Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 61
لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَنْ تَاْكُلُوْا مِنْۢ بُیُوْتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اٰبَآئِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اِخْوَانِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَعْمَامِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ عَمّٰتِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ اَخْوَالِكُمْ اَوْ بُیُوْتِ خٰلٰتِكُمْ اَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَّفَاتِحَهٗۤ اَوْ صَدِیْقِكُمْ١ؕ لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْكُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا١ؕ فَاِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوْتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ تَحِیَّةً مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُبٰرَكَةً طَیِّبَةً١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠ ۧ
لَيْسَ
: نہیں
عَلَي الْاَعْمٰى
: نابینا پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي الْاَعْرَجِ
: لنگڑے پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلَي الْمَرِيْضِ
: بیمار پر
حَرَجٌ
: کوئی گناہ
وَّلَا
: اور نہ
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: خود تم پر
اَنْ تَاْكُلُوْا
: کہ تم کھاؤ
مِنْۢ بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اٰبَآئِكُمْ
: یا اپنے باپوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اُمَّهٰتِكُمْ
: یا اپنی ماؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اِخْوَانِكُمْ
: یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اَخَوٰتِكُمْ
: یا اپنی بہنوں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ اَعْمَامِكُمْ
: یا اپنے تائے چچاؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ عَمّٰتِكُمْ
: یا اپنی پھوپھیوں کے
اَوْ بُيُوْتِ اَخْوَالِكُمْ
: یا اپنے خالو، ماموؤں کے گھروں سے
اَوْ بُيُوْتِ خٰلٰتِكُمْ
: یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے
اَوْ
: یا
مَا مَلَكْتُمْ
: جس (گھر) کی تمہارے قبضہ میں ہوں
مَّفَاتِحَهٗٓ
: اس کی کنجیاں
اَوْ صَدِيْقِكُمْ
: یا اپنے دوست (کے گھر سے)
لَيْسَ
: نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
جُنَاحٌ
: کوئی گناہ
اَنْ
: کہ
تَاْكُلُوْا
: تم کھاؤ
جَمِيْعًا
: اکٹھے مل کر
اَوْ
: یا
اَشْتَاتًا
: جدا جدا
فَاِذَا
: پھر جب
دَخَلْتُمْ بُيُوْتًا
: تم داخل ہو گھروں میں
فَسَلِّمُوْا
: تو سلام کرو
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: اپنے لوگوں کو
تَحِيَّةً
: دعائے خیر
مِّنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے ہاں
مُبٰرَكَةً
: بابرکت
طَيِّبَةً
: پاکیزہ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ اللّٰهُ
: اللہ واضح کرتا ہے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: احکام
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَعْقِلُوْنَ
: سمجھو
نہیں ہے کسی اندھے پر کوئی حرج اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج اور نہ بیمار پر کوئی حرج اور نہ تمہاری اپنی جانوں پر کہ تم کھائو اپنے گھروں سے یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی مائوں کے گھروں سے اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچائوں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموئوں کے گھروں سے ، یا اپنی خالائوں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے مالک تم ہو ، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے۔ تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں کہ تم کھائو اکٹھے یا الگ الگ۔ پس جب تم داخل ہو گھروں میں تو سلام کرو اپنے لوگوں پر ، دعائے خیر ہے خدا تعالیٰ کی طرف سے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے۔ اسی طرح بیان کرتا ہے اللہ تعالیٰ کھول کر تمہارے لئے اپنی آیتیں تاکہ تم سمجھ لو
ربط آیات : گزشتہ درس میں پردے کے احکام بیان ہوئے تھے اور اس ضمن میں دو قسم کے لوگوں کا ذکر کیا گیا تھا کہ غلام اور نابالغ بچے بھی تین اوقات میں بلا اجازت خلوت میں دخل اندازی نہ کریں۔ یہ اوقات قبل از نماز فجر ، دوپہر بوقت آرام اور بعد نماز عشاء ہیں۔ اللہ نے یہ احکام بھی نازل فرمائے کہ جب بچے سن بلوغت کو پہنچ جائیں تو پھر کسی بھی وقت وہ بلا اجازت نہ آیا کریں۔ فرمایا کہ عمر رسیدہ عورتیں اگر چاہیں تو اپنے غیر ضروری کپڑے اتارسکتی ہیں بشرطیکہ بنائو سنگھار کا اظہار مقصود نہ ہو۔ البتہ اگر وہ بھی پردے کا پورا پورا خیال رکھیں تو یہ ان کے لئے زیادہ اچھا ہے۔ اب آج کی آیت میں کھانے سے متعلق استیذان کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ کن کن گھروں سے بلا اجازت کھانا کھایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک گروہ تو وہ ہے جو معذور ہے۔ ان کے لئے اجازت ہے کہ وہ بلا اجازت کھاسکتے ہیں اور دوسرا گروہ وہ عام لوگوں کا ہے جو اپنے عزیزوں کے ہاں اجازت حاصل کیے بغیر کھانا کھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اکٹھے اور علیحدہ علیحدہ کھانے کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے اور گھروں میں داخل ہوتے وقت سلام کرنے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ معذور لوگوں کے لئے اجازت نامہ : ارشاد ہوتا ہے لیس علی الاعمی حرج کسی اندھے پر کوئی حرج نہیں ہے ولا علی الاعرج حرج ، اور نہ کسی لنگڑے پر کوئی حرج ہے ولا علی المریض حرچ اور نہ ہی بیمار پر حرج ہے ولا علی انفسکم اور خود تم پر بھی کوئی حرج نہیں ہے ان تاکلوا من بیوتکم کہ تم اپنے گھروں سے کھائو۔ ظاہر ہے کہ پہلے تین قسم کے لوگ یعنی اندھے ، لنگڑے اور بیمار تو معذوروں میں شمار ہوتے ہیں اور ان کی یہ معذوری ہی سارے معاشرے پر ان کا حق قائم کردیتی ہے کہ وہ اپنی بھوک رفع کرنے کے لئے ہر جگہ اور ہر گھر سے کھانا کھا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی عام اجازت دے دی ہے۔ حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ اس قسم کے معذوروں کے ساتھ مل کر کھانا نہیں کھاتے تھے مبادا کہ وہ کم کھائیں اور ہم ان کے مقابلہ میں زیادہ کھاجائیں یا اچھی اچھی چیزیں کھالیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اس میں تم پر کوئی حرج نہیں بعض لوگ ایسے معذور لوگوں سے نفرت کی بناء پر بھی اپنے ساتھ کھانے میں شریک نہیں کرتے تھے ، اللہ نے اس کا بھی رد فرمادیا۔ حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ بعض لوگ ایسے معذوروں کو اپنے قریبی رشتہ داروں کے ہاں پہنچا آتے تھے کہ یہ ہمارے ساتھ نہ کھائیں بلکہ دوسرے گھروں میں جاکر کھانا کھاتے رہیں۔ فرماتے ہیں کہ یہ آیت نازل کرکے اللہ نے ایسے لوگوں کو اپنے گھروں میں اپنے ساتھ کھانا کھانے کی ترغیب دی بہرحال معذوروں کے لئے حکم یہ ہے کہ انہیں اپنے یا بیگانے جہاں سے بھی کھانا میسر ہو ، وہ بلا تکلف کھاسکتے ہیں اور اس میں انہیں کسی قسم کا تردد نہیں ہونا چاہیے۔ جہاں تک خود اپنے گھر سے کھانے کا تعلق ہے تو ظاہر ہے کہ اپنے گھر سے تو ویسے ہی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم یہ دوسرے عزیز و اقارب پر عطف کے طور پر بیان کیا گیا ہے جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔ اقرباء کے ہاں کھانے کی اجازت : فرمایا تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اپنے ہی گھروں سے کھائو او بیوت ابائکم یا اپنے باپوں کے گھروں سے کھائو ظاہر ہے کہ باپ اور بیٹے کا قریب ترین رشتہ ہے اور اگر بیٹا اپنے باپ کے گھر جاکر باپ کی اجازت کے بغیر یا اہل خانہ کی دعوت پر کھانا کھا لیتا ہے تو اس کی بھی اجازت ہے۔ یہاں پر بیٹے کا باپ کے گھر سے کھانے کا ذکر تو موجود ہے مگر باپ کا بیٹے کے گھر سے کھانے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جس حکم میں باپ اور بیٹا دونوں شامل ہیں کہ ایک دوسرے کے گھر سے کھا سکتے ہیں۔ مسند احمد میں روایت موجود ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا انت ومالک لا بیک یعنی تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔ جب بیٹے کی ہرچیز پر باپ کا حق ہے تو پھر اس کے کھانا کھانے میں کیا حرج ہوسکتا ہے ؟ اوبیوت امھتکم تمہیں اپنی مائوں کے گھروں سے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ جب باپ کے گھر سے کھانے کی اجازت ہے تو ماں کا گھر بھی عام طور پر وہی ہوتا ہے۔ جو باپ کا گھر ہوتا ہے۔ لہٰذا وہاں سے کھانے میں بھی کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے۔ بعض صورتوں میں باپ اور ماں کا گھر الگ الگ بھی ہوسکتا ہیں۔ اگر کسی عورت نے طلاق کے بعد یا بیوگی کے بعد دوسرا خاوند کرلیا ہے تو پہلے بیٹے کے لئے وہ ماں کا گھر تو ہوگا کیونکہ وہ اس کی حقیقی ماں ہے مگر اس کے باپ کا گھر نہیں ہے ، تو ایسی صورت میں ماں کے ہاں سے بھی بلا اجازت کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اوبیوت اخوانکم او بیوت اخوتکم فرمایا تمہیں اپنے بھائی بہنوں کے گھروں سے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ بھائی بہن کا رشتہ بھی نہایت ہی قریبی رشتہ ہے۔ ماں باپ کی فوتیگی کے کہ بھائی بہن کا رشتہ بھی نہایت ہی قریبی رشتہ ہے۔ ماں باپ کی فوتیدگی کے بعد بہنوں کے لئے ان کے بھائی ہی بمنزلہ باپ کے ہوتے ہیں۔ جو ان کی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہیں اور بوقت ضرورت بہنوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا بھائیوں کو بہنوں کے گھروں سے بلا تکلف کھانے کی بھی اجازت ہے ۔ اسی طرح بھائیوں کا رشتہ بھی آپس میں نہایت ہی قریب ہے ایک ماں باپ کی اولاد ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا ایک فطری امر ہے۔ مشکل کے وقت ایک بھائی ہی دوسرے بھائی کا دست وبازو بنتا ہے۔ اس لئے فرمایا کہ بھائیوں کے گھروں سے بھی بلا اجازت کھانا کھایا جاسکتا ہے۔ پھر فرمایا اوبیوت اعمامکم او بیوت عمتکم تم اپنے چچائوں اور پھوپھیوں کے گھروں سے بلا تکلف کھانا کھاسکتے ہو۔ باپ کا بھائی ہو یا باپ کی بہن ، ان کا تعلق بھی ایسے ہی ہے جیسے اپنے بھائی بہن کا لہٰذا ان کے ہاں بےتکلف آنا جانا اور کھانا کھانا بھی روا ہے بعض صورتوں میں ایسا ضروری بھی ہوجاتا ہے۔ اگر چچا یا پھوپھی میں بوجہ بعد پیدا ہورہا ہو تو آپس میں میل ملاقات اور ایک دوسرے کی دعوت سے یہ رشتہ مضبوط رہتا ہے یہی صلہ رحمی ہے ، جس کے متعلق حضور ﷺ نے بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔ بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔ بخاری شریف (بخاری ص 885 ج 2 (فیاض) میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا الرحم شجنۃ من الرحمن قال اللہ تعالیٰ من وصلک وصلتہ ومن قطعک قطعتہ رحم (یعنی حق قرابت داری) مشتق ہے ” رحمن “ سے اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا ہے کہ تجھے جوڑے گا میں اس کو جوڑوں گا اور جو تجھے توڑے گا میں اس کو توڑوں گا۔ فرمایا او بیوت اخوالکم او بیوت خلتکم تمہیں اپنے ماموئوں اور خلائوں کے گھروں سے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ جس طرح باپ کے بہن بھائی بیٹے کے لئے عزت واحترام کے قابل ہیں ، اسی طرح ماں کے بھائی بہن یا ماموں اور خالہ بھی اس کے لئے قابل احترام ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے چچائوں اور پھوپھیوں کی نسبت ماموئوں اور خالائوں کو اپنے بھانجے بھانیوں سے زیادہ الفت ہوتی ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ کوئی شخص اپنے ماموں یا اپنی خالہ کے گھر سے کھانے میں بھی حرج محسوس نہ کرے کہ ایسا کرنا مزید پیار و محبت کا باعث بنتا ہے۔ ترمذی شریف کی روایت (ترمذی ص 283 (فیاض) میں آتا ہے کہ ایک شخص نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ مجھ سے ایک بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہے ، کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے آپ نے پوچھا ، کیا تیری ماں زندہ ہے ؟ عرض کیا ، نہیں ۔ پھر پوچھا ، کیا تمہاری کوئی خالہ ہے ؟ کہنے لگا ، ہاں موجود ہے۔ آپ نے فرمایا تو اپنی خالہ کی خدمت اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کر۔ کنجی بردار دوست : آگے فرمایا کہ ان گھروں سے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں اوما ملکتم مفاتحہ جن کی کنجیاں تمہاری ملکیت میں ہیں۔ ان سے مراد غلا یادراوغے ہیں جو کسی کے دوران سفر ان کے گھر کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں۔ ایسے لوگ بھی اگر اپنے آقا کے گھر سے کھاپی لیتے ہیں تو انہیں اجازت ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا بیان ہے کہ جب حضور ﷺ کسی غزوہ میں چلنے کا اعلان کرتے تو ہر ایک کی خواہش ہوتی کہ وہ آپ کی ہمسفری کا شرف حاصل کرے۔ ایسے حالات میں وہ اپنے گھروں کی چابیاں اپنے خاص دوستوں کو دے جاتے تھے اور ساتھ کہہ دیتے تھے کہ حسب ضرورت یہاں سے کھاپی لیا کریں۔ ایسے لوگ بعض اوقات یہ سمجھتے تھے کہ شاید انہوں نے بادل نخواستہ کھانے پینے کی اجازت دی ہو ، لہٰذا وہ کسی چیز کے استعمال سے پرہیز کرتے تھے ، اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم نازل ہوا۔ او صدیقکم ، یعنی تمہیں اپنے دوستوں کے گھروں سے کھانے پینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اس طرح گویا اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے شبہ کو دور فرمادیا۔ اکٹھے اور تنہا کھانے کی اجازت : آگے ارشاد ہوتا ہے لیس علیکم جناح ان تاکلوا جمیعا او اشتاتا ، تمہیں اس بات پر بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اکٹھے مل کر کھائو یا الگ الگ ۔ عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔ لا تاکلوا………………بالباطل (البقرہ 188) ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھائو تو صحابہ کو خیال پیدا ہوا کہ کھانے پینے کی اشیاء بھی تو مال کی تعریف میں آتی ہیں ، لہٰذا وہ اس وجہ سے رک گئے کہ اکٹھا کھانے میں کسی کمی بیشی کی بناء پر اس پر باطل کا اطلاق نہ ہوجائے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر وضاحت فرمادی کہ تمہیں اکٹھا کھانا کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ کسی نے کم کھالیا اور کسی نے زیادہ تو یہ کوئی قابل گرفت بات نہیں ہے۔ بعض لوگ اکیلے کھانے میں کراہیت محسوس کرتے تھے اور جب تک کوئی ساتھ نہ ہوتا کھانا نہ کھاتے تھے۔ بنو کنانہ کے لوگ خاص طور پر اس مرض میں مبتلا تھے۔ وہ بھوکا رہنا پسند کرتے تھے مگر اکیلے کھانا نہیں کھاتے تھے۔ اللہ نے اس آیت کے ذریعے تنہا کھانے کی بھی رخصت دے دی۔ اگرچہ مہمان کو کھلانا بڑی عمدہ خصلت ہے مگر یہ بھی ضروری نہیں کہ اس کے بغیر خود بھی نہ کھایا جائے۔ تاہم حضور ﷺ کے ارشادات سے ثابت ہوتا ہے دوسروں کے ساتھ مل کر کھانے میں برکت ہے۔ مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ ایک شخص نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ ہم کھاتے تو ہیں مگر آسودگی حاصل نہیں ہوتی آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ، شاید تم الگ الگ کھاتے ہوگے۔ اگر تم ایک جگہ بیٹھ کر اکٹھے کھانا کھائو اور اللہ کا نام لے کر کھائو تو تمہیں برکت حاصل ہوگی۔ ابن ماجہ (ابن ماجہ ص 236 والسراج المنیرص 641 ج 2 (فیاض) شریف کی روایت میں حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی موجود ہے۔ مل کر کھائو اور تنہا نہ کھائو کیونکہ مل کر بیٹھنے میں برکت ہے۔ بہرحال فرمایا کہ اکٹھے مل کر کھائو یا الگ الگ کھائو۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ گھر والوں کو سلام : اگلے حصہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے گھر میں داخلے کے آداب میں سے ایک ادب بیان فرمایا ہے فاذا دخلتم بیوتا فسلموا علی انفسکم جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں پر سلام کیا کرو۔ یہاں پر علی انفسکم کا لفظی ترجمہ یہ بنتا ہے کہ اپنے آپ پر سلام کرلیا کرو تاہم مطلب یہ ہے کہ اپنے ھگر والوں کو السلام علیکم کہہ دیا کرو۔ اس قسم کی آیت چوتھے رکوع کے آغاز میں بھی گزر چکی ہے۔ یایھا الذین …………………………اھلھا (آیت 27) اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے علاوہ دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو حتیٰ کہ تم اجازت طلب کرلو اور گھر والوں پر سلام کرلو۔ وہاں پر اغیار کے گھروں میں داخلے کے وقت سلام کرنے کا حکمدیا گیا ہے۔ جب کہ یہاں پر خود اپنے گھروں میں داخلے کے وقت بھی اہل خانہ کو سلام کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ ابن طائوس فرماتے ہیں کہ تم میں سے جو شخص گھر میں داخل ہو تو گھر والوں کو سلام کہے۔ حضرت جابر ؓ کا قول ہے کہ جب تم گھروں میں جائو تو خدا تعالیٰ کا سکھایا ہوا بابرکت سلام کہو۔ فرماتے ہیں کہ میں نے آزمایا ہے کہ یہ سراسر برکت ہے۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ جب مسجد میں جائو تو کہو السلام علی رسول اللہ اور جب اپنے گھروں میں جائو تو اپنے بال بچوں کو سلام کرو ۔ اور جب کسی ایسے گھر میں جائو۔ جہاں کوئی نہ ہو تو یوں کہو السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین یعنی ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ فرمایا السلام علیکم کہنا تحیۃ من عنداللہ ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعائے خیر ہے مبرکۃ طیبۃ جو کہ بابرکت اور پاکیزہ ہے۔ لہٰذا گھر میں داخلے کے وقت سلام کرکے داخل ہوا کرو۔ ارشاد ہوتا ہے کذلک یبین اللہ لکم الایت یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں وہ تمہارے لئے کول کر بیان کرتا ہے آیات سے مراد آیات قرآن ، احکام قرآن ، دلائل اور معجزات بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آیات میں یہ سب چیزیں پائی جاتی ہیں۔ جن پر غور کرکے انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو پہچانتا ہے اور ان پر عمل کرکے منزل مقصود تک پہنچتا ہے۔ اسی لئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان کرتا ہے لعلکم تعقلون ، تاکہ تم ان میں غوروفکر کرکے ان کو سمجھ لو اور پھر ان پر عمل پیرا ہوجائو۔
Top