Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ankaboot : 8
وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًا١ؕ وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا١ؕ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَوَصَّيْنَا
: اور ہم نے حکم دیا
الْاِنْسَانَ
: انسان کو
بِوَالِدَيْهِ
: ماں باپ سے
حُسْنًا
: حسنِ سلوک کا
وَاِنْ
: اور اگر
جَاهَدٰكَ
: تجھ سے کوشش کریں
لِتُشْرِكَ بِيْ
: کہ تو شریک ٹھہرائے میرا
مَا لَيْسَ
: جس کا نہیں
لَكَ
: تجھے
بِهٖ عِلْمٌ
: اس کا کوئی علم
فَلَا تُطِعْهُمَا
: تو کہا نہ مان ان کا
اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ
: میری طرف تمہیں لوٹ کر آنا
فَاُنَبِّئُكُمْ
: تو میں ضرور بتلاؤں گا تمہیں
بِمَا
: وہ جو
كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے تھے
اور ہم نے تاکیدی حکم دیا ہے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں اچھا سلوک کرنے کا ، اور اگر وہ زور ڈالیں تجھ پر تا کہ تو شریک بنائے میرے ساتھ اس چیز کو جس کا تجھے علم نہیں ، پس نہ بات مان ان دونوں کی ، میری طرف ہی تمہارا لوٹ کر آنا ہے ، پھر میں تم کو بتلا دوں گا جو کام تم کیا کرتے تھے
ربط آیات اس سورة کا ایک خصوصی موضوع ابتلاباایمان ہے ، یعنی جہاں ایمان ہوگا وہاں آزمائش بھی آئیگی ، چناچہ ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اسی بات کی وضاحت کی ہے کہ لوگوں کو صرف ایمان کا اقرار کرنے کی بناء پر چھوڑ نہیں دیا جائے گا بلکہ ان کی آزمائش بھی ہوگی ، اور اس امتحان میں کامیابی ہی ان کا اصل کامیابی کی بنیاد ہوگی ، پھر اللہ نے ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کا ذکر فرمایا اور اس کے بہتر اجر کی نوید سنائی۔ اس ضمن میں اللہ نے صبر و استقامت اور برداشت کی تلقین فرمائی ہے کہ ان چیزوں کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے۔ والدین سے حسن سلوک اس اسی سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے ارشاد ہوتا ہے ووھینا الانسان بوالدیہ حسنا ً اور ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا تاکیدی حکم دیا ہے تمام کتب سماویہ اور خاص طور پر قرآن پاک میں بہت سے مقامات پر یہ حکم دیا گیا ہے۔ معاشرے میں سب سے زیادہ حق والدین کا ہوتا ہے ، ان کی عزت و احترام اور خدمت خاطر کو اللہ تعالیٰ نے نہایت ضروری قرار دیا ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں بھی ہے وبالوالدین احساناً ( آیت : 32) گویا سابقہ امتوں اور ہماری امت سب کے لیے یہی حکم ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئو ، ظاہر ہے کہ والدین ہی کسی شخص کی دنیا میں آمد اور پھر اس کی پرورش کا سبب بنتے ہیں ، والدین اپنی اولاد کی تربیت میں طرح طرح کی تکالیف برداشت کرتے ہیں اور مالی بوجھ اٹھاتے ہیں ۔ باپ کی نسبت ماں زیادہ مشقت برداشت کرتی ہے والدین کا اولاد کے لیے مشقت برداشت کرنا ایک مثال اور نمونہ ہے ، لہٰذا اولاد کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا پورا پورا حق ادا کرے ، اسی لیے اللہ نے فرمایا ہے کہ ہم نے انسان کو تاکیدی حکم دیا ہے کہ وہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ شرک باللہ کی ممانعت جہاں اللہ تعالیٰ نے والدین کی اطاعت گزاری کا حکم دیا ، وہاں ایک خاص حکم بھی دیا وان جاھدک لتشرک بی ما لیس لک بہ علم اگر وہ دونوں ( ماں باپ) تجھے مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ ان چیزوں کو شریک بنا جن کا تجھے علم تک نہیں فلا تطعھما تو پھر تمہیں ان کا یہ حکم ماننے کی اجازت نہیں ہے پہلے اللہ نے والدین کے ساتھ مطلق حسن سلوک کا حکم دیا جس میں ان کی اطاعت گزاری پہلے نمبر پر آتی ہے مگر شرک ایک ایسی قبیح بیماری ہے کہ اللہ نے واضح طور پر فرما دیا کہ اگر والدین بھی اس پر آمادہ کریں تو ان کی بات نہ مانو ، حقیقت یہ ہے کہ کائنات میں خدا کی شریک کوئی چیز نہیں ہے ۔ جب یہ بات ہے تو پھر مشرکوں کو کیسے علم ہوا کہ فلاں چیز خدا کے اختیار یا اس کی صفت میں شریک ہے ۔ سورة یونس میں ہے قل اتنبعون اللہ بما لا یعلم فی السموات ولا فی الارض ( آیت : 81) اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں کیا تم خدا تعالیٰ کو وہ چیز بتلانا چاہتے ہو جو وہ زمین و آسمان میں نہیں جانتا ۔ ظاہر ہے کہ خدا کے علم میں تو اس کا کوئی شریک نہیں ہے مگر تمہیں اس کا علم ہے جسے تم خدا تعالیٰ پر ظاہر کرنا چاہتے ہو ، یہ کتنی بیہودہ بات ہے ۔ بہر حال فرمایا کہ والدین اگر شرک کی ترغیب دیں تو ان کی اطاعت نہ کریں ، البتہ وصاحبھما فی الدنیا معروفا ً (لقمن : 51) دنیا میں ان کے ساتھ معروف اور اچھے طریقے سے پیش آئو خواہ وہ کافر ، مشرک یا بےدین ہی کیوں نہ ہوں ۔ مفسرین 1 ؎ اور فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ صرف شرک ہی کی ممانعت نہیں ہے بلکہ شریعت اور سنت کے خلاف اگر والدین بھی آمادہ کریں تو ان کا حکم ماننے کی اجازت نہیں ہے ، والدین کسی فرض کو چھڑانا چاہیں یا کسی واجب یا سنت کو ترک کرنے کی ترغیب دیں تو وہ واجب الاطاعت نہیں ہوں گے ، البتہ والدین کے حکم پر مستحبات کو ترک کرنے کی اجازت ہے ، مثلاً اگر والدین نفل پڑھنے کی بجائے کوئی دوسرا کام کرنے کو کہیں تو پھر نفل چھوڑ کر دوسرا کام کرتے ہیں ، مسجد میں نماز با جماعت سنت مؤکدہ ہے ، جو واجب کے قریب ہے ، لہٰذا اسے ترک کرنے کی اجازت نہیں ہے ، اسی طرح بدعت کا کام مکروہ اور ناجائز ہے ، اس معاملے میں بھی والدین کا حکم نہ مانو ، ویسے ہر لحاظ سے ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئو ۔ فرمایا الی مرجعکم تم سب نے میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ فانبئکم بما کنتم تعملون پھر میں تمہیں بتا دوں گا ، جو کچھ تم دنیا میں کیا کرتے تھے ، اور پھر اس عمل اور عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ فیصلہ کریگا ۔ شان نزول اس آیت کے شان نزول کے متعلق مفسرین کرام مسلم اور نسائی وغیرہ میں آمدہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد ؓ نوجوانی کے عالم میں ابتداء ہی میں اسلام لے آئے تھے ، اس وقت ابو سفیان ؓ کا خاندان تو اسلام کا سخت دشمن تھا۔ آپ کی والدہ ابو سفیان کی بیٹی تھی جب آپ اسلام لائے تو وہ والدہ سخت ناراض ہوئی۔ اس نے ہر چند کوشش کی کہ اس کا بیٹا ایمان کو ترک کر دے ، مگر حضر ت سعد ؓ بھی توحید کا مزہ چکھ چکے تھے اور واپس آنے والے نہیں تھے ۔ بالآخر ان کی والدہ نے اعلان کردیا کہ جب تک سعد ؓ اسلام کو نہیں چھوڑتا ، میں نہ کچھ کھائوں گی ، نہ پیوں گی اور نہ سائے میں بیٹھوں گی ، خاندان کے لوگوں نے اس کی بھوک ہڑتال توڑنے کی بڑی کوشش کی حتیٰ کہ اس کے منہ زبردستی 1 ؎۔ السراج المنیر ص 621 ج 3 و خازن 881 ج 5 و مدارک ص 152 ج 3۔ 2 ؎۔ ابو سعود ص 561 ج 4 و مدارک ص 152 ج 3 و روح المعانی ص 931 ج 02 (فیاض) کھانا ڈالنے کی کوشش بھی کی مگر وہ نہیں مانتی تھی ۔ سعد ؓ کو کہی تھی کہ تمہارا اسلام والدین سے حسن سلوک کا درس دیتا ہے مگر تم میری بات نہیں مانتے ، آخر تم نے کون سا اسلام قبول کیا ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ احکام نازل فرمائے کہ اگر والدین شرک پر آمادہ کریں تو ان کی بات ماننے کا حکم نہیں ہے ، البتہ ویسے ان کے ساتھ حسن سلوک جاری رکھو۔ اس قسم کے احکامات اس سورة کے علاوہ سورة لقمان ، سورة بنی اسرائیل ، سورة حقاف اور سورة بقرہ میں بھی موجود ہے۔ صالحین کی رفاقت ارشاد ہوتا ہے کہ والذین امنوا اور وہ لوگ جو صدق دل سے ایمان لائے ، جن باتوں کو مانناضروری ہے ، ان کی تصدیق کی اور اس کے ساتھ وعملوا الصلحت نیک اعمال بھی انجام دیئے ، ظاہر ہے کہ اچھے اعمال کا مدار ایمان پر ہے ، اگر ایمان ہوگا تو اعمال کام آئیں گے ورنہ رائیگاں جائیں گے ، ایمان کے بغیر اچھے سے اچھا عمل بھی بیکار محض ہے ، تو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد نیک اعمال انجام دیئے اللہ نے فرمایا لندخلنھم فی الصلحین ، ہم ضرور ان کو صالحین کے گروہ میں شامل کریں گے ، اللہ نے وعدہ فرمایا کہ ایسے لوگوں کو اچھے اور نیک لوگوں کی رفاقت نصیب ہوگی ، اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اس کے لیے تو انبیاء بھی دعا کرتے رہے ہیں ۔ حضرت یوسف علیہ السل ام نے بارگاہ رب العزت میں عرض کیا ، اے زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے دنیا و آخرت میں تو ہی میرا کار ساز ہے۔ توفنی مسلما ً والحقنی بالصلحین ( یوسف : 101) مجھے فرمانبرداری اور اطاعت گزاری کی حالت میں وفات دینا اور نیک لوگوں کی رفاقت نصیب فرمانا ، نیک لوگوں کی رفاقت بڑی اعلی چیز ہے اور اچھی سوسائٹی کا مل جانا بڑی سعادت کی بات ہے ، سورة الفجر میں اللہ کا فرمان ہے فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی ( آیت 92 : 03) پہلے میرے نیک بندوں کے گروہ میں شامل ہو جائو اسکے بعد جنت کا داخلہ ملے گا ، اور یہ اس کے بر خلاف ولئن جاء نصر من ربک اگر ان کو آپ کے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچ جائے تو خوش ہو کر مسلمانوں کو یقین دلاتے ہیں لیقولن انا کنا معکم نہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں اور ہم پکے سچے مسلمان ہیں مطلب یہ کہ ایسے لوگ میٹھا میٹھا ہڑپ اور کڑوا کڑوا تھو کا مکمل مصداق ہیں ، یہ لوگ طرح کی آسائش چاہتے ہیں اور جونہی کوئی مشکل پیش آتی ہے تو بگڑ جاتے ہیں ۔ سورة البقرہ کی ابتداء میں بھی یہ مضمون بیان ہوچکا ہے وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِ اللہ ِ وَبِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَمَا ہُمْ بِمُؤْمِنِیْنَ (آیت : 8) لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو زبان سے تو ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کا دعویٰ کرتے ہیں ، مگر حقیقت میں وہ ایماندار نہیں ہیں ، وہ تو صرف یہ دیکھتے ہیں کہ فائدہ کس طرف ہے اگر ایمان والوں کو کوئی بھلائی پہنچی تو ان کی طرف ہوگئے اور اگر دوسرا پلہ بھاری دیکھا تو ان کو یقین دلایا کہ ہم دل سے مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہیں انما نحن مستھزء ون ( البقرہ : 41) ہم ان کے ساتھ ٹھٹا کرنے کے لیے ان کی حمایت کا یقین دلاتے ہیں ۔ اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ اللہ اور اہل ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وما یخدعون الا انفسھم ( البقرہ : 9) یہ تو خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ فرمایا او لیس اللہ باعلم بما فی صدور العلمین بھلا اللہ تعالیٰ اتنا بھی نہیں جانتا کہ جہان والوں کے دلوں میں کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ تو خوب جانتا ہے کہ مومن کون ہے اور منافق کون اللہ تعالیٰ ان کی نیت اور ارادے تک سے واقف ہے ، اور اسی کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کریگا ، فرمایا ولیعلمن اللہ الذین امنوا اور اللہ تعالیٰ ضرور ظاہر کرے گا ۔ ایمان والوں کو ولیعلن انمنفقین اور ضرور ظاہر کردے گا ۔ منافقوں کو بھی ، اللہ تعالیٰ اسی لیے آزمائش میں مبتلا کرتا ہے ، تا کہ ایمان اور نفاق ظاہر ہوجائے ، امتحان کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ کوئی بوجھ وہ ہوگا جو اس نے دوسروں کو گمراہ کیا ۔ اس طرح گویا ضلال اور اضلال کے دونوں بوجھ اٹھانے پڑیں گے ۔ وجہ یہ ہے کہ وہ خود تو گمراہ ہوا تھا مگر دوسروں کو گمراہ کرنے کا سبب بھی بنا۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک 1 ؎ ہے کہ قیامت تک جتنے بھی قتل ناحق ہو رہے ہیں ۔ ان میں ہر ایک کا ایک ایک گناہ تو قاتل کے سر پر پڑے گا اور ایسا ہی ایک ایک گناہ آدم (علیہ السلام) کے بیٹے قابیل پر بھی پڑے گا جس نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر کے اس فعل شنیع کی بنیاد رکھی ۔ قیامت والے دن یہ منظر 2 ؎ بھی دیکھنے میں آئے گا کہ ایک شخص نیکیوں کے پہاڑ لے کر بارگاہ رب العزت میں پیش ہوگا ۔ مگر اس نے دنیا میں لوگوں کے ساتھ ظلم و زیادتی روا رکھی ہوئی لوگوں کے حقوق غضب کیے ہوں گے ، مال چھینا ہوگا ، قتل کیا ہوگا یا کسی کو تنگ کیا ہوگا ۔ ایسے تمام مظلوم اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ مولا کریم ! ہمیں اس شخص سے ہمارا حق دلایا جائے ، اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ اس شخص کی نیکیاں ان حقداران میں تقسیم کردو ، پھر تمام نیکیاں اس کے کھاتے سے نکل کر دوسروں کو مل جائیں گی ، مگر ابھی کچھ حقوق باقی ہوں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ان مظلوموں کے گناہ اس شخص پر ڈال دو جن کا حق یہ شخص ادا نہیں کرسکا ۔ تو اس طرح اسے نہ صرف اپنی نیکیوں سے محروم ہونا پڑے گا بلکہ دوسروں کے گناہوں کا بوجھ بھی اٹھانا پڑے گا ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص خود ہدایت یافتہ ہے اور وہ دوسروں کے لیے بھی ہدایت کا ذریعہ بنا ہے تو ہر ہدایت یافتہ کے نیک عمل کا ایک ایک بدلہ اس کو بھی ملتا رہے گا ، اس سلسلہ میں انبیاء (علیہم السلام) کا اجر وثواب بیحد و شمار ہوگا ، کیونکہ اپنی اپنی امت کے لیے وہی ہدایت کا منبع ہے اور امت کے ہر نیک کام کا ایک ایک اجر قیامت تک برابر ان کو بھی ملتا رہے گا ۔ فرمایا ولیسئلن یوم القیمۃ عما کانو یفترون اور ضرور ان سے قیامت والے دن پوچھا جائے گا ، ان کاموں کے متعلق جو وہ افتراء کرتے رہے ، آج یہ کہتے ہیں کہ ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے ۔ یہ محض افترا 1 ؎۔ ابن کثیر ص 604 ج 3 ۔ 2 ؎۔ قرطبی ص 133 ج 31 ابن کثیر 504 ج 3 (فیاض)
Top