Mufradat-ul-Quran - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا
مَآ اَشْہَدْتُّہُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَا خَلْقَ اَنْفُسِہِمْ۝ 0۠ وَمَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّيْنَ عَضُدًا۝ 51 شهد وشَهِدْتُ يقال علی ضربین : أحدهما جار مجری العلم، وبلفظه تقام الشّهادة، ويقال : أَشْهَدُ بکذا، ولا يرضی من الشّاهد أن يقول : أعلم، بل يحتاج أن يقول : أشهد . والثاني يجري مجری القسم، فيقول : أشهد بالله أنّ زيدا منطلق، فيكون قسما، ومنهم من يقول : إن قال : أشهد، ولم يقل : بالله يكون قسما، ( ش ھ د ) المشھود والشھادۃ شھدت کا لفظ دو طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ ( 1) علم کی جگہ آتا ہے اور اسی سے شہادت ادا ہوتی ہے مگر اشھد بکذا کی بجائے اگر اعلم کہا جائے تو شہادت قبول ہوگی بلکہ اشھد ہی کہنا ضروری ہے ۔ ( 2) قسم کی جگہ پر آتا ہے چناچہ اشھد باللہ ان زید ا منطلق میں اشھد بمعنی اقسم ہے خلق الخَلْقُ أصله : التقدیر المستقیم، ويستعمل في إبداع الشّيء من غير أصل ولا احتذاء، قال : خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] ، أي : أبدعهما، ( خ ل ق ) الخلق ۔ اصل میں خلق کے معنی ( کسی چیز کو بنانے کے لئے پوری طرح اندازہ لگانا کسے ہیں ۔ اور کبھی خلق بمعنی ابداع بھی آجاتا ہے یعنی کسی چیز کو بغیر مادہ کے اور بغیر کسی کی تقلید کے پیدا کرنا چناچہ آیت کریمہ : ۔ خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی بر حکمت پیدا کیا میں خلق بمعنی ابداع ہی ہے نفس الَّنْفُس : ذاته وقوله : وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ [ آل عمران/ 30] فَنَفْسُهُ : ذَاتُهُ ، ( نس ) النفس کے معنی ذات ، وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ [ آل عمران/ 30] اور خدا تم کو اپنے ( غضب سے ڈراتا ہے ۔ میں نفس بمعنی ذات ہے ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔ عضد العَضُد : ما بين المرفق إلى الکتف، وعَضَدْتُهُ : أصبت عضده، وعنه استعیر : عَضَدْتُ الشّجر بالمِعْضَد، وجمل عاضد : يأخذ عضد النّاقة فيتنوّخها، ويقال : عَضَدْتُهُ : أخذت عضده وقوّيته، ويستعار العضد للمعین کالید قال تعالی: وَما كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُداً [ الكهف/ 51] . ورجل أَعْضَدُ : دقیق العضد، وعَضِدٌ: مشتک من العضد، وهو داء يناله في عضده، ومُعَضَّدٌ: موسوم في عضده ويقال لسمته عِضَادٌ ، والمِعْضَد : دملجة، وأَعْضَاد الحوض : جو انبه تشبيها بالعضد . ( ع ض د ) العضد ( بازو ) ہاتھ کا کہنی سے لیگر کندھے تک کا حصہ عضدتہ میں نے اس کے بازو پر مارا اسی سے استعارہ کے طور پر کہا جاتا ہے : ۔ عضدت الشجر بالمعضد میں نے اہنسیا سے درخت کو کاٹا جمل عاضد نر شتر جو مادہ کے بازو کو پکڑ کر جفتی کرنے کے لئے اسے بٹھا لیتا ہے اور عضدتہ کے معنی کسی کا باز ۔ وپکڑنے اور اسے سہارا دینے کے ہیں اور ید کی طرح بطور استعارہ عضدہ کا لفظ بھی مدد گار کے معنی میں آجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ وَما كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُداً [ الكهف/ 51] اور میں ایسا نہیں تھا کہ گمراہ کرنیوالوں کو مددد گار بناتا ۔ رجل اعضد پتلے بازو کا آدمی جس کے بازو پر نشان ہوا ایسے نشان کو عضاد کہا جاتا ہے اور م (علیہ السلام) ضد کے معنی بازو بند کے ہیں ۔ اعضاد الحوض حوض کے جوانب ( میں جو پشتہ اس کی حفاظت کے لئے بنا دیا جاتا ہے جو اس کے لئے بازو کا کام دیتے ہیں ۔
Top