو سجدہ نہیں کرتے مگر ان کے سائے صبح وشام سجدہ ریز ہوتے رہتے ہیں۔ تو یہاں بھی فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کی تمام چیزیں اور ان دونوں کے درمیان فضا میں اڑنے والے پرندے بھی اپنے مالک کو یاد کرتے ہیں۔ فرمایا کل قد علم صلاتہ وتسبیحہ یہ سب کے سب اپنی نماز اور تسبیح کو جانتے ہیں۔ بعض اس کا ترجمہ یہ کرتے ہیں کہ ہر نوع کی مخلوق کو اس کی تسبیح اور عبادت کا طریقہ معلوم ہے ، اور ہر نوع جن الفاظ کے ساتھ اللہ کی تقدیس بیان کرتی ہے ، وہ اس کو بھی جانتے ہیں ، لہٰذا وہ اپنے اپنے طریقے کے مطابق تسبیح و تقدیس اور عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے ہیں۔ بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ علم کا فاعل خدا تعالیٰ کی ذات ہے اور جملے کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر نوع کی مخلوق کی عبادت اور تسبیح کو جانتا جب کہ نوع کی تسبیح دوسری نوع نہیں جانتی۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جو جانتا ہے کہ کون کس زبان اور کس کیفیت کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کررہا ہے واللہ علیم بما یفعلون اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ یہ کرتے ہیں۔ یعنی خداوند تعالیٰ اپنی ساری مخلوق کی تسبیح وتحمید کے علاوہ اسکی دیگر کارکردگی کو بھی جانتا ہے کہ وہ کون سے کام انجام دے رہے ہیں۔ بہرحال خدا کی مخلوق میں سے ہر چیز کا اس کی حمد کے ترانے گانا ہی اس کی توحید کی دلیل ہے۔ صرف وہی وحدہ لاشریک ہے جو ہر قسم کی عبادت و ریاضت اور تسبیح و تقدیس کے لائق ہے۔ تسبیح بزان حال یا قادر : بعض معتزلہ قسم کے عقل کے دعویدار کہتے ہیں کہ انسانوں کا اپنی زبان سے خاص الفاظ کے ساتھ اللہ کی تسبیح کرنا تو واضح ہے لیکن باقی مخلوق کا زبان کے ساتھ اللہ کی حمد بیان کرنا ممکن نہیں ، البتہ وہ کہتے ہیں کہ ہر چیز کا زبان حال سے خدا کی تسبیح بیان کرنا ممکن ہوسکتا ہے ، صاحب تفسیر کبیر امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ اس قسم کے عقلمندوں کا نظریہ درست نہیں ہے ، کیونکہ روزمرہ ہمارے مشاہدہ میں آتا ہے کہ جانور ، چرند اور پرند جو ہماری نظروں میں بےشعور مخلوق ہیں ، ان میں ایسی ایسی شعوری باتیں پائی جاتی ہیں کہ عقلمند اور باشعور انسان بھی انہیں انجام دینے سے قاصر ہیں۔ فرماتے ہیں…کہ امام جعفر صادق (رح) کی مجلس میں موجود ایک شخص نے آپ سے سوال کیا کہ صبح وشام چڑیوں کے چہچہانے کا مطلب ہے اور یہ کیا کہتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ یہ اپنے پروردگار کی تسبیح و تقدیس بیان کرتی ہیں اور اسی سے اپنی روزی طلب کرتی ہیں۔ اسی طرح بعض جانوروں اور کیڑے مکوڑوں کے ایسے ایسے کارنامے مشاہدہ میں آتے ہیں کہ انسان اس کی توجیہہ کرنے سے عاجز آجاتے ہیں ، مثلاً مکڑی اپنے شکار کے لئے ایسا نازک مگر مضبوط جالا بنتی ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور اگر کوئی آدمی اپنے ہاتھوں سے ایسا جالا بننا چاہے تو نہیں بن سکتا۔ ریچھ بڑا ذہین جانور ہے۔ جب وہ بیل کا شکار کرنا چاہتا ہے۔ تو اس کے راستے میں لیٹ جاتا ہے۔ جب بیل قریب آکر ریچھ کر سینگ مارنے کی کوشش کرتا ہے تو ریچھ اس کے پائوں کے ساتھ چمٹ جاتا ہے۔ پھر اس کو ایسا زخمی کرتا ہے کہ اس کا سارا خون نچڑ جاتا ہے اور وہ اس پر غالب آجاتا ہے ، ریچھ کو اللہ نے اتنی عقل عطا کی ہے کہ یہ آسانی سے درخت پر چڑھ جاتا ہے ، خود آدمی سے لاٹھی چھین کر ساری کو مارتا ہے اور خوراک کی تلاش میں اخروٹ کے درخت پر چڑھ جاتا ہے اور وہاں سے اخروٹ توڑ لیتا ہے پھر ان کو ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرا کر توڑ لیتا ہے اور اس طرح اپنی خوراک کے لئے گودہ حاصل کرلیتا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی ذہانت دیکھ لیں۔ یہ سب اپنی ملکہ مکھی کی قیادت میں کام کرتی ہیں اور اپنے گھر ایسے مسدس خانوں کی صورت میں بناتی ہیں کہ دنیا کا بڑے سے بڑا انجینئر بھی آلات کے بغیر ایسا نہیں کرسکتا۔ وہ باہر سے اپنے مونہوں میں موم لا لا کر نہایت ہی نفیس اور ہم شکل گھروندے بناتی ہیں ، ان میں رہائش رکھتی ہیں ، انہیں میں ان کے بچے پیدا ہوتے ہیں اور پھر انہی میں شہد کا ذخیرہ بھی ہوتا ہے۔ آخر اتنا نرم ونازک کام بلا شعور تو نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے لازماً ان کو وہ شعور بخشا ہے جسے بروئے کار لاکر وہ اپنا فرض انجام دیتی ہیں۔ لمبی ٹانگوں اور لمبی چونچوں والے پرندے ” سارس “ جنہیں عربی زبان میں ” کر کی “ کہتے ہیں بڑے ذہین واقع ہوئے ہیں یہ پوری دنیا کا سفر کرسکتے ہیں…اور جہاں ان کے لئے آب وہوا موافق ہوتی ہے ، وہیں پہنچ جاتے ہیں ۔ گھوڑے کی ذہانت وفطانت کے متعلق مشہور ہے کہ اگر وہ کسی دوسرے گھوڑے کی آواز ایک دفعہ سن لے تو اسے زندگی بھر یاد رکھتا ہے اور اگر برسوں بعد بھی وہ آواز دوبارہ سنائی دے تو فوراً پہچان لیتا ہے ، چیتے کے متعلق کہتے ہیں کہ اگر اسے سانپ ڈس لے یا وہ کوئی زہریلی چیز کھالے تو فوراً انسان کا براز کھاتا ہے جو اس کے لئے تریاق کا کام دیتا ہے۔ اسی طرح اگر کچھوے کو سانپ کاٹ لے تو وہ صعترنامی جنگلی بوٹی کھالیتا ہے جس سے سانپ کے زہر کا اثر زائل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اگر نیولے کو سانپ کاٹ کھائے تو وہ فوراً سراب نامی بوٹی کا تریاق استعمال کرتا ہے ، اسی طرح جنگی مرغ (برخاب) تریاق کے طور پر جرجیر بوٹی کھالیتا ہے ، اللہ نے اتنی سمجھ عطا کی ہے۔ خطاف نامی جانور جو بڑھئی جانور کہلاتا ہے اور درختوں پر اپنی چونچ سے ٹھک ٹھک کرتا رہتا ہے ، یہ اپنا گھونسلہ نہایت پاک وصاف رکھتا ہے۔ اگر اس کا بچہ گھونسلے میں بیٹ کر دے تو چونچ سے پکڑ کر فوراً باہر پھینک دیتا ہے۔ اور جب بچے ذرا سمجھدار ہوجاتے ہیں تو انہیں گھونسلے کے کنارے پر جاکر باہر بیٹ کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ غرانیق (کونج کی قسم کا جانور) بہت اونچی پرواز کرتا ہے حتیٰ کہ بادلوں سے بھی اوپر نکل جاتا ہے۔ جب ان کے غول کے پرندوں کو ایک دوسرے سے بچھڑنے کا خطرہ ہو تو اپنے پروں سے ایسی آواز نکالتے ہیں کہ ایک دوسرے کا آپس میں ربط قائم ہوجاتا ہے۔ سائنسدانوں نے چیونٹیوں کی بود وباش اور ان کے اطوار کے متعلق بڑی تحقیق کی ہے اور بڑے عجیب و غریب انکشافات کئے ہیں ، یہ تو ہم روز مرہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ چیونٹیاں سیدھی قطار میں سفر کرتی ہیں اور آپس میں کمال درجے کے تعاون کرتی ہیں۔ سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق چیونٹیوں کی عام رہائشی بستیوں کے علاوہ ان کے علیحدہ قبرستان بھی ہوتے ہیں جہاں وہ اپنے مردے دفن کرتی ہیں………جہاں کہیں کوئی مری پڑی چیونٹی ملے اسے اٹھا کر قبرستان میں دفن کردیا جاتا ہے۔ انسانی سلطنتوں کی کی طرح چیونٹیوں کی بھی علیحدہ علیحدہ حکومتیں ہوتی ہیں۔ اگر کسی چیونٹی کو احساس ہوجائے کہ وہ کسی غیر علاقہ میں داخل ہوگئی ہے تو فوراً الٹی ہوجاتی ہے۔ جب اس علاقے کی چیونٹیوں کو غیر چیونٹی کی آمد کا علم ہوتا ہے تو اس کے کارندے اس الٹی چیونٹی کو اٹھا کر اپنے علاقے سے باہر پھینک آتے ہیں ، اللہ کی قدرت ہے کہ اتنا چھوٹا سا جانور بھی اس قدر حساس ہوتا ہے۔ سیہہ کے جسم پر کانٹے ہوتے ہیں جس سے اسے موسم کی تبدیلی کا پیشگی علم ہوجاتا ہے۔ گوہ کے متعلق مشہور ہے کہ یہ اپنا گھر چار مختلف سوراخوں ، چار مختلف جگہوں پر بناتا ہے تاکہ شکاری کو پتہ ہی نہ چل سکے کہ وہ کس وقت کس گھر میں رہائش پذیر ہے ، یہ اس کے شکاری سے بچ نکلنے کی ایک تدبیر ہے۔ شتر مرغ میں اللہ نے ایسا وصف رکھا ہے کہ یہ لوہے کا گرم گولہ نگل جاتا ہے۔ غرضیکہ دیگر جاندار ، بندر ، کتا ، بلی ، لومڑی ، کبوتر کسی کو بھی دیکھ لیں۔ ہر ایک اپنے اپنے شعور کے مطابق کام کرتا ہے۔ حیال الحیوانات پر جدید دور میں تو بڑی تحقیق ہوئی ہے ، پرانے زمانے کے امام دمیری (رح) نے بھی اس موضوع پر کتاب لکھی ہے ۔ اسی طرح دوسری صدی کے امام جاحظ نے بھی ” کتاب الحیوان “ میں حیوانات کے حیرت انگیز حالات لکھے ہیں۔ امام ولی اللہ دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں میں ایسے خواص رکھے ہیں جو ان کی صورت نوعیہ کے راستے سے آتے ہیں۔ بہرحال امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ جس مالک الملک نے جانوروں ، کیڑے مکوڑوں اور پرندوں کو ایسے ایسے اوصاف بخشے ہیں ، اور ان میں اتناشعور پیدا کیا ہے کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ انہیں تسبیح بیان کرنے کا طریقہ بھی سکھلادے لہٰذا انسانوں کے علاوہ باقی مخلوق کا زبان قال سے تسبیح بیان کرنا عین ممکن ہے اور اس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ تو جانوروں کا ذکر تھا۔ اب ذرا بعض بےجان چیزوں کا حال بھی دیکھ لیں۔ حضور ﷺ کا احد پہاڑ پر گزرہوا تو فرمایا (بخاری ص 585 ج 1 (فیاض) ھذا جبل یحبنا و نحبہ یہ احد ایک پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ پہاڑ جیسی سخت چیز میں بھی اللہ نے کوئی حس اور شعور رکھا ہے۔ حضور ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ مکہ کی ایک گزرگاہ کے ایک پتھر کو میں اب بھی پہچانتا ہوں جو قبل از نبوت مجھے ان الفاظ کے ساتھ سلام کیا کرتا تھا۔ السلام علیک یا نبی اللہ۔ پھر آپ کو کھجور کا خشک تنا بھی یاد ہے جس کا ذکر معجزات کے باب میں کیا جاتا ہے۔ حضور ﷺ اس تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر مسجد نبوی میں لوگوں سے خطاب فرمایا کرتے تھے۔ جب آپ کے لیے منبر تیار ہوگیا تو آپ اس پر تشریف لے گئے۔ وہ خشک تنا حضور ﷺ کی اس جدائی کو برداشت نہ کرسکا ، اور بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگا۔ پھر حضور ﷺ نے اس کو تھپکی دی تو وہ آہستہ آہستہ خاموش ہوگیا۔ آخر اس میں بھی تو کوئی شعور ہی کام کررہا تھا۔ اس ساری بحث کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کی ہو چیز کا اپنے پروردگار کی تسبیح و تقدیس بیان کرنا کوئی اچنبے کی بات نہیں ہے بلکہ اس کا انکار کرنے والے ہی غلط کار ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے وللہ ملک السموت والارض حقیقت میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے۔ اس نے جس مخلوق کو پیدا کیا ہے اسے اس کے حسب حال شعور بھی بخشا ہے اور اس کے سپرد فرائض بھی کیے ہیں جن میں تسبیح و تقدیس بیان کرنا بھی شامل ہے۔ یہ عجیب و غریب حالات اس کی وحدانیت کی دلیل ہیں۔ جب ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حمد کے گیت گاتی ہے۔ تو اشرف المخلوقات انسان کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے پروردگار کی عبادت سے غافل نہ رہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا کی چند روزہ زندگی اس کی آخری منزل نہیں ہے ، بلکہ والی اللہ المصیر سب کو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ وہاں پر وہ پوری زندگی کا حساب لے گا اور ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق جزا یا سزا دے گا۔ توحید کے عقلی دلائل : توحید کے عقلی دلائل کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے ایک اور مثال بھی بیان فرمائی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے الم تران اللہ یزجی سحابا کیا تم نے اس بات میں غور نہیں کیا کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کو چلاتا ہے ثم یولف بینہ پھر ان کو اکٹھا کرتا ہے۔ ثم یجعلہ رکاما پھر بنا دیتا ہے اسے تہ بہ تہ تودوں کی شکل میں فتری الودق یخرج من خللہ پس دیکھتا ہے تو کہ اس کے درمیان سے بارش نکلتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کرشمہ ہے وینزل من السماء من جبال فیھا من برد وہ آسمان یعنی پہاڑوں سے اولے اتارتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ پہاڑوں جیسے بڑے بڑے بادلوں کے تودوں سے اولے برساتا ہے اور پھر ان اولوں کے ذریعے فیصیب بہ من یشاء پس وہ پہنچاتا ہے اس کے ذریعہ جس کو چاہے ، مطلب یہ کہ جس کو تکلیف پہنچانا مقصود ہوتا ہے ، وہاں پر اللہ تعالیٰ اولے برسا کر فصلوں اور باغوں کو تباہ کردیتا ہے اور اس طرح لوگ آزمائش میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ آپ نے تاریخ میں پڑھا سنا ہے کہ بعض مقامات پر آدھ آدھ سیر اولے بھی پڑے۔ ظاہر ہے کہ جہاں اتنی ژالہ باری ہو ، وہاں کتنی تکلیف پہنچتی ہے اور وہاں کیا چیز بچ سکتی ہے ؟ 1935 ء میں میں لاہور میں زیر تعلیم تھا کہ مئی کے مہینے میں کوئٹہ کا تاریخی زلزلہ آیا۔ اسی دن لاہور میں اتنے بڑے بڑے اولے پڑے جو شدید گرمی کے موسم میں بھی چوبیس گھنٹے تک پگل نہ سکے۔ ایسے مواقع پر فصلیں تباہ اور جانور ہلاک ہوجاتے ہیں۔ تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے اولے برساتا ہے اور پھر جس کو چاہتا ہے ان کے ذریعے مشقت میں ڈال دیتا ہے ویصرفہ عن من یشاء اور جس سے چاہے اولوں کو پھیر دیتا ہے ۔ جس بستی اور علاقے کو بچانا مقصود ہوتا ہے ، وہاں سے اولوں کو دوسری طرف لے جاتا ہے بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ جنگل میں کام کر رہے ہیں اور اچانک اولے برسنا شروع ہوجاتے ہیں تو جس کو تکلیف دینا مقصود ہوتا ہے اس شخص یا جانور پر اولے پڑ کر اسے ہلاک کردیتے ہیں اور جس کسی کو بچانا مقصود ہوتا ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ اولوں کو پھیر دیتا ہے اور وہ تکلیف سے بچ جاتا ہے۔ فرمایا یکاد سنا برقہ یذھب بالابصار قریب ہے کہ بجلی کی چمک آنکھوں کو لے جائے۔ ظاہر ہے کہ جب بادل گھر کر آتے ہیں ، بارش ہوتی ہے ، ژالہ باری ہوتی ہے تو اس وقت وقفے وقفے سے بجلی چمکتی ہے اور بادل گرجتے ہیں۔ بعض اواقت بجلی کی چمک اس قدر تیز ہوتی ہے کہ انسان کی آنکھیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ اور پھر جب یہ بجلی کسی فصل پر یا درخت پر پڑتی ہے۔ تو اسے تباہ کردیتی ہے اور اگر کسی انسان یا جانور پر گرتی ہے تو وہ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ فرمایا یہ ساری چیزیں خدا تعالیٰ کی قدرت اور اس کی حکمت کے نشانات ہیں اور اس کی وحدانیت کے دلائل ہیں۔ اگر انسان غور کرے تو یہ بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے کہ کائنات کی ہر چیز پر کنٹرول صرف اور صرف خدا تعالیٰ کا ہے ، لہٰذا وہ ذات وحدہ لا شریک ہے۔ آگے دوسری دلیل بیان فرمائی کہ وہ خدا تعالیٰ ہی کی ذات ہے یقلب اللہ الیل والنھار جو رات اور دن کو تبدیل کرتا رہتا ہے ، رات گئی دن آیا ، دن رخصت ہوا تو رات آگئی۔ کبھی رات بڑی اور دن چھوٹا اور کبھی دن بڑا اور رات چھوٹی۔ اور پھر یہ صرف شب وروز کا انقلاب ہی نہیں بلکہ موسموں کا تغیر وتبدل بھی ہے۔ کبھی گرمی ہے ، کبھی سردی ہے ، کبھی بہار ہے اور کبھی خزاں ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت کے کرشمے ہیں جو انسان کو غور وفکر کی دعوت دے رہے ہیں کہ ان چیزوں میں غور کرو گے تو اللہ کی وحدانیت ضرور سمجھ میں آجائے گی۔ اور ساتھ یہ بھی فرمادیا ان فی ذلک لعبرۃ لاولی الابصار ان تمام مشاہدات میں عبرت کا مقام ہے مگر ان لوگوں کے لئے جو آنکھیں رکھتے ہیں۔ جن سینوں میں غوروفکر کے لئے دل کی آنکھیں موجود ہیں ان کے لئے یہ سب باتیں جائے عبرت ہیں۔ جب بھی سوال اٹھائیں کہ بادلوں کو اکٹھا کرکے بارش کون برساتا ہے ، اس میں اولے اور بجلی کون نکالتا ہے ، دن رات اور موسموں کا تغیر وتبدل کون لاتا ہے ۔ جب بھی غور کرو گے سارے سوالوں کا ایک ہی جواب ہوگا کہ ان تمام امور کو انجام دینے والا اللہ وحدہ لاشریک ہے ہر چیز پر سا کا تصرف ہے ، جب یہ بات سمجھ میں آجائے تو پھر کفر اور شرک کی جڑ کٹ جانی چاہیے۔ ان تمام شواہد کی موجودگی میں اگر کوئی شخص از خود آنکھیں بند کرکے کے بیٹھ جائے ، نہ ان کو دیکھے اور نہ ان میں غور وفکر کرے تو اسے توحید کی سمجھ کیسے آسکتی ہے ؟ اگر کوئی شخص سورج کی تیز روشنی بھی اپنے آپ کو کسی تنگ و تاریک کمرے میں بند کرے اور پھر سورج کی موجودگی کا انکار کردے تو پھر اس کی حالت پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید کے چند عقلی دلائل پیش کرکے ہر انسان کو غوروفکر کی دعوت دی ہے اور وحدانیت کو تسلیم کرنے کی تلقین کی ہے۔
Top