Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 37
اِ۟لَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّهِیْنًاۚ
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَبْخَلُوْنَ
: بخل کرتے ہیں
وَيَاْمُرُوْنَ
: اور حکم کرتے (سکھاتے) ہیں
النَّاسَ
: لوگ (جمع)
بِالْبُخْلِ
: بخل
وَيَكْتُمُوْنَ
: اور چھپاتے ہیں
مَآ
: جو
اٰتٰىھُمُ
: انہیں دیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ
: سے
فَضْلِهٖ
: اپنا فضل
وَاَعْتَدْنَا
: اور ہم نے تیار کر رکھا ہے
لِلْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کے لیے
عَذَابًا
: عذاب
مُّهِيْنًا
: ذلت والا
وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو بخل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اس چیز کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے اور ہم نے تیار کر رکھا ہے کفر کرنیوالوں کے لیے ذلت کا عذاب۔ )
ربط آیات گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے اس بنیاد کا تذکرہ فرمایا تھا جو حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پر صحیح طور پر ایمان لایا جائے خالص اسی کی عبادت کی جائے اور شرک سے پرہیز کیا جائے ، جب اس بنیاد کے ذریعہ اللہ کے حقوق ادا ہوجائیں گے تو پھر انسان بندوں کے حقوق بھی ادا کرسکے گا۔ اس ضمن میں خداوند کریم نے فرمیا ا سب سے پہلے ماں باپ کے ساتھ احسان کرو۔ پھر قرابتداروں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آؤ ۔ یتیموں ، مسکینوں ، پڑوسیوں ، ہم نشینوں ، مسافروں اور غلاموں کے حقوق ادا کرو۔ جس مقام پر کوئی جس قدر ضرورت مند ہے۔ اس کی حاجت براری کرو۔ ظاہر ہے کہ جس نے بندوں کے یہ حقوق ادا کردیے وہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ بندہ بن گیا اور جس نے ان حقوق کی ادائیگی سے روگردانی کی اس نے غرور اور تکبر کیا ، اس نے سمجھا کہ جو کچھ اس کے پاس مال و دولت ہے وہ اس کی اپنی کمائی ہے اور اپنی مرضی سے جہاں چاہے خرچ کرنے کا مجاز ہے ، اس معاملہ میں کسی ترغیب و ترہیب کا پابند نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، میں ایسے فخر کرنے والے اور بڑائی کا اظہار کرنے ولاے شخص کو پسند نہیں کرتا۔ اگر صدق دل سے غور کیا جائے تو انسان اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ دراصل غرور وتکبر بخل اور ریاکاری کی بنیاد ہوتا ہے۔ اسی غرور کی وجہ سے انسان بخل کا مرتکب ہوتا ہے اور جب جائز حقوق ادا نہ کرنے کی وجہ سے اس کے پاس مال بچ جاتا ہے۔ تو پھر وہ محض دکھلاوے کے لیے خرچ کرنے لگتا ہے اور اصل نیکی سے دور چلا جاتا ہے۔ چناچہ آج کے درس میں اللہ جل شانہ نے بخل اور ریاکاری کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ بخل کی بیماری ارشاد ہوتا ہے الذین شبخلون وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں۔ اللہ کی دی ہوئی نعمت کو دوسروں تک نہیں پہنچاتے ، حالانکہ اللہ نے ان پر یہ حق عاید کیا ہے کہ اپنی جائز ضرورت سے زاید مال میں ضرورت مندوں اور محتاجوں کو شریک کرلیں۔ ایسے لوگ نہ صرف خود بخیل ہوتے ہیں بلکہ ویامرون الناس بالبخل دوسروں کو بھی بخل کی ترغیب دیتے ہیں کہ تم بھی غربا و مساکین کے حقوق ادا نہ کرو۔ مدینے کے یہودیوں میں یہ دونوں چیزیں پائی جاتی تھیں۔ وہ خود بھی پرلے درجے کے کنجوس تھے اور اہل اسلام کو بھی مختلف حیلوں بہانوں سے خرچ کرنے سے روکتے تھے۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ اگر تم نے گاڑھے پسینے کی کمائی بغیر سوچے سمجھے ضائع کردی ، جہاد میں لگا دی صدقہ خیرات کردیا ، غریب مسکین یا کسی مسافر اور مہمان کی خاطر مدارات میں لگا دیا تو تم قلاش ہوجاؤ گے ، پھر بُرے وقت کے لیے تمہارے پاس کچھ نہیں بچے گا اور تم خود کوڑی کوڑی کے محتاج ہوجاؤ گے۔ اس طرح وہ بخل کی تعلیم بھی دیتے تھے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بخل ایک قبیح بیماری ہے جس قوم میں بخل پیدا ہوجاتا ہے وہ بددل ہوجاتی ہے اور آخر کار غیروں کی مغلوب ہوجاتی ہے۔ لہٰذا اللہ کے دیے مال کو معاشرے کے کمزور طبقے تک پہنچنا چاہیے تاکہ وہ لوگ بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں اور مسلمانن من حیث القوم ایک طاقتور معاشرہ قائم کرسکیں۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے البخت بعیدٌ من اللہ یعیدٌ من الناس بعیدٌ من الجنۃ یعنی بخیل آدمی اللہ سے دور ہوتا ہے ، لوگوں سے دور ہوتا ہے اور جنت سے بھی دور ہوتا بلکہ جہنم کے قریب ہوتا ہے۔ اسی طرح سخی کے متعلق فرمایا قریبٌ من اللہ قریبٌ من الناس و قریبٌ من الجنۃِ اللہ سے قریب لوگوں سے قریب اور جنت سے بھی قریب ہوتا ہے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا جاہل سخی احب الی اللہ اللہ کا زیادہ محبوب ہوتا ہے من عابدٍ بخیلٍ اس عبادت گزار کنجوس سے جو اللہ کے رستے میں خرچ نہیں کرتا۔ مقصد یہ کہ محض فرائض کی ادائیگی کے بعد فی سبیل اللہ خرچ کرنے والا اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ بندہ ہے اس لمبی لمبی نمازیں پڑھنے والے اور نفلی روزے دار سے جو خرچ نہیں کرتا۔ حضور ﷺ کے سامنے بخل کا ذکر کیا گیا۔ آپ مسند احمد ص 308 ج 3 وکنزالمال ص 257 ج 3 (فیاض) خب ولامنان ولابخیل یعنی دھوکے باز ، احسان جتلانے والا اور کنجوس ہرگز جنت میں نہیں جائیں گے۔ ترمذی شریف میں یہ روایت بھی آتی ہے لا یجتمع خصلتان فی المؤمن سویٔ الخلق والبخل یعنی کسی مومن میں بُرے اخلاق اور بخل جیسی قبیح بیماریاں جمع نہیں ہو سکتیں یہ مومن کی شان کے خلاف ہے کہ وہ بداخلاقی اور بخیل واقع ہو۔ بخیل کی عادت یہ ہے کہ وہ مال کو گن گن کر رکھتا ہے مگر خرچ کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ حاجب مند موجود ہیں ، مال بھی موجود ہے مگر خرچ کرنے کی ہمت نہیں پڑتی اسی لیے تو سعدی صاحب (رح) نے گلستان میں کہا ہے۔ زر از کان کندا از از جان کند یعنی سونا حاصل کرنے کے لیے کان کو کھودنا پڑتا ہے اور بخیل جب مر جائے تو زر و مال حاصل ہوتا ہے۔ گویا بخیل کی جان کندن حصول زر کا ذریعہ بنتی ہے ، وہ خود اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ بخل کی ترغیب دینا دراصل شیطانی فعل ہے۔ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے الشیطن یعدکم الفقر و یامرکم بالفحشائِ شیطان فقر سے ڈراتا ہے کہ خرچ کرو گے تو محتاج ہو جات گے اور اسی طرح بےحیائی کے کاموں کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ کھیل تماشے لہو و لعب ، رسومات اور بدعات میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور اس طرح انسان کو روشنی سے نکال کر اندھیرے کی طرف لے جاتا ہے ۔ علم میں بخل آگے فرمایا بخیل کی حالت یہ ہے ویکتمون ما اتہم اللہ من فضلہ جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چھپاتے ہیں۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے مال و دولت بھی ہے اور علم بھی۔ انسان خود محنت کرتا ہے ، تجارت یا ملازمت یا کھیتی باڑی کے ذریعے مال کماتا ہے۔ بعض اوقات اسے کچھ مال وراثبت اور وصیت کے ذریعے بھی مل جاتا ہے اور یہ سب کچھ من فضلہ ہے اس کے علاوہ جسے اللہ نے علم کی دولت عطا کی ہے وہ بھی بہت بڑی نعمت ہے۔ بخل مال میں بھی برا ہے اور علم میں بھی۔ یہودیوں میں ہر دو طرح کا بخل موجود تھا۔ مال کو خرچ کرنے سے ہچکچاتے تھے اور اہل کتاب ہونے کے حیثیت سے انہیں جو علم حاصل تھا اسے بھی چھپا جاتے تھے اور لوگوں پر سچی بات ظاہر نہیں کرتے تھے۔ سنن بیہقی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ بخل فی العلم ، بخل فی المال سے زیادہ قبیح ہے۔ فرمایا واعتدنا للکفرین عذاباً مہیناً ہم نے کفر کرنے والوں کے لیے ذلت ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ وجوہ ظاہر ہے کہ نہ خود اچھے کام کرتے ہیں اور نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں۔ اس دنیا میں تو کسی نہ کسی طرح بچ جائیں مگر آخرت میں ذلت ناک عذاب ان کا مقدر بن چکا ہے۔ ریاکاری آگے ان کا تذکرہ ہے جو بظاہر مال تو خرچ کرتے۔ مگر نیک نیتی کے ساتھ نہیں ، بلکہ محض دکھاوے کے لیے تاکہ دنیا میں ان کی شہرت اور بڑائی ہو۔ فرمایا والذین ینفقون اموالہم رئاء الناس اور وہ لوگ جو لوگوں کے دکھلاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ انہیں خوفِ خدا نہیں اور نہ ہی مخلوق کے حقوق کی پاسداری ہے بلکہ وہ تو اس لیے خرچ کرتے ہیں کہ لوگ انہیں بڑے مخیر سمجھنے لگیں اور ان کی عزت میں اضافہ ہو یہ خود پسند اور متکبر لوگ ہوتے ہیں۔ بنیادی طور پر بخیل مگر ریاکاری کے کاموں میں خوب خرچ کرتے ہیں۔ یہ بھی قبیح بیماری ہے۔ حضور نے ریاکاری کو شرک خفی فرمایا۔ شرک جلی تو سابقہ درس میں تفصیل سے بیان ہوچکا ہے کہ غیر اللہ کی پرستش کی جائے ، انہیں حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا جائے۔ سورة کہف میں واضح طور پر آیا ہے فمن کان یرجوا لقا ربہ فلیعمل عملاً صالحاً ولا یشرک بعبادۃ ربہ احداً جو اپنے رب کے ساتھ ملاقات چاہتا ہے اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔ اس کی تفسیر میں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ریاکاری نہ کرے کیونکہ ریا سے عمل باطل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح صدقہ خیرات کرنے کے بعد احسان جتلانے سے بھی عمل برباد ہوجاتا ہے۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ریاکاروں سے فرمائیں گے ، اس عمل کا بدلہ ان سے وصول کرو جنہیں دکھانے کے لیے یہ کیا تھا۔ آج میں تمہیں اس کا کوئی اجر نہیں دوں گا۔ میں شرکا کے شرک سے بےنیاز ہوں ، میں وہ عمل قبول کرونگا۔ جو خالص میری رضا کی خاطر انجام دیا گیا ہو۔ ایمان سے خالی فرمایا جو لوگ دکھلاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں ، ان کی حقیقت یہ ہے کہ ولا یومنون باللہ ولا بالیوم الاخروہ نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ قیامت کے دن پر۔ اگر وہ صحیح معنوں میں ایماندار ہوتے نہ بخل کرتے اور نہ ریاکاری۔ دراصل ان کی بنیاد ہی غلط ہے جو گزشتہ درس میں بیان ہوچکی ہے واعبدوا اللہ ولاتشرکوا بہ شیئاً یعنی عبادت خالص اللہ کی کرو اور کسی چیز کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ ۔ ان لوگوں نے ریاکاری کی اور اس طرح اللہ کے ساتھ شرک کے مرتکب ہوئے۔ ایسے ہی لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آ چکا ہے واعتدنا للکفرین عذاباً مہیناً ۔ ہم انہیں ذلت ناک عذاب میں مبتلا کریں گے۔ آخرت میں ان کا حساب ضرور ہو کر رہے گا۔ ہم ہر آدمی سے حساب لیں گے کسی کو چھوڑیں گے نہیں۔ ہر شخص کو جہنم کے پل پر سے گزرنا پڑے گا۔ میزان کے پاس حاضر ہونا ہوگا ، اعمال کا وزن کیا جائیگا۔ نیکیاں اور بدیاں سب سامنے آجائیں گی فمن یعمل مثقال زرۃٍ خیراً یرہ و من یعمل مثقال ذرۃٍ شراً یرہ “ وہاں پتہ چل جائیگا کہ کس نے نیکی کی تھی اور کس نے ریاکاری کی تھی۔ شیطان کا پھندا فرمایا ریاکار لوگ دراصل شیطان کے پھندے میں پھنسے ہوئے ہیں اور ظاہر ہے و من یکن الشیطنٌ لہ قریناً جس کا ساتھی شیطان بن گیا۔ فساء قریناً تو وہ بڑا برا ساتھ ہے۔ یہ شیطان ہی ہے جو انسانوں کے دل میں سوسوہ ڈال کر برائی پر آمادہ کرتا ہے۔ اس کا جہاں تک بس چلے گا ، وہ انسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کریگا۔ اس نے تو اعلان کر رکھا ہے کہ میں ہر راستے سے گھیر کر انسان کو جہنم میں پہنچاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے کہ میں نے بھی لوگوں سے وعدہ لے رکھا ہے کہ شیطان کی پوجا نہ کرنا۔ سورة یٰسین میں ہے ” الم اعہد الیکم یبنی ادم ان لا تعبدو الشیطن “ اے بنی آدم ! کیا میں نے تم سے وعدہ نہیں لیا تھا کہ شیطان کے پیچھے نہ چلنا۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور تمہیں ہر حیلے گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ تو فرمایا جس نے شیطان کو اپنا ساتھی بنا لیا ، اس کا نتیجہ ظاہر ہے عرب کہتے ہیں : عن المرء لاتسئل وسل عن قرینہ فکل قرین بالمقارن یقتدی کسی شخص کی اچھائی برائی معلوم کرنا مقصود ہو تو اس کے ساتھی کو دیکھو لو۔ کیونکہ ساتھی دوسرے ساتھی کی اقتدا کرتا ہے انگریزی کا مقولہ بھی ہے کہ آدمی اپنی سوسائٹی سے ہی پہچانا جاتا ہے جس کردار کے مالک کسی شخص کے ہم نشین ہوں گے ، وہ خود بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا۔ جس نے اپنا ساتھی شیطان کو بنا لیا ، وہ اسے جہنم میں ہی لے کے جائیگا۔
Top