Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 104
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
قِيْلَ
: کہا جائے
لَهُمْ
: ان سے
تَعَالَوْا
: آؤ تم
اِلٰى
: طرف
مَآ
: جو
اَنْزَلَ اللّٰهُ
: اللہ نے نازل کیا
وَاِلَى
: اور طرف
الرَّسُوْلِ
: رسول
قَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
حَسْبُنَا
: ہمارے لیے کافی
مَا وَجَدْنَا
: جو ہم نے پایا
عَلَيْهِ
: اس پر
اٰبَآءَنَا
: اپنے باپ دادا
اَوَلَوْ كَانَ
: کیا خواہ ہوں
اٰبَآؤُهُمْ
: ان کے باپ دادا
لَا
: نہ
يَعْلَمُوْنَ
: جانتے ہوں
شَيْئًا
: کچھ
وَّلَا يَهْتَدُوْنَ
: اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
اور جب کہا جاتا ہے ان لوگوں سے کہ آئو اس چیز کی طرف جس کو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے اور آئو رسول کی طرف وہ کہتے ہیں ہمارے لئے کافی ہے وہ چیز جس پر پایا ہے ہم نے اپنے آبائو اجداد کو اگرچہ ان کے آبائو اجداد نہ جانتے ہوں کسی چیز کو اور نہ ہدایت پاتے ہو۔
ربط آیات گزشتہ آیات میں فضول اور لایعنی باتوں کے متعلق سوال کرنے سے منع فرمایا گیا تھا ، کیونکہ اگر نزول قرآن کے زمانے میں ایسی باتوں کے متعلق پوچھا جائے تو ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کا جواب قرآن پاک میں نازل کر دے اور پھر وہ تمہیں ناگوار گزرے اور تم اس پر عمل نہ کرسکو۔ اگر ایسا ہی ہوا تو تمہارے لئے سخت بدنامی کا باعث ہوگا۔ فرمایا تم سے پہلی قوموں نے بھی بعض بیہودہ سوالات کئے اور پھر ان پر عمل نہ کرسکے اور سخت مشکل میں مبتلا ہوئے ، لہٰذا تم بھی کہیں ان کی روش پر نہ چل نکلنا پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے خود ساختہ محرمات کی تردید بھی فرمائی کہ انہوں نے اپنے باطل خیالات کے ذریعے بعض حلال جانوروں کو اپنے اوپر حرام …ٹھہرا لیا تھا اور ان کو معبود ان باطلہ کے نام پر چھوڑ دیتے تھے فرمایا کہ اللہ نے حرمت کا ایسا کوئی حکم انہیں نہیں دیا بلکہ وہ خود اللہ پر افتراء باندھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بحیرہ ، سائبہ ، وصیط اور حام کا تذکرہ کر کے فرمایا کہ ان بدبختوں نے از خود اپنے اوپر ان جانوروں کا دودھ سواری اور دیگر خدمات حرام کر رکھے تھے اور اسے اللہ کی طرف منسوب کرتے تھے کہ اس نے ایسا حکم دیا ہے فرمایا یہ محض جھوٹ اور شرکیہ باتیں ہیں ان میں سے اکثر عقل سے خالی لوگ ہیں کیونکہ ان کے باطل عقائد کو تو عقل بھی تسلیم نہیں کرتی۔ دعوت الی القرآن : - اب آج کی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ … نے مشرکین کے بعض دیگر باطل عقائد کا ذکر کیا ہے اور ان مشرکانہ رسوم کا رد فرمایا ہے جو انہوں نے خود وضع کر رکھی تھیں مگر انہیں اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ارشاد ہوتا ہے واذا قیل ل ھم جب ان سے کہا جاتا ہے۔ تعالوا الی ما انزل اللہ آئو اس چیز کی طرف جس کو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے اور وہ ہے قرآن پاک جیسی عظیم الشان کتاب جو منجانب اللہ نازل ہوئی ہے اور جس میں ہدایت روشنی اور بصیرت کی باتیں ہیں۔ اس میں اول سے آخری تک حق کے سوا کچھ نہیں۔ لہٰذا اس کی طرف رجوع کریں۔ تمہارے تمام دنیاوی اور اخروی مسائل کا حل اسی کتاب میں موجود ہے۔ اس کے برخلاف تم نے جو بحیرہ ، سائبہ وغیرہ محرمات ٹھہرا رکھے ہیں۔ انکی حقیقت کچھ نہیں ہے۔ بلکہ قرآن پاک سے پوچھو کہ کون سی چیز حلال ہے اور کون سی حرام ہے۔ ” ونزلنا علیک الکتب تبیاناً لکل شی ئً یہ اللہ کی نازل کردہ کتاب ہے اور اس میں ہر چیز کی وضاحت ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ قانون حلت و حرمت میں از خود دخل اندازی نہ کرو کیونکہ حضرت عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ قرآن پاک تبیاناً لکل شیء من الحلال و الحرام اس میں حلت و حرمت کی مکمل وضاحت موجود ہے ، لہٰذا اسی کے احکام پر عمل کرنے میں تمہاری نجات ہے اس میں جنت تک پہنچنے اور دوزخ سے بچنے کے لئے مکمل لائحہ عمل موجود ہے۔ رسول بحیثیت شارح قرآن فرمایا پہلی بات تو یہ ہے کہ قرآن پاک کی طرف آئو اور دوسری یہ کہ والی الرسول اور رسول کی طرف آئو۔ رسول حامل قرآن ہونے کی حیثیت سے خود اس پر عمل کرتا ہے ، اس کی وضاحت کرتا ہے اور اس کی جزیات (Bye Laws) بتلاتا ہے۔ لہٰذا رسول کی طرف رجوع بھی ضروری ہے۔ رسول کی وضاحت کے بغیر قرآن پاک پر من و عن عمل کرنا تمہارے لئے ممکن نہیں ہے لہٰذا تم پہلے قرآن کو تسلیم کرو اور پھر اس کی تشریح حامل قرآن سے پوچھو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ چیز رسول کے فرئاض منصبی میں داخل کردی ہے۔ ” لتبین للناس ما نزل الیھم (نحل) کہ آپ لوگوں کے سامنے نازل شدہ چیز کو واضح طور پر بیان کردیں۔ قرآن پاک کا خود اپنے متعلق بیان ہے ” کتب احکمت ایتہ “ اس کی آیات محکم ہیں ثم فضیلت من لدن حکیم خبیر “ (ہود) پھر ان کی تشریح بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان سے کردی ہے۔ فرمایا ” ثم ان علینا بیانہ (تیمہ) “ یعنی قرآن کا نازل کرنا بھی ہمارے ذمے ہے اور پھر اس کی تشریح و توضیح بھی ہمارے ذمہ ہے ۔ اس کی حفاظت کے بھی ہم خود ذمہ دار ہیں۔ لہٰذا فرمایا آئو قرآن پاک کی طرف اور اللہ کے رسول کی طرف خدا اور رسول کی اطاعت مخلوق میں سے ہر چیز پر اللہ تعالیٰ کی اطاعت اس لحاظ سے فرض عین ہے کہ وہ خلاق ، مالک ، آقا ، رب اور الہ ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے تحب اللہ تم اللہ سے اس لئے محبت رکھو کہ وہ تمہیں انعام دیتا ہے۔ وہ تمہارا منعم حقیقی اور محسن حقیقی ہے لہٰذا تمام مخلوق خصوصاً انسان پر لازم ہے کہ وہ اس کا شکریہ ادا کرے اور اس کی اطاعت بجا لائے اور اس کے احکام سے سرتابی نہ کرے۔ اسی طرح رسول کی اطاعت اس کی رسالت کی وجہ سے ہر انسان پر فرض ہے ۔ خود قرآن نے فرمایا ہے ” من یطع الرسول فقد اطع اللہ (نسائ) جس شخص نے رسول کی اطاعت کی ، اس نے گویا خدا تعالیٰ کی اطاعت کی۔ رسول کے لفظ میں یہ ساری حقیقت پوشیدہ ہے کہ رسول کی اطاعت مرسل کی اطاعت کی مانند ہے۔ اسی سورة میں پہلے گزر چکا ہے ” یا یھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک “ اے رسول اپنے رب کی طرف سے نازل کردہ ہر چیز کو آگے پہنچا دیں۔ مطلب یہ کہ رسول اللہ ہی کا پیغام مخلوق تک پہنچاتا ہے لہٰذا اس کی اطاعت اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے مترادف ہی ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام کی وضاحت اولاً اپنے نبی کی زبان سے کرائی ہے اسی لئے امام شافعی ، شاہ ولی اللہ ، مولانا رشید احمد گنگوہی اور یدگر علماء و محققین اور مفسرین فرماتے ہیں کہ صحیح سند کے ساتھ ثابت ہونے والی تمام احادیث قرآن کی شرح ہیں اور خود قرآن ان کا متن ہے۔ بہرحال فرمایا کہ قرآن پاک کی طرف آئو اور اللہ کے رسول کی طرف آئو۔ دوسرے مقام پر فرمایا قل اطیعوا اللہ والرسول کہہ دیجیے خدا اور رسول کی اطاعت کرو فان لولوا فان اللہ لا یحب الکفرین (آل عمران) اگر تم روگردانی کرو گے تو اللہ تعالیٰ کفر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ گویا اللہ اور رسول سے روگردانی کفر ہے۔ دوسرے مقام پر فرمایا و ان تطیعوہ تھتدوا (سورۃ نور) اگر رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جائو گے۔ وہ ہادی برحق ہے۔ قرآن پاک کی تشریح کرتا ہے ، لہٰذا اس کی بات کو مانو اور خود ساختہ رسوم کو ترک کر دو ۔ یہ سب کفر ، شرک ، بدعت اور معصیت کی باتیں ہیں۔ فتنہ انکار حدیث اب یہ بات واضح ہوچکی کہ رسول کی اطاعت بھی اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ کی اطاعت کیونکہ رسول کی تشریح کے بغیر احکام الٰہی کا سمجھنا اور ان پر عمل کرنا مشکل ہے ۔ اور رسول کی اطاعت کے لئے رسول کی حدیث پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اب جو کوئی حدیث کا انکار کرتا ہے ، وہ دماغ نے فتور میں مبتلا ہے۔ ایسا خص منکر حدیث ہی نہیں ، منکر قرآن بھی ہے پرویزی ، چکڑالوی وغیرہم کا انکار حدیث سے مقصد بہ ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ آپ کے صحابہ کرام اور ائمہ دین کی بیان کردہ تشریح کو قرآن سے الگ کردیا جائے اور اس کی جگہ اپنی من مانی تو ضیح کو رائج کردیا جائے۔ اسی مذموم مقصد کے تحت پرویز نے اللہ کا معنی قانون کیا ہے۔ گویا اللہ کی اطاعت سے مراد قانون کی اطاعت ہے ۔ یہ تو کفر اور الحاد ہے جو اس کے دماغ میں بھرا ہوا ہے۔ اللہ کا معنی اگر قانون کیا جائے تو پھر اللہ کی ذات کہاں گئی شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ ایک ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان بھی یہ تصور رکھتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی ایک ذات ہے۔ اس کا وجود ہے اور اس کی صفات ہیں اسی لئے ہر مسلمان جب سبحان اللہ کہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ کی ذات تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے۔ بہرحال یہ حدیث کے انکار کی وجہ ہے کہ ذات خداوندی کا تصور بھی مٹانے کی کوشش ہو رہی ہے اور پھر یہیں پر بس نہیں کی بلکہ خود ساختہ معنوں کو رواج دینے کے لئے لغات قرآن کے نام سے خود ساختہ لغت بھی بنا دی ہے تاکہ اپنی مرضی سے کانٹ چھانٹ کر جو معنی اپنی دماغی اختراع کے مطابق ہو ، اسے لغت میں لکھ دیا جائے اور پھر اسے قرآن پاک پر چسپاں کردیا جائے۔ اولی اللہ یا مشروط یہاں پر قرآن اور حدیث کی طرف دعوت دی گئی ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی دعوت دی گئی ہے۔ اور سورة نساء ہیں اولی الامر کی اطاعت کا بھی حکم موجود ہے۔ امام ابوبکر جصاص فرماتے ہیں کہ اولی الامر میں مسلمان حکام بھی آتے ہیں اور علماء اور فقہاء بھی۔ ان کی اطاعت تبلیغ سات کی وجہ سے ضروری ہے۔ اور مسلمان حکام کی اطاعت اسی لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کے دین کو نافذ کرنے والے ہیں۔ البتہ حکام وقت ہوں یا علما و فقہاء بزرگ ہوں یا پیرو مرشد ان سب کی اطاعت مطلق نہیں بلکہ خدا اور اس کے رسول کے حکم کے ساتھ مشروط ہے۔ اگر ان کی بات خدا اور رسول کے حکم کے مطابق ہوگی تو تسلیم کی جائے گی ورنہ ٹھکرا دی جائے گی۔ کیونکہ ان سے غلطی کا امکان ہے برخلاف اس کے اللہ کی مطلق اطاعت اس لئے ہے کہ وہاں غلطی کا کوئی امکان نہیں اور رسول کی مطلق اطاعت اس لئے کہ وہ کوئی غلط حکم نہیں دیتا۔ اگر کسی معاملہ کے سمجھنے میں غلطی ہوجائے یا کوئی خط یا لغزش ہوجائے تو اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے فوراً اصلاح کردیتا ہے۔ لہٰذا نبی کا ہر حکم بھی واجب التعمیل ہے۔ آبائو اجداد کی اندھی تقلید فرمایا کہ جب مشرکین کو کہا اجتا ہے کہ اس چیز کی طرف آئو جو اللہ نے نازل کی ہے اور رسول کی طرف آئو قالوا حسبنا ما وجدنا ملید آبائونا تو وہ جواب میں کہتے ہیں کہ ہمارے لئے وہی کچھ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آبائو اجداد کو پایا۔ دوسرے لفظوں میں ہمیں کسی کتاب یا شریعت کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم تو اپنے باپ دادا کے مذہب پر قائم رہیں گے۔ ان کا استدلال یہ ہوتا ہے کہ ہمارے آبائو اجداد بڑے بڑے چوہدری ، داتا اور پنچ تھے۔ ان کی مجلسوں میں اہم فیصلے ہوتے تھے وہ کیا نالائق اور بیوقوف تھے جو ہم ان کے رسم و رواج اور طور طریقے کو ترک کردیں ؟ ہمارے لئے تو ان کا اتباع ہی کافی ہے اور یہی وہ دلیل ہے جو اکثر مشرکین اپنے جاہلانہ تصور کے حق میں دیتے رہے ہیں۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ انسان اکثر تین قسم کے حجابات میں مبتلا ہوتے ہیں۔ یعنی حجاب طبع ، حجاب رسم اور حجاب سوء معرفت فرماتے ہیں کہ حجاب طبع سے مراد یہ ہے کہ انسان خواہشات نفسانیہ کے پیچھے لگ جائے اور وہی کرے جو اس کا دل چاہے۔ نیز کھانے پینے اور آرام طلبی میں مصروف رہے۔ حجاب رسم یہ ہے کہ انسان اپنے آبائو اجداد برادری اور قبیلہ کے رسم و رواج میں مبتلا رہے۔ ایسا شخص اپنی زندگی جیسی قیمتی پونجی انہی رسومات باطلہ کی نذر کر دیات ہے اور حق کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ پھر جب اس دنیا سے جاتا ہے تو آنکھ کھلتی ہے۔ اس وقت وہ اپنے آپ کو بالکل خالی دامن پاتا ہے۔ پھر اسے احساس ہوتا ہے کہ جس چیز پر ناجت کا دار و مدار تھا ، اس کی طرف تو اس نے اپنی زندگی میں توجہ نہ دی۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں حجاب سوء معرفت یہ ہے کہ انسان خدا تعالیٰ کو مانے مگر غلط طریقے سے ۔ یہود و نصاریٰ بدھہ ہندو وغیرہ سب خدا تعالیٰ کو کسی نہ کسی طریقے پر مانتے ہیں مگر ماننے کا وہ طریقہ غلط ہے جس کی وجہ سے ان کا ماننا بھی انکار کے مترادف ہے۔ بعض لوگ شرک یا تشبیہ میں مبتلا ہوتے ہیں شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ یہ مہلک بیماریاں ہیں۔ شرک تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات یا اس کی صفات میں غیر اللہ کو بھی شامل کرلیتے ہیں۔ یعنی اللہ کی صفات مختصہ غیروں میں بھی تسلیم کرتے ہیں اور تشبیہ یہ ہے کہ انسانوں کی صفات اللہ تعالیٰ میں ثابت کرتے ہیں۔ جیسے یہ عقیدہ رکھنا کہ اتخذ اللہ ولدا العیاذ باللہ اللہ نے بیٹا بنا لیا ہے۔ گویا اس بیماری میں مبتلا لوگ اللہ تعالیٰ کا مثیل یا ندیا مقابل یا بیٹا بنا لیتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ان تینوں حجابوں سے بہت کم لوگ بچ کر نکلتے ہیں۔ بہرحال کسی بھی کام کو دین کی طرف لوٹانے کی بجائے اپنے آبائو اجداد ہی کو معیار بنا لینا جاہلانہ تقلید ہے۔ یہ انسان کو معصیت سے بڑھ کر شرک تک لے جاتی ہے۔ فرمایا یہ مشرک اور بدعتی لوگ اپنے خود ساختہ افعال کی دلیل صرف یہ پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بڑوں کو اسی طریقے پر پایا ہے۔ ان کے پاس نہ کوئی عقلی دلیل ہوتی ہے نہ نفلی اور نہ ہی وہ مشاہدہ کی بنیاد پر کوئی جواز پیش کرسکتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا یہ لوگ اپنے باپ دادا کو دلیل بناتے ہیں اولم کان آبائو ھم ولا یعلمون شیئاً ۔ اگرچہ ان کے آبائو اجداد کچھ نہ جانتے ہوں یعنی جاہل مطلق ہوں ولا یھتدون اور نہ ہی وہ ہدایت کے راستے پر ہوں۔ فرمایا کہ اس سے بڑھ کر گمراہی کیا ہو سکتی ہے کہ جاہل اور غیر ہدایت یافتہ آبائو اجداد کی تقلید میں خود بھی اسی گڑھے میں جا گرے۔ شاہ عبدالقادر محدث فرماتے ہیں کہ اگر باپ دادا کے متعلق وثوق سے علم ہو کہ وہ حق کے تابع اور صاحب علم تھے تو پھر ان کی راہ پکڑے اگر ایسا نہیں ہے تو سراسر گمراہی میں مبتلا ہونیوالی بات ہے۔ یہی اندھی تقلید ہے جو انسان کو بالآخر شرک اور کفر میں مبتلا کر کے جہنم میں جانے کا ذریعہ بن جائے گی آج بھی لوگ اپنی متبد عانہ رسوم کے جواز میں خاندانی رسم و رواج اور بڑوں کے عمل کو پیش کرتے ہیں ، وہ گمراہی میں مبتلا ہیں کسی بھی عمل کے لئے کتاب و سنت سے دلیل کی ضرورت ہے صحابہ کرام کے عمل کو پیش کرو۔ اگر وہاں بھی نہ ملے تو ائمہ دین سے دریافت کرو۔ امام ابوحنیفہ کا فتویٰ لائو۔ محمد ثین کا قول پیش کرو ، امام شافعی ، مالک اور احمد کیا کہتے ہیں۔ امام بخاری ، مسلم ، ترمذی اور نسائی کی کیا تحقیق ہے۔ اگر ان میں سے کوئی دلیل بھی نہیں ہے اور محض بڑوں کی دیکھا دیکھی کر رہے ہو تو سمجھ لو کہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو۔ اگر فلاح چاہتے ہو تو اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر گامزن ہو جائو۔ یہی وہ شاہراہ ہے جو تمہیں جنت تک لے جائیگی۔ جائز تقلید آبائو اجداد کی اندھی تقلید کے برخلاف اگر اہل علم کی تقلید اس بناء پر کی جائے کہ وہ قرآن پاک اور شریعت مطہرہ کو بہتر طور پر جانتے ہیں تو ایسی تقلید کی اجازت ہے ، ائمہ دین اور علماء و فقہاء کی تقلید محض اس لئے کی جاتی ہے کہ وہ قرآن و سنت کو بہتر جاننے والے ہیں۔ لہٰذا امام ابوحنیفہ کی تقلید مشرکانہ تقلید نہیں ہے بلکہ بالکل جائز ہے۔ وہ ہم سے زیادہ صاحب علم تھے اور مسائل شرعیہ کا حل بہتر طور پر پیش کرتے تھے۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں کہ جاہلانہ تقلید میں بعض غلط کار صوفیوں کا بھی حصہ ہے جب انہیں قرآن و سنت کی بات بتائی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اپنے بزرگوں کے طریقے پر چلیں گے۔ ہم تو مشائخ کے کہنے پر عمل کریں گے۔ یہ بھی مشرکانہ تقلید میں آتا ہے۔ صحیح تقلید یہ ہے کہ اللہ اور رسول کی بات کو مقدم رکھا جائے۔ جو چیز اس کے مطابق ہے اسے قبول کرلیا جائے اور اگر کوئی شیخ قرآن و سنت کے خلاف کہتا ہے تو وہ شیطانی اور گمراہی کی بات ہوگی۔ اسے رد کردیا جائے گا۔ شاہ اسماعیل شہید فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دیکھے کہ اس کا پیر غلط بات کرتا ہے تو اس کی بیعت سے تو الگ نہ ہو بلکہ اس کی اصلاح کی کوشش کرے اور اس کی صورت یہ ہے کہ دوسرے سے کہلوائے کہ یہ بات غلط ہو رہی ہے اور اپنے پیر کے حق میں دعا بھی کرے کہ صراط مستقیم پر قائم ہے اور پیر صاحب نے کہنے پر غلط بات کو خود اختیار نہ کرے ، ایک صاحب نے بتایا کہ ایک پیر زادہ صاحب گلے کی بیماری میں مبتلا ہوگئے حکیم صاحب نے مشورہ دیا کہ خضاب لگانے سے آپ کی بیماری میں اضافہ ہوا ہے لہٰذا لست ترک کردیں کہنے لگے یہ تو میں نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ میرے حضرت صاحب نے حکم دے رکھا ہے کہ خضاب لگایا کروں۔ اب اگر شریعت بھی کالا خضاب لگانے سے منع کرے تو یہ صاحب اپنے شیخ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔ یہی جاہلانہ تقلید ہے جس سے منع کیا گیا ہے۔ تاہم آئمہ دین ، علماء و فقہاء کی تقلید اس لحاظ سے جائز ہے کہ انہیں قرآن و سنت پر بہت دسترس حاصل ہے اور وہ بہتر طریقے پر راہنمائی کرنے کے اہل ہیں۔
Top