Mufradat-ul-Quran - Al-Kahf : 3
مَّاكِثِیْنَ فِیْهِ اَبَدًاۙ
مَّاكِثِيْنَ : وہ رہیں گے فِيْهِ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ
جس میں وہ ابد الآباد رہیں گے۔
مَّاكِثِيْنَ فِيْہِ اَبَدًا۝ 3ۙ مكث المکث : ثبات مع انتظار، يقال : مَكَثَ مکثا . قال تعالی: فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ [ النمل ] [ 22] ، وقرئ : مکث «5» ، قال : إِنَّكُمْ ماكِثُونَ [ الزخرف/ 77] ، قالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا[ القصص/ 29] ( م ک ث ) المکث کسی چیز کے انتظار میں ٹھہرے رہنے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ [ النمل ] [ 22] ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی ۔ ایک قرات میں مکث ہے ۔ نیز فرمایا : ۔ إِنَّكُمْ ماكِثُونَ [ الزخرف/ 77] تم ہمیشہ ( اسی حالت میں ) رہو گے ۔ قالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا[ القصص/ 29] تو اپنے گھر والوں سے کہنے لگے کہ تم یہاں ٹھہرو ۔ أبد قال تعالی: خالِدِينَ فِيها أَبَداً [ النساء/ 122] . الأبد : عبارة عن مدّة الزمان الممتد الذي لا يتجزأ كما يتجرأ الزمان، وذلک أنه يقال : زمان کذا، ولا يقال : أبد کذا . وكان حقه ألا يثنی ولا يجمع إذ لا يتصور حصول أبدٍ آخر يضم إليه فيثنّى به، لکن قيل : آباد، وذلک علی حسب تخصیصه في بعض ما يتناوله، کتخصیص اسم الجنس في بعضه، ثم يثنّى ويجمع، علی أنه ذکر بعض الناس أنّ آباداً مولّد ولیس من کلام العرب العرباء . وقیل : أبد آبد وأبيد أي : دائم «2» ، وذلک علی التأكيد . وتأبّد الشیء : بقي أبداً ، ويعبّر به عما يبقی مدة طویلة . والآبدة : البقرة الوحشية، والأوابد : الوحشیات، وتأبّد البعیر : توحّش، فصار کالأوابد، وتأبّد وجه فلان : توحّش، وأبد کذلک، وقد فسّر بغضب . اب د الابد :۔ ایسے زمانہ دراز کے پھیلاؤ کو کہتے ہیں ۔ جس کے لفظ زمان کی طرح ٹکڑے نہ کئے جاسکیں ۔ یعنی جس طرح زمان کذا ( فلا زمانہ ) کہا جا سکتا ہے ابدکذا نہیں بولتے ، اس لحاظ سے اس کا تنبیہ اور جمع نہیں بننا چا ہیئے ۔ اس لئے کہ ابد تو ایک ہی مسلسل جاری رہنے والی مدت کا نام ہے جس کے متوازی اس کی جیسی کسی مدت کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا ۔ کہ اسے ملاکر اس کا تثنیہ بنا یا جائے قرآن میں ہے { خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا } [ النساء : 57] وہ ابدالاباد ان میں رہیں گے ۔ لیکن بعض اوقات اسے ایک خاص مدت کے معنی میں لے کر آباد اس کی جمع بنا لیتے ہیں جیسا کہ اسم جنس کو بعض افراد کے لئے مختص کر کے اس کا تثنیہ اور جمع بنا لیتا جاتا ہے بعض علمائے لغت کا خیال ہے کہ اباد جمع مولّدہے ۔ خالص عرب کے کلام میں اس کا نشان نہیں ملتا اور ابدابد وابدابید ( ہمیشہ ) ہمیشہ کے لئے ) میں دوسرا لفظ محض تاکید کے لئے لایا جاتا ہے تابدالشئی کے اصل معنی تو کسی چیز کے ہمیشہ رہنے کے ہیں مگر کبھی عرصہ درازتک باقی رہنا مراد ہوتا ہے ۔ الابدۃ وحشی گائے ۔ والجمع اوابد وحشی جانور) وتأبّد البعیر) اونٹ بدک کر وحشی جانور کی طرح بھاگ گیا ۔ تأبّد وجه فلان وأبد ( اس کے چہرے پر گھبراہٹ اور پریشانی کے آثار نمایاں ہوئے ) بعض کے نزدیک اس کے معنی غضب ناک ہونا بھی آتے ہیں ۔
Top