Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 31
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا
اِنْ
: اگر
تَجْتَنِبُوْا
: تم بچتے رہو
كَبَآئِرَ
: بڑے گناہ
مَا تُنْهَوْنَ
: جو منع کیے گئے
عَنْهُ
: اس سے
نُكَفِّرْ
: ہم دور کردیں گے
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہارے چھوٹے گناہ
وَنُدْخِلْكُمْ
: اور ہم تمہیں داخل کردیں گے
مُّدْخَلًا
: مقام
كَرِيْمًا
: عزت
اگر تم بچتے رہوگے ان بڑے گناہوں سے جن سے تم کو روکا گیا ہے تو ہم معاف کردیں گے تم کو تمہارے چھوٹے گناہ ، اور ہم داخل کریں گے تم کو بڑی عزت کے مقام میں
گزشتہ درس میں محرمات نکاح کا بیان ہوچکا ہے اس کے بعد اموال اور نفوس کے متعلق ارشاد ہوا کہ ایک دوسرے کے مال میں ناجائز تصرف مت کرو اور نہ ہی کسی کی جان تلف کرو۔ ہی بھی حرام ہے جو شخص تعدی اور ظلم کا ارتکاب کرے گا ، اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل کرے گا۔ ایسا شخص مجرم تصور ہو کر سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔ ان دونوں چیزوں یعنی مال وجن میں ناجائز تصرف کبیرہ گناہ میں شمار ہوتا ہے۔ اسی نسبت سے اللہ تعالیٰ نے آج کے درس کی آیت میں بڑے بڑے گناہوں کا تذکرہ فرمایا ہے کہ جو شخص بڑے گناہوں سے بچتا رہے گا۔ اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے خود ہی معاف فرماتا رے گا اور جنت کے باعزت مقام میں داخل کرے گا۔ کبائر اور صغائر کبائر اور صغائر کی اصلاح قرآن وسنت میں کثرت سے استعمال ہوئی ہے کبائر سے مراد وہ بڑے گناہ ہیں جو بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ اور صغائر وہ چھوٹی چھوٹی لغزشیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ازخود ہی معاف فرمادیتے ہیں۔ بشرطیکہ انسان بڑے گناہوں سے بچتا رہے اور اعمال صالحہ انجام دیتا رہے۔ آج کی آیت کریمہ میں اللہ نے یہی قانون سمجھا یا ہے ارشاد ہوتا ہے ان تجتنبوا کبائر ماتنھون عنہ اگر تم ان کبائر سے اجتناب کرتے رہوگے جن سے منع کیا گیا ہے نکفر عنکم سیاتکم ہم معاف کردیں گے تمہاری چھوٹی موٹی خطائیں۔ البتہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کبیرہ گناہوں سے باز آئے تو پھر نہ صرف کبائر کی وجہ سے گنہگار ہوگا بلکہ چھوٹے گناہوں پر بھی موخذہ ہوگا۔ چھوٹی موٹی خطائیں اور لغزشیں تو انسان سے ہر آن صادر ہوتی رہتی ہیں تاہم اگر کبیرہ گناہ سے بچ گیا تو انشاء اللہ اس کی کامیابی کی امید ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے کہ اس نے چھوٹے گناہوں کو ازخود معاف کردینے کا وعدہ فرمایا ہے۔ بشرطیکہ انسان کبائر سے اجتناب کی شرط کو پورا کرے۔ اس ضمن میں حضور ﷺ کی بہت سی حدیثیں منقول ہیں۔ جیسا کہ آپ نے فرمایا الجمعۃ الی الجمعۃ کفارۃ لما بینھما ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اگر انسان کبائر سے بچتا رہے تو دوسرے چھوٹے چھوٹے گناہ ان کی وجہ تک اگر انسان کبائر سے بچتا رہے تو دوسرے چھوٹے چھوٹے گناہ ان کی وجہ سے معاف ہوتے رہتے ہیں۔ نبی (علیہ السلام) نے ایسے ہی الفاظ ایک نماز سے دوسری نماز تک کے درمیانی عرصہ کے متعلق فرمائے کہ اللہ تعالیٰ دو نمازوں کے درمیان معمولی لغزشیں ان نمازوں کی برکت سے معاف فرمادیتا ہے سورة ہود میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ ان الحسنت یذھبن السیات ذلک ذکری للذکرین بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹاتی رہتی ہیں۔ یہ ایک یاد دہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو خدا تعالیٰ کو یاد کرنے والے ہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے من توضا فحسن الوضو جس نے اچھی طرح وضو کیا یعنی فرائض ، سنن اور مستحبات کی رعایت کرتے ہوئے اور تکلیف کو برداشت کرتے ہوئے اعلیٰ درجہ کا وضو کیا ، فرمایا خرجت خطایاہ من جسدہ اس کے تمام صغیرے گناہ اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں یعنی اس کے ہاتھوں کے یا آنکھوں کے یا منہ کے چھوٹے چھوٹے گناہ خود بخود وضو کی برکت سے دھل جاتے ہیں۔ نیز آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر بندہ نفلی نماز پڑھتا ہے تو اس کے لیے جنت کے دروزے کھل جاتے ہیں۔ سات کبائر حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے 1 ؎ مسلم ص 41۔ ج 1 (فیاض) کہ حضور ﷺ نے فرمایا اجتنبوا سبع الموبقاتاے لوگو ! سات مہلک گناہوں سے بچنے کی کوشش کرو۔ ان میں سب سے پہلا گناہ اشراک باللہ ہے یعنی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنانا۔ یہ سب سے زیادہ مہلک گناہ ہے کفر اور شرک انسان کو تباہ کردیتے ہیں۔ فرمایا دوسرا بڑا گناہ قتل نفس ہے۔ کسی کی جان کو ناحق تلف کرنا۔ اس کے بعد سحر یا جادو کرنا ، یتیم کا مال کھانا ، لڑائی کے دن دشمن سے بھاگ جانا جب کہ دشمن کی تعداد مسلمانوں سے دگنی سے زیادہ نہ ہو۔ اگر دشمن کی تعداد دگنے سے زیادہ ہے تو پھر پیچھے ہٹ جانے سے انسان گنہگار نہیں ہوتا۔ اس کے بعد فرمایا بڑا گناہ قذف المحصنت یعنی پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا ہے۔ عورتوں یا مردوں پر بدکاری کی تہمت لگانا اور ساتواں گناہ شہادت الزور یعنی جھوٹی گواہی دینا ہے یہ سب اکبر الکبائر میں شمار ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک یا زیادہ گناہوں کے مرتکب کے لیے معافی نہیں جب تک وہ جیتے جی تو بہ نہ کرے۔ اور توبہ کی شرائط گزشتہ دروس میں گزرچکی ہیں۔ کبائر کا اصول امام غزالی (رح) اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ کبیرے گناہوں کی تعداد تو بہت زیادہ ہے تاہم اصولی طور پر یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کبیرہ گناہ وہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں یا حضور نبی ﷺ کی زبان مبارک نے جہنم کی وعید فرمائی ہے گویا ایسا ہر جرم کبیرہ گناہ میں شامل ہوگا ، جس پر جہنم میں جانے کی وعید آئی ہے۔ فرمایا ہر ایسا گناہ بھی کبیرہ شمار ہوتا ہے جس کے ارتکاب پر اللہ تعالیٰ نے اپنے غضب کا اظہار فرمایا ہے کہ ایسا کرنے والے پر اللہ کا غضب اور ناراضگی ہو یا سخط اللہ علیہ کے الفاظ آتے ہوں۔ اس کا معنی بھی اللہ تعالیٰ کی سخت ناراضگی ہے فرماتے ہیں کہ ہر وہ گناہ بھی کبیرہ ہے۔ جس کے مرتکب پر حد جاری کرنے کا حکم ہو جیسے چوری۔ زنا۔ قذف ، شراب نوشی وغیرہ ۔ امام غزالی (رح) فرماتے ہیں کہ ہر ایسا گناہ جس پر ایسی خرابی مرتب ہو جو کبیرہ گناہ پر مرتب ہوتی ہے تو وہ بھی کبیرہ گناہ شمار ہوگا۔ اگرچہ اس کا ذکر قرآن پاک میں موجود نہ ہو۔۔ کبائر کے تین گروہ حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی (رح) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کے ہمعصر اور ان کے شاگرد ہیں۔ بڑے پائے کے عالم ، نیک اور صالح آدمی تھے۔ آپ حضرت مرزا مظہر جان جاناں (رح) سے بیعت تھے جو کہ عالمگیر (رح) کے خالہ زاد بھائی اور بہت بڑے ولی اللہ تھے۔ قاضی صاحب نے دس جلدوں پر محیط تفسیر مظہری آپ ہی کے نام سے منسوب کی تھی۔ عربی زبان کی یہ نہایت معتبر تفسیر ہے۔ فارسی زبان میں فقہ کی معتبر کتاب مابدمنہ بھی آپ ہی کی تصنیف ہے جو کہ درس نظامی میں پڑھائی جاتی ہے۔ آپ زمانے کے بیہقی مشہور تھے جس طرح صدی ہجری کے امام بیہقی بڑے محدث ہوئے ہیں ، سنن کبریٰ جیسی عظیم کتاب لکھی ہے اسی طرح پانی پتی (رح) بھی بہت بڑے محدث اور فقیہ تھے۔ آپ فرماتے ہیں کہ کبائر کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ کبائر کا پہلا گروہ وہ ہے جس میں فکری خرابی پائی جاتی ہے اور انسان کا عقیدہ فاسد ہوجاتا ہے اس گروہ میں کفر ، شرک ، نفاق ، الحاد اور ارتداد وغیرہ جیسے بڑے گناہ شامل ہیں۔ قرآن پاک یا حضور ﷺ کے کسی ثابت شدہ فرمان کو غلط معنی پہنانے والا شخص بھی اسی زمرہ میں آتا ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی اسی قبیل سے ہے جس نے نبوی کا دعویٰ کیا ، اور قرآن پاک کے معانی الٹ پلٹ کیے۔ مولوی عبداللہ چکڑالوی نے حدیث کا انکار کیا۔ سرسید اہل حدیث کہلانے کے باوجود ایسا بگڑا کہ قرآن حکیم کی غلط تفسیر کی اور بدعقید گی پھیلائی۔ یہی حال موجودہ زمانے کے پرویز کا ہے۔ نیاز محمد فتح پوری بنیادی طورادیب تھا مگر عقیدہ اس کا بھی فاسد ہوگیا۔ عنایت اللہ مشرقی کی تنظیم خاکسار تو درست تھی۔ وہ مسلمانوں کے عہد رفتہ کو واپس لانا چاہتے تھے ۔ مگر عقیدہ صحیح نہیں تھا ، سات سو علماء نے اس کی گمراہی کا فتویٰ دیا۔ اس نے تذکرہ لکھا جس میں غلط مسائل بیان کیے ، ایمان کو کفر اور کفر کو ایمان کا درجہ دیدیا۔ اس قسم کے تمام لوگ کبیرے گناہوں کے پہلے گروہ سے متعلق ہیں جس میں فکری خرابی پائی جاتی ہے۔ کبائر کا دوسرا گروہ ظلم وتعدی سے تعلق رکھتا ہے۔ کسی کی جان تلف کردی ، کسی کی بےعزتی کی۔ اس کے مال کو نہ حق ضائع کیا یا اس پر قبضہ کرلیا ، یہ کبائر کے مرتکبین کا دوسرا گروہ ہے۔ اسی طرح تیسرے گروہ میں وہ کبائر آتے ہیں جن کا تعلق بندے اور خدا دونوں سے ہے۔ ان جرائم میں قتل نفس ، زنا ، چوری ، شراب نوشی ترک نماز و دیگر فرائض شامل ہیں۔ ان گناہوں کا مرتکب انسان بیک وقت اس بندے کا بھی مجرم ہوتا ہے جس کے ساتھ اس نے زیادتی کی اور اللہ تعالیٰ کا بھی جس کی اس نے صریح حکم میں نافرمانی کی۔ اعتقادی کبائر اس کے علاوہ بعض اعتقادی کبائر ہیں مثلاً کوئی شخص خدا تعالیٰ کی رحمت سے بالکل مایوس ہوجائے۔ اس کو الیاس من الرحمۃ کہتے ہیں۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا بیان قرآن کریم میں موجود ہے۔ ولاتایئسوا من روح اللہ انہ لا یایئس منروح اللہ الا القوم الکفرون آپ نے اپنے بیٹوں کو فرمایا کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا کیونکہ اللہ کی رحمت سے کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔ اسی طرح امن کو بھی کفر سے تعبیر کیا گیا ہے کوئی شخص ایسا لاپروا ہوجائے کہ اسے آخرت کی فکرباقی نہ رہے اور وہ یہ سمجھنے لگے جائے کہ خدا مجھے کوئی سزا نہیں دے گا ، وہ جو چاہے کرتا پھرے ، یہ نظریہ بھی کفر ہے اور اس کا حامل کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے۔ بہرحال مفسرین نے کبائر کی بہت سی اقسام گنوائی ہیں۔ حضور ﷺ نے ان گناہوں کی بڑی تشریح فرمائی ہے۔ ان سے بچنا ضروری ہے۔ اگر انسان کبائر سے بچتا رہے تو چھوٹی موٹی خطائیں خود بخود معاف ہوتی رہتی ہیں۔ زنا کبیرہ گناہ ہے مگر غیر محرم عورت کی طرف دانستہ نظر اٹھانا صغیرہ گناہ ہے۔ کبیرہ گناہ میں فساد اور خرابی زیادہ واقع ہوتی ہے۔ شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ ان کی وجہ سے اخلاق میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی حاصل ہوتی ہے ارتفاقات یعنی لوگوں کے معاشی طور طریقے سب بگڑ جاتے ہیں کبائر میں بہت زیادہ مفسدہ پایا جاتا ہے۔ یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ بعض کبائر مثلاً کفر اور شرک ایسے ہیں کہ اگر زندگی میں توبہ نہیں کرے گا تو یہ معاف نہیں ہوں گے ان کے علاوہ جو باقی کبائر ہیں ، ان کا قانون یہ ہے کہ اگر توبہ کرے گا تو معاف ہوجائیں گے اور اگر ان کا مرتکب توبہ نہیں کرتا ، مگر دل میں ایمان موجود ہے تو ایسی صورت میں اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے وہ چاہے تو اپنی مہر بانی سے معاف کردے یا کسی نبی یا ولی کی سفارش قبول کرکے معافی دے دے۔ البتہ عقیدے کے فساد کے متعلق اس کا واضح اعلان ہے ان اللہ لا یغفران یشرک بہ ویغفرمادون ذلک لمن یشا اللہ تعالیٰ شرک جیسے بڑے گناہ کو معاف نہیں کرے گا ، اس کے علاوہ جس کو چاہے معاف فرمادے ، یہ اس کی مشیت پر موقوف ہے۔ انسانی اعضا کے گناہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ نیک اور صالح لوگ وہ ہیں الذین یجتنبو کبائر الاثم والفوحش الا اللھم (سورۃ نجم) یعنی نیک اور صالح نیک وہ ہیں جو کبیرے گناہوں سے بچتے ہیں مگر لمم (یعنی کچھ آلودگی) لمم کا لفظ حدیث شریف میں بھی آیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا ان اللہ کتب علی ابن ادم حظہ من الزنا یعنی اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کے لیے زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے اور زنا کی بھی مختلف اقسام ہیں۔ فرمایا فزنا العین النظر یعنی آنکھ کا زنا یہ ہے کہ و ہ غیر محرم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے۔ مرد ہو یا عورت اجنبی کی طرف نظر اٹھانے کی اجازت نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورة نور میں فرمایا ہے کہ مومنوں سے کہہ دو یغضوا من ابصارھم وہ اپنی نگاہوں کو نیچے رکھیں اور عورتوں کے متعلق بھی یہی حکم ہے یغضضن من ابصارھن کہ وہ بھی اپنی نظریں پست رکھیں۔ ترمذی شریف کی روایت 1 ؎ ترمذی ص و احکام القرآن للجصاص 513 ج 3 وفتح القدیر ص 52/ ج 4 (فیاض) میں آتا ہے حضور ﷺ نے فرمایا یاعلی لاتتبع النظرۃ النظرۃ اے علی ! پہلی نظر کے بعد دوسری نظر اٹھا کر نہ دیکھوفان لک الاولی ولیست لک الاخرۃ کیونکہ پہلی نظر تو معاف ہوگی ، دوسری معاف نہیں ہوگی۔ پہلی نظر اچانک ہوتی ہے مگر دوسری اختیار اور ارادے سے پڑتی ہے اس لیے اس کی معافی نہیں۔ اس کا مواخذہ ہوگا۔ الغرض ! آنکھ کا زنا بری نظر سے دیکھنا ہے اور زبان کا زنا اس ضمن میں گفتگو کرنا ہے۔ نفس انسان کا زنا یہ ہے کہ وہ اس کی تمنا کرتا ہے اور پھر اعضائے مستورہ کے ذریعے یا اس کی تصدیق کردیتا ہے یا تکذیب اگر زنا سے بچ گیا تو تکذیب ہوگئی وگرنہ حقیقی زنا کا مرتکب ہوگیا۔ حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے لاتقربو الزنا زنا کے قریب نہ جائو۔ چوری نہ کرو کسی کو ناحق قتل نہ کرو ، کسی پر بہتان نہ باندھو۔ ان سب گناہوں کی تفصیل اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان فرمادی ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے سباب المومن فسوق وقتالہ کفر یعنی ایک مومن کو گالی دینا نافرمانی اور کبیرہ گناہ ہے اور مسلمان کو ناحق قتل کرنا کفر ہے۔ مسلمان تو ایک دوسرے کی جان کے محافط ہوتے ہیں۔ البتہ کافر مسلمان کی جان کے درپے ہوتے ہیں یہ سب کبائر میں شامل ہیں۔ کل مثال گزرچکی ہے ولاتاکلوا اموالکم بینکم بالباطل ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے مت کھائو۔ چوری ، خیانت ، سود ، رشوت ، فواحش کا ارتکاب اور فرائض نماز ، روزہ ، زکوۃ ، حج ، قربانی وغیرہ کی عدم ادائیگی سب کبائر میں شامل ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر کبائر سے بچتے رہوگے تو چھوٹے چھوٹے گناہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے خود ہی معاف فرماتے رہیں گے۔ عزت کا مقام ایسے مصلحین کے متعلق فرمایا وندخلکم مدخلاً کریما ہم تمہیں عزت کے مقام میں داخل کریں گے یعنی پورے اعزاز کے ساتھ بڑے اعلیٰ مقام میں داخل کریں گے اور وہ یقینا اللہ تعالیٰ کا بہشت ہی ہوسکتا ہے۔ دوسرے مقام پر تحبرون کا لفظ آیا ہے یعنی تمہاری بڑی آئو بھگت ہوگی ، جو جنت میں پہنچ جائے گا اس کو ابدی فلاح حاصل ہوجائے گی عزت کے اس مقام میں جسمانی اور روحانی ہر قسم کی سہولتیں حاصل ہونگی ، جو شخص وہاں پہنچ گیا ، اس پاک خطے کا ممبر بن گیا اس کو بہت بڑی کامیابی حاصل ہوگئی جس کی تفصیلات قرآن پاک میں موجود ہیں۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے کبائر کا حکم بیان کردیا ہے کہ یہ بڑے مضر ہوتے ہیں۔ ان کی وجہ سے انسان کی سوسائٹی اور روحانیت خراب ہوجاتی ہے ۔ خدا کا غضب نازل ہوتا ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر ان بڑے بڑے گناہوں سے بچتے رہوگے تو ہم چھوٹی چھوٹی خطائیں خود بخود معاف کردیں گے اور تمہیں عزت کے مقام میں داخل کریں گے۔
Top