Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مومن)
لَا تَاْكُلُوْٓا
: نہ کھاؤ
اَمْوَالَكُمْ
: اپنے مال
بَيْنَكُمْ
: آپس میں
بِالْبَاطِلِ
: ناحق
اِلَّآ
: مگر
اَنْ تَكُوْنَ
: یہ کہ ہو
تِجَارَةً
: کوئی تجارت
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی خوشی سے
مِّنْكُمْ
: تم سے
َلَا تَقْتُلُوْٓا
: اور نہ قتل کرو
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے نفس (ایکدوسرے)
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِكُمْ
: تم پر
رَحِيْمًا
: بہت مہربان
اے ایمان والو ! ایک دوسرے کے مال آپس میں باطل طریقے سے مت کھائو ، سوائے اس کے کہ آپس میں رضا مندی سے تجارت ہو۔ اور نہ قتل کرو ایک دوسرے کو ، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ مہربان ہے
ربط آیات گزشتہ دروس میں محرمات نکاح اور ان محرمات کی حکمت کا تذکرہ ہوچکا ہے۔ اس ضمن میں اللہ تعالیٰ نے پرانے لوگوں کے حالات اور دستور کی طرف بھی اشارہ کیا ، تاکہ ہمیں موجودہ شرائع الٰہیہ سے تقابل اور ترجیح کا موقع مل سکے اور معاملے کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ خداوند قدوس نے اس معاملہ میں انسان کی طبعی خواہشات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اس کے لیے آسانی پیدا فرمادی ہے۔ اور انہیں پورا کرنے کا بہتر طریق کار بھی سمجھادیا ہے۔ چونکہ انسان فطرتاً کمزور پیدا کیا گیا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تخفیف فرمادی ہے۔ محرمات نکاح کے مسئلہ میں غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کسی نفس میں ناحق طریقے سے تصرف کرنا حلاف نہیں ہے۔ لہٰذا جن عورتوں کے ساتھ نکاح حرام ہے ان میں تصرف باطل ہے تو جس طرح کسی جان میں ناحق تصرف جائر نہیں اسی طرح مال میں بھی شرعی احکام کے خلاف تصرف روا نہیں۔ اس سورة کی ابتداء میں بھی جانی اور مالی حقوق کا تذکرہ آچکا ہے۔ تخلیق انسانی کے بیان کے بعد اللہ تعالیٰ نے یتیموں کے حق میں ناانصافی کرنے سے منع فرمایا۔ پھر عورتوں کے مہر کا ذکر کیا۔ وراثت کے احکام بیان ہوئے کہ یہ بھی مالی احکام ہیں۔ اب آج کے درس میں بھی اللہ تعالیٰ نے مالی اور جانی حقوق کا ذکر کیا ہے اور واضح فرمایا ہے کہ شرعی حکم کے بغیر نہ مال میں تصرف روا ہے اور نہ جان میں۔ مال میں ناجائز تصرف ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنوا اے ایمان والو ! یہ خطاب خاص طور پر اہل ایمان کے لیے ہے ، لاتاکلو اموالکم بینانہ کھائو اپنے مالوں کو اپنے درمیان بالباطل باطل طریق سے ، اور اس سے مراد ناجائز اور حرام راستے ہیں۔ ہر وہ ذریعہ آمدنی جو شریعت نے حرام قرا ردیا ہے ، وہ باطل میں شمار ہوگا اس میں چوری ، ڈکیتی ، خیانت ، سود ، رشوت ، دھوکہ وغیرہ سب آجاتے ہیں۔ بیوع فاسدہ یعنی وہ خرید وفروخت جس سے شریعت نے منع فرمایا وہ بھی باطل میں شامل ہوگی۔ جن اشیاء کی تجارت مثلاً شراب ، مردار ، تصاویر ، مجسمے وغیرہ کی ممانعت آئی ہے ان کے ذریعے مال کا حصول بھی باطل ہے اس کے علاوہ بعض ایسے ہیں جن کو اختیار کرنے سے اللہ اور اس کے رسول نے منع فرمایا ہے جیسے گانا بجانا آلات لہو و لعب جوا وغیرہ سب امور باطلہ کی فہرست میں آتے ہیں ۔ تو اللہ نے فرمایا کہ ایک دوسرے کا مال باطل ذرائع سے مت کھائو۔ بعض اوقات کسی کا وراثت کا حق غصب کیا جاتا ہے۔ شراکتی کاروبار بھی ایک دوسرے کے حق میں خیانت ہوجاتی ہے فرمایا ات کل ذی حق حقہ ہر حقدار کو اس کا حق ادا کرو۔ اگر کسی طریقے سے دوسرے کے مال میں ناجائز تصرف ہوگا ، تو حرام ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے صریح الفاظ میں منع فرمادیا ہے کہ اے ایمان والو ! آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے مت کھائو۔ مفسر قرآن امام ابوبکر حصاص (رح) فرماتے ہیں کہ جس طرح دوسرے کا مال ناجائز طور پر کھانا یا استعمال کرنا روا نہیں ، اسی طرح اپنا مال بھی ناجائز اور باطل طریقے سے استعمال کرنا حرام ہے۔ اگر اپنا مال بھی کھیل تماشے میں لگادیا یا رسومات باطلہ کی نذر کردیا ، اسراف وتبذیر میں اڑادیا تو یہ بھی ناجائز ہے۔ تجارتی منافع البتہ ایک صورت ایسی ہے جس میں ایک دوسرے کا مال کھایا جاسکتا ہے۔ الا ان تکون تجارۃ اور وہ ہے ذریعہ تجارت ، تجارت کے ذریعے سے ایک فریق کو دوسرے فریق سے جو منافع حاصل ہوتا ہے اس کا استعمال جائز ہے اور پھر تجارت بھی ایسیعن تراض منکم جو باہمی رضا مندی سے کی جائے ، اور جو صحیح تجارت ہے وہ رضامندی سے ہی ہوسکتی ہے۔ اگر کوئی فریق تجارتی لین دین میں راضی نہ ہو تو وہ تجارت نہیں بلکہ زبردستی ہوگی جو کہ ناجائز ہے۔ تجارت کا مطلب ہی یہ ہے مبادلۃ المال بالمال بالتراضی یعنی مال کا بدلہ مال سے باہمی رضا مندی کے ساتھ کیا جائے۔ اس میں یقینا منافع حاصل ہوگا اور وہ مومن کے لیے شرعاً حلال ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ باہمی رضا مندی بھی اسی صورت میں روا ہے جب کہ تجارت شرعی حدود کے اندر ہو۔ اگر کوئی شخص سود یا رشوت کی رقم دوسرے فریق کی رضا مندی سے دیتا ہے یا لیتا ہے تو وہ لین دین جائز نہیں ہوگا۔ کیونکہ ان اشیاء کو تو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ ایسی رضا مندی کا کچھ اعتبار نہیں۔ البتہ تجارت میں منافع لینا جائز ہے ، اور اس کی کوئی تحدید نہیں۔ منافع کبھی زیادہ بھی ہوسکتا ہے اور کبھی کم۔ کبھی برابر سرابر تجارت کرنا پڑتی ہے اور کبھی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے ، بہرحال تجارت میں نفع کمانا جائز ہے۔ اس کے علاوہ کی کا مال استعمال کرنا جائز نہیں۔ ابودائود شریف میں حضور ﷺ کا فرمان موجود ہے۔ 1 ؎ ابودائود ص و احکام القرآن للجصاص ص 633 ج 3۔ (فیاض) لایحل مال امرء مسلم الا بطیب نفسہ کسی مسلمان کا مال اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ خوشی خاطر سے خود اس کی اجازت نہ دے ۔ غیر تجارتی ذرائع مال یہ امر قابل ذکر ہے کہ تجارت کے علاوہ بعض دیگر ذرائع بھی موجود ہیں جن سے کوئی مسلمان مال حاصل کرسکتا ہے۔ ان میں وراثت میں وصول ہونے والا مال ہے۔ اگر کوئی شخص دوسرے کو کوئی مال ہبہ کردے تو اس کے لیے حلال ہوجاتا ہے۔ یا کوئی کسی کو عطیہ دے دے یا صدقہ دے تو وہ مال بھی دوسرے کے تصرف میں آسکتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیت زیر درس میں صرف تجارت کا ذکر آیا ہے ، باقی ذرائع مال کی کیا حیثیت ہوگی۔ اس کے جواب میں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اگرچہ تجارت کے علاوہ حصول مال کے دیگر ذرائع بھی موجود ہیں مگر یہاں پر تجارت کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ سب سے بڑا ذریعہ مال تجارت ہی ہے ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں کل مال تصرف کا اسی فیصد حصہ تجارت کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے اور باقی بیس فیصد دیگر ذرائع سے۔ تجارت کو دنیا میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ انسانی تمدن میں یہ سب سے بڑا ذریعہ مبادلہ ہے۔ تجارتی لین دین مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک ہوتا رہتا ہے ایک ملک دوسرے سے تجارت کرتا ہے۔ ایک شہر کا مال دوسرے شہر میں جاتا ہے حتی کہ ایک محلے اور علاقے کا سامان دوسرے مقام پر تجارت کے ذریعے پہنچتا ہے۔ غرضیکہ پوری دنیا کی ضروریات زندگی ایک خطے سے دوسرے خطے میں منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ یہی تجارت ہے اور یہی سب سے بڑا ذریعہ حصول مال ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ باہمی رضا مندی کی تجارت کے علاوہ آپس میں باطل طریقے سے مال نہ کھائو۔ یہاں پر اکل کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا معنفی کھانے کا ہوتا ہے ، یعنی باطل طریقے سے مال نہ کھائو۔ مگر مال صرف کھایا ہی نہیں جاتا بلکہ یہ دیگر ضروریات یعنی پہننے ، رہائش ، سواری وغیرہ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ تو کیا کھانے کے علاوہ دیگر امور میں باطل طریقے سے مال استعمال کیا جاسکتا ہے ؟ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ ضرورت زندگی میں انسان کے لیے کھانا سب سے اہم ضرورت ہے۔ باقی ضروریات کو کسی مدت تک ملتوی کیا جاسکتا ہے مگر کھانا ایک ایسی چیز ہے جس پر انسانی زندگی کا انحصار ہے ۔ شیخ سعدی (رح) بھی گلستان میں کہتے ہیں کہ انسان تکیے کے بغیر سو سکتا ہے ، بیوی کے بغیر گزارہ کرسکتا ہے ، پھول اور خوشبو کے بغیر بھی گزراوقات ہوسکتی ہے ، لیکن پیٹ ایسا ظالم ہے کہ جب تک اس میں کوئی چیز داخل نہ کریں ، گزارہ نہیں ہوتا۔ اسی لیے کہتے کہ دنیا پیٹ پر چلتی ہے پیٹ ہی کی خاطر انسان طرح طرح کے دھندے کرتا ہے۔ لہٰذا یہاں پر کھانے کا ذکر زندگی کی اہم ترین ضرورت ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے اسی طرح سود کو حرام کرتے وقت بھی فرمایا لاتاکلو لربو یعنی سود مت کھائو۔ حالانکہ سود کی رقم دیگر کاموں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ مقصد یہی ہے کہ کھانے میں استعمال کی ہرچیز شامل ہے۔ گہوارہ امن ایک دوسرے کے مال میں عدم تصرف کا اللہ تعالیٰ نے ایسا پاکیزہ اصول بیان کردیا ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جائے تو پوری دنیا گہوارہ امن بن جائے۔ کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ ناجائز تصرف سے شروفساد کا دروازہ کھلتا ہے۔ حرص ، لالچ ، طمع ، خود غرضی ، نفس پرستی اور تعیش وغیرہ سب ناجائز تصرف کا ثمرہ ہیں۔ اگر مسلمان خاص طور پر اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے ناجائز تصرف سے باز آجائیں تو پوری سوسائٹی میں امن وامان قائم ہوجائے بہرحال فرمایا کہ ناجائز طریقوں سے مال اکٹھا نہ کرو بلکہ اس کے لیے جائز اور پسندیدہ ذرائع تلاش کرو۔ اللہ نے فرمایا واحل اللہ البیع وحرم الربو یعنی اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ لہٰذا انسان کو لازم ہے کہ وہ معیشت کے لیے حلال ذرائع اختیار کرے اور حرام راستوں سے بچ جائے۔ فتح مکہ کے موقع پر بھی حضور نبی کریم ﷺ نے اعلان کروایا تھا ان اللہ ورسولہ حرم بیع الخمر والمیتۃ والخنزیر والاصنام یعنی اللہ تعالیٰ نے مردار ، خنزیر ، شراب اور مجسموں کی خرید وفروخت کو حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا تجارت بھی ایسی کرنی چاہیے جس میں حرمت کا پہلو نہ پایا جائے۔ قتل نفس جس طرح مال میں ناجائز تصرف حرام ہے۔ اسی طرح جان میں بھی ناجائز تصرف حرام ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ولاتقتلوا انفسکم اور نہ قتل کرو اپنی جانوں کو ۔ یعنی ایک دوسرے کے قتل کے درپے مت ہو کہ یہ بھی حرام ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ اور پھر انفسکم سے یہ بھی مراد ہے کہ کوئی شخص خود اپنی جان کو بھی تلف نہ کرے ، گویا خودکشی بھی حرام ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے جو شخص جس آلے کے ساتھ خودکشی کرے گا اسی آلے کے ذریعے اس کو جہنم میں سزا دی جائے گی۔ اگر کسی چھری یا دیگر تیز دھار آلے سے اپنے آپ کو ہلاک کیا ہے۔ تو دوزخ میں اسی سے ہلاک ہوتا رہے گا۔ اگر زہرکھایا ہے تو ہی زہر اس کو کھانے کو ملے گا ، اگر کوئی شخص اونچے مینار یادیوار سے چھلانگ لگاکر خودکشی کا مرتکب ہوتا ہے تو دوزخ میں اسے اونچی جگہ سے گرایا جائے گا غرضیکہ وہاں پر جزاجنس عمل سے ملے گی۔ مقصد یہ ہے کہ خودکشی بھی حرام ہے۔ اور کسی دوسرے آدمی کی جان لینا بھی قطعی حرام ہے۔ مگر کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ اہل اسلام بھی مال وجان میں تصرف کی پروا نہیں کرتے۔ صدر ایوب کے زمانے میں اسمبلی میں رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق صرف ایک صوبے میں تین سال کے عرصہ میں سولہ ہزار قتل ہوئے اور ایک ضلع میں ایک سال میں ایک ہزار قتل ہوئے۔ حالانکہ کسی ایک مسلمان کی جان کا اتلاف دنیا بھر کے نقصان سے بڑھ کر ہے۔ ابن ماجہ شریف کی روایت میں آتا ہے۔ 1 ؎ ابن ماجہ ص وترمذی 022 ج 2 (فیاض) زوال الدنیا اھون علی اللہ من قتل رجل مسلم یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان کا قتل پوری دنیا کے زوال سے بھاری ہے۔ مگر آج دنیا میں کیا ہورہا۔ معمولی معمولی باتوں پر قتل روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ علاوہ ازیں خودکشی کے واقعات بھی عام ہوچکے ہیں یہ جہالت اور نادانی کی انتہا ہے کہ انسان اپنی ہی جان کے درپے ہوجاتا ہے بمبئی میں میٹرک کے نتیجے کے موقع پر ساحل سمندر پر فوج متعین کردی جاتی ہے۔ تاکہ فیل ہونے والے طلباء کو خودکشی سے روکا جاسکے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ، خودکشی کرنے والا آدمی آخرت میں سزا کا مستحق ہوجاتا ہے اسی لیے فرمایا ایک دوسرے کو ناحق قتل نہ کرو ، اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ مہربان ہے ان اللہ کان بکم رحیماً اللہ تعالیٰ نے تمہیں جان ومال کی حفاظت کے قوانین بتلادئیے ہیں ، ان پر عمل کرنے سے تمہارا اپناہی فائدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام امور سے آگاہ کردیا ہے جو تمہارے لیے دین ، دنیا ، برزخ اور آخرت کے لیے مفید ہیں اور وہ چیزیں بھی بتادیں جو تمہارے لیے مضر ہیں۔ اب یہ تمہاری ذمہ داری ہے کہ تم ان میں سے کون سی چیز کو اختیار کرتے ہو۔ ناجائز تصرف کی سزا فرمایا ومن یقعل ذلک جو شخص ایسا کام کرے گا مال وجان میں ناجائز تصرف کرے گا عدوانا تعدی کرتے ہوئے وظلماً اور زیادتی کرتے ہوئے۔ واضح رہے کہ قتل نفس عدوان میں آتا ہے۔ یہ شرک کے ساتھ اکبر الکبائر میں شمار ہوتا ہے اور مال میں ناجائز تصرف ظلم کہلاتا ہے تو فرمایا کہ جو شخص تعدی اور ظلم سے ناحق مال کھائے گا یا کسی کی جان لے گا۔ فسوف نصلیہ ناراً تو عنقریب ہم اس کو جہنم کی آگ میں داخل کریں گے۔ اگر وہ اس دنیا میں کسی نہ کسی طرح سزا سے بچ بھی گیا ، تو جہنم میں اس کے لیے ………ابدی سزا بہرحال اس کے انتظار میں ہے۔ وکان ذلک علی اللہ یسیراً اور دوزخ میں سزا دینا اللہ تعالیٰ کے لیے آسان ہے۔ یہ نہ سمجھنا کہ ہم مسلمان ہیں اور سزا سے بچ جائیں گے بلکہ جرم کی سزا ضرور ملے گی۔ بلکہ اکثر کسی شخص سے غلطی سے بھی قتل ہوجائے تو اس کے لیے بھی کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔ توبہ کرنی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے خون بہا کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا زیادتی کرکے پھر بچ نکلنے کی کوئی صورت نہیں۔ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے تمہیں دین حق دیا۔ مغرور ہو کر اس کے احکام کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیشہ اس کی اطاعت کرنی چاہیے۔
Top