Mufradat-ul-Quran - Al-Faatiha : 3
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ
الرَّحْمٰنِ : جو بہت مہربان الرَّحِيم : رحم کرنے والا
بڑا مہربان نہایت رحم والا
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۝ 2 ۙ یہ دونوں نام رحمۃ سے مشتق ہیں، دونوں میں مبالغہ ہے رحمن کے معنی میں رحیم کی نسبت زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے اس میں رحیم کی نسبت ایک حرف زائد ہے اور زیادۃ اللفظ تدل علی زیادۃ المعنی یعنی زائد حروف زیادۃ معنی پر دلالت کرتے ہیں۔ رحمن کا لفظ اللّٰہ کی طرف ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مختص ہے اور اس کی دلیل یہ آیت شریفہ ہے : قل ادعوا اللّٰہ ادادعوا الرحمن ایاما تدعوا فلہ الاسمآء الحسنی (17:11) کہہ دو تم ( خدا کو) اللہ ( کے نام سے) پکارو یا رحمن ( کے نام سے) جس نام سے پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں۔ بخلاف اس کے رحیم کا لفظ ماسوی اللہ کے لئے بھی مستعمل ہے مثلاً رسول کریم ﷺ کو رؤف رحیم، کہا گیا ہے آیۃ شریفہ ہے لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم بالمومنین رء وف الرحیم ۔ (6:128) ( لوگو) تمہارے پاس تمہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں جو چیز تمہیں مضرت پہنچاتی ہے انہیں بہت گراں گزرتی ہے تمہاری ( بھلائی) کے حریص ہیں ایمان والوں کے حق میں تو بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں۔ بعض کے نزدیک اللہ تعالیٰ دنیا میں رحمن اور آخرت میں رحیم ہے کہ دنیا میں مومن اور کافر سب اس کی رحمت سے متمتع ہوتے ہیں اور آخرت میں رحمت سے فائدہ اٹھانے والے صرف مومن ہوں گے۔ اس بارے میں اور بھی بہت سے اقوال ہیں ۔ گرامر کے لحاظ سے الرحمن الرحیم ۔ کی دو صورتیں ہیں (1) یہ اللہ کی صفت ہیں اس صورت میں ترجمہ ہوگا اللہ کے نام سے جو کہ رحمن اور رحیم ہے۔
Top