Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 166
لٰكِنِ اللّٰهُ یَشْهَدُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اِلَیْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ١ۚ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَشْهَدُوْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
لٰكِنِ
: لیکن
اللّٰهُ
: اللہ
يَشْهَدُ
: گواہی دیتا ہے
بِمَآ
: اس پر جو
اَنْزَلَ
: اس نے نازل کیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
اَنْزَلَهٗ
: وہ نازل ہوا
بِعِلْمِهٖ
: اپنے علم کے ساتھ
وَالْمَلٰٓئِكَةُ
: اور فرشتے
يَشْهَدُوْنَ
: گواہی دیتے ہیں
وَكَفٰي
: اور کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
شَهِيْدًا
: گواہ
لیکن اللہ گواہی دیتا ہے اس چیز کی جس کو اس نے اتارا آپ کی طرف۔ اس کو اپنے علم کے ساتھ اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں ، اور کافی ہے اللہ تعالیٰ گواہی کے اعتبار سے
ربط آیات گزشتہ دروس میں گزر چکا ہے کہ ” یسئلک اھل الکتب “…الخ یعنی یہودی آپ پر سوال کرتے ہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مکمل کتاب کیوں نہیں لاتے ، جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) لائے۔ اس اعتراض کے اللہ تعالیٰ نے دو طریقوں سے جواب دیتے ہیں۔ پہلا جواب الزامی تھا اور حضور ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا تھا ، کہ یہ لوگ ضدی اور عنادی ہیں ، ان کا مقصود ہر حالت میں یہ ہے کہ پیغمبر آخر الزماں اور قرآن پاک پر ایمان نہ لایا جائے یہ ان کی قومی عاد ت ہے انہوں نے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے بھی سوال کیا تھا کہ ہم ایمان نہیں لائیں گے جب تک اللہ تعالیٰ کو خود اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ بدسلوکی کا تذکرہ بھی کیا ان کی والدہ پر زنا کا الزام لگایا اور خود انہیں قتل کرنے کی سازش کی۔ یہودیوں کے اعتراض کا دوسرا جواب اللہ تعالیٰ نے یہ دیا ” انا اوحینا الیک “… الخ یعنی ہم نے آپ پر بھی اسی طرح وحی نازل فرمائی ہے۔ جس طرح آپ سے پہلے نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد آنے والے انبیاء (علیہم السلام) پر وحی نازل کی گئی اس استدلال سے مقصود یہ تھا کہ تمام انبیاء و رسل پر نزول وحی کی نوعیت یکساں ہے تو پھر کیا ہے کہ یہ لوگ پہلے انبیاء کو تو تسلیم کرتے ہیں مگر آپ کی نبوت کا انکار کر رہے ہیں اور پھر یہ بھی ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح تمام انبیاء کو ان کی کتابیں یک مشت نہیں دی گئیں۔ بعض پیغمبروں پر وقتاً فوقتاً وحی نازل ہوتی رہی اور تھوڑی تھوڑی کر کے کتابیں نازل ہوئیں۔ اسی طرح نبی آخر الزمان پر بھی وقفے وقفے سے وحی نازل ہو کر کتاب کی تکمیل ہوتی رہی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو یکشمت نازل نہ کرنے کی حکمت بھی سورة فقران میں بیان فرمائی ” کذلک لنثبت بہ فوادک ورتلنہ ترتیلاً “ قرآن پاک کا تدریجاً نزول آپ کے دل کی پختگی کے لیے ہے۔ جو شخص سبقاً سبقاً تعلیم حاصل کرتا ہے اس میں پختگی پیدا ہوتی ہے اور وہ بات کو اچھی طرح ذہن نشین کرلیتا ہے ، سب کچھ یکدم پڑھنے سے اچھی طرح یاد نہیں ہو سکتا لہٰذا اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو تھوڑا تھوڑا کر کے نازل فرمایا تاکہ یہ اچھی طرح ذہن نشین ہو کر قیامت تک کے لیی مشعل راہ بن سکے۔ تھوڑا تھوڑا پڑھنے میں یہ سہولت بھی ہوتی ہے کہ اس دوران پیدا ہونے ولاے شکوک و شبہات کی تشریح بھی ہوتی رہتی ہے اور اس طرح انسانی ذہن اسے مکمل طور پر قبول کرلیتا ہے۔ قرآن پاک کے نزول کا یہ تدریجی عمل تیئس سال میں مکمل ہوا۔ باقی انبیا (علیہم السلام) پر بھی فوقتاً فوقتاً وحی نازل ہوتی رہی ہے ان میں سے بعض انبیاء کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کردیا ہے اور بعض کا نہیں کیا ، اس کی تفصیلات بھی گزشتہ درس میں بیان ہوچکی ہے۔ بہرحال تمام انبیاء و رسل پر اجمالی طور پر ایمان لانا ضروری ہے اگرچہ قابل عمل شریعت آخری نبی کی آخری شریعت اور اللہ کی آخری کتاب ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی واضح فرما دیا کہ سارے نبی مبشر اور منذر ہوتے ہیں۔ لوگوں کو نیکی پر خوشخبری سنانا اور برائی کے انجام سے ڈرانا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہوتا ہے تاکہ کل قیامت کو کوئی شخص یہ نہ کہہ سکے کہ اسے اللہ تعالیٰ کے احکام کا علم نہیں ہوسکا ، بلکہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم اور بستی کی طرف انبیا بھیج کر ان پر اپنی حجت تمام کردی۔ لغت نبی آخر الزمان مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہودیوں کا ایک گروہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا ، مجھے یقین ہے کہ تم مجھے اللہ کا رسول تسلیم کرتے ہو مگر اس کا اظہار کیوں نہیں کرتے ؟ یہودی اپنے پرانے تعصب اور عناد کی وجہ سے کہنے لگے ، بخدا ! ہم نہیں جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ ہم آپ میں رسولوں والی کوئی علامت نہیں پاتے۔ اسی طرح ایک موقع پر مشرکین نے بھی یہودیوں سے کہا کہ تم لوگ اہل علم ہو۔ بھلا بتاؤ کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلّم دعویٰ نبوت میں سچے ہیں ؟ وہاں پر بھی انہوں نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور آپ میں پائی جانے والی علاماتِ نبوت کا صاف انکار کر گئے اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی اس ضد کا تذکرہ مختلف مقامات پر کیا ہے کہ یہ لوگ نبی آخر الزمان کو اچھی طرح پہچاننے کے باوجود آپ کی رسالت کا مسلسل انکار کرر ہے ہیں۔ حالانکہ آپ کی علامات ان کی اپنی کتابوں میں ابھی تک موجود ہیں اگرچہ ان کتابوں میں بہت سی تحریف ہوچکی ہے۔ ان میں حسد کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اللہ کا آخری نبی بنی اسرائیل کی بجائے بنی اسماعیل میں کیوں آیا ہے۔ اس اعتراض کا جواب بھی قرآن کے مختلف مقامات پر آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے ساتھ کوئی معاہدہ تو قائم نہیں کر رکھا تھا کہ تمام کے تمام انبیاء انہی کے خاندان سے آئیں گے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ ” یختص برحمتہ من یشائ “ وہ جیسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے مخصوص کرلیتا ہے اس میں کسی کی خواہش اور آرزو کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت میں یہ بات ازل سے طے ہوچکی تھی کہ نبی آخر الزماں بنی اسماعیل میں سے آئے گا اور اس کا تذکرہ خود تورات میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا تھا کہ میں تیرے بھای بندوں میں ایک رسول برپا کروں گا جس کے منہ میں اپنا کلام ڈالوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہی بات نزول قرآن کی ابتدائی سورتوں میں بھی بیان فرما دی ” انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولاً “ ہم نے تمہاری طرف اسی طرح رسول مبعوث فرمایا جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون کی طرف بھیجی یہی چیز تورات میں بھی بیان کی گئی ہے مگر یہودی اس کو بھی چھپا جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورة اعراف میں ان کے کتمانِ حق کی قلعی اس طرح کھولی ہے۔ ” الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوباً عندہم فی التورنۃ والانجیل “ یہ لوگ نبی آخر الزمان کا لقب ” اُمی “ اور۔ آپ کی نشانیاں اپنی کتابوں میں موجود پاتے ہیں ، اسکے باوجود ایمان نہیں لاتے بلکہ مسلسل انکار کر رہے ہیں۔ ایک موقع پر مشرکین مکہ نے یہودیوں سے پوچھا تھا کہ یہ بتاؤ ، ہمارا دین اچھا ہے یا وہ دین جو محمد صلی اللہ علیہ وسلّم پیش کرتے ہیں تو انہوں نے اس وقت بھی اپنی دیرینہ خباثت کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا تھا کہ تمہارا دین بہتر ہے۔ پہلے سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے ” یعرفونہ کما یعرفون ابناء ہم “ یعنی یہ لوگ حضور ﷺ کو اپنی اولاد کی طرح پہچانتے تھے مگر یہ لوگ عناد اور ضد کی وجہ سے آپ پر ایمان نہ لائے۔ قرآن کی حقانیت اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا ہے کہ اے پیغمبر (علیہ السلام) ! یہ لوگ قرآن پاک کی حقانیت تسلیم کریں یا نہ کریں لکن اللہ یشھد بما انزل الیک مگر اللہ تعالیٰ اس چیز کی گواہی ضرور دیتا ہے جو آپ پر نازل ہوئی ہے قرآن پاک کی سچائی کی ایک دلیل یہ بھی ہے انزلہ بعلمہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے علم کے ساتھ اتارا ہے۔ علم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے کہ وہ علیم کل ہے۔ ابو عبدالرحمن سلمی (رح) حدیث کے راوی اور بڑے بزرگ آدمی ہوئے ہیں۔ ان کے متعلق امام ابن کثیر (رح) نے نقل کیا ہے کہ جب ان کے سامنے کوئی شخص قرآن پاک کی تلاوت کرتا تو کہتے اخذت بعلم اللہ تم نے اللہ تعالیٰ کا علم حاصل کرلیا ہے۔ اب تم سے افضل دنیا میں کوئی نہیں الابعملٍ ہاں جو اس پر عمل کریگا ، وہ تجھ سے بہتر ہوگا ، مقصد یہ کہ قرآن پاک اللہ کا علم ہے جس نے اسے حاصل کرکے اس پر عمل کیا وہ افضل ترین آدمی ہے۔ اس عظیم کتاب کے مطابق اللہ نے فرمایا قسم ہے اس عزت والے قرآن کی نیز یہ بھی فرمایا ! اے پیغمبر ! بیشک یہ کتاب آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے باعث شرف ہے اور یہی وہ چیز ہے جسے اللہ نے اپنے علم کے ساتھ نازل کیا۔ آگے فرمایا والملیکۃ یشھدون اللہ کے فرشتے بھی اس کی حقانیت کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی وہ مقدس مخلوق ہے جس کی تعداد خود اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ جیسا کہ دوسری جگہ موجود ہے ” قل ای شیً اکبر شہادۃ قل اللہ شہیداً بینی وبینکم “ سب سے بڑی گواہی تو خدا تعالیٰ کی ہے۔ خدا تعالیٰ شہادت دیتا ہے کہ یہ سچی کتاب ہے۔ توحید کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کی گواہی کا ذکر آتا ہے۔ یعنی اللہ ، اس کے فرشتے اور انصاف پر قائم رہنے والے صاحب عقل لوگ بھی گواہی دیں گے کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں۔ اسی طرح قرآن پاک کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کی گواہی اللہ تعالیٰ نے اپنی یہ آخری کتاب اپنے آخری نبی پر اپنے علم سے اتاری۔ اس کے علوم ، معارف اور حقائق کا ذخیرہ اتنا وسیع ہے کہ بڑے سے بڑا انسان بھی اس کی کسی چیز پر حاوی نہیں ہو سکتا۔ بلکہ یوں کہیں کہ پروردگار ! میرے علم میں اضافہ فرما کفار کی گمراہی قرآن پاک کی حقانیت کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا ذرا کفار کا حال بھی سن لیجئے۔ ان الذین کفروا جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر کا معنی انکار ہے جو کہ بدترین چیز ہے۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، اس کی کتاب ، اس کے ملائکہ ، اس کے انبیاء اس کی صفت یا قیامت کا انکار کیا۔ اور اس سے مراد یہودی ہیں جو صاف کہتے ہیں کہ ہم نبی آخر الزمان کو نہیں پہچانتے گویا آخری نبی اور آخری شریعت کا نہ صرف خود انکار کرتے ہیں بلکہ وصداواعن سبیل اللہ دوسروں کو بھی اللہ کے راستے سے روکتے ہیں مختلف قسم کی سازشیں کرتے ہیں کہ کس طرح لوگ اسلام قبول نہ کریں۔ راستے کا پتھر اس آیت کریمہ میں یہودیوں کی طرف اشارہ ہے کہ وہ خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی قبولیتِ حق سے روکتے ہیں۔ مگر آج جب ہم اپنے گردو پیش پر نظر ڈالتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ آج خود مسلمان اسلام کے راستے میں سب سے بڑا پتھر ہے۔ انگریز نو مسلم محمد پکھتال (رح) نے مدارس میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ میرا دنیا بھر کا مشاہدہ ہے کہ خود مسلمان اسلام کے راستے کا سنگ گراں ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر مسلمان توحید کے بجائے شرک اور سنت کے بجائے بدعت پر عمل پیرا ہونگے ، کفر کے شعار کو اپنائیں گے تو لوگ اسلام سے متنفر نہیں ہوں تو کیا ہوگا۔ مسلمان کے لیے تو لازم تھا کہ وہ اسلام کی حفاظت کرتا۔ جاپان کے ایک نو مسلم پروفیسر ہشام سے دریافت کیا گیا کہ تمہارے اسلام لانے کی کیا وجہ بنی ، تو کہنے لگا ، میں مسلمانوں کے کردار کو دیکھ کر مسلمان نہیں ہوا ، بلکہ خوش قسمتی سے مجھے قرآن پاک کا نسخہ میسر آ گیا جسے پڑھ کر مجھے یقین آ گیا کہ اسلام سچا مذہب ہے۔ البتہ مسلمان خود جھوٹے ہیں۔ منکرین کے لیے سزا فرمایا ان الذین کفروا و ظلموا جن لوگوں نے انکار کیا اور زیادتی کی۔ کفر و شرک کا راستہ اختیار کیا اللہ تعالیٰ ان کو معاف نہیں کریگا اور نہ ان کو راستہ بتلائے گا جب تک کوئی شخص فسق و فجور میں مبتلا ہو ، باطل طریقے پر اڑا ہوا ہو۔ اسے صراط مستقیم کی طرف راہنمائی حاصل نہیں ہوسکتی۔ بلکہ الا طریق جہنم اسے تو جہنم کا راستہ ہی میسر آئے گا۔ ایما ن بالرسول یہودیوں کا کردار بیان کرنے کے بعد اگلی آیات میں نصاریٰ کا ذکر بھی آ رہا ہے۔ البتہ درمیان میں اللہ تعالیٰ نے پوری بنی نوع انسان کو خطاب کیا ہے خواہ اس کا تعلق کسی مذہب اور عقیدے سے ہو۔ ارشاد ہوتا ہے اے لوگو ! تمہارے پاس اللہ کا رسول حق بات لے کر آ گیا ہے تمہارے رب کی طرف سے۔ پس ایمان لے آؤ کہ اسی میں تمہاری بھلائی ہے۔ اللہ کا آخری رسول تمہارے پاس اللہ کا آخری پیغام (قرآن پک) لیکر آیا ہے۔ جو تمہاری فلاح کا حتمی پروگرام ہے اگر اس پروگرام پر عمل پیرا ہوجاؤ گے تو دنیا میں بھی کامیابی نصیب ہوگی اور آخرت کی فلاح تو بہرحال تمہارے مقدر میں ہے ۔ مولانا شیخ الہند (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ پیغمبر (علیہ السلام) پر نازل ہونے والی چیز کا ماننا فرض ہے اور اس کا انکار کفر ہے۔
Top