بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 1
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِي اِسْرَائِيلَ : اے بنی اسرائیل اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِي : جو کہ اَنْعَمْتُ : میں نے انعام کی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّي : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی عَلَى : پر الْعَالَمِينَ : زمانہ والے
ہم نے نوح کو ان کی قوم کر طرف بھیجا کہ پیشتر اسکے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کردو
(71:1) انا ارسلنا نوحا الی القومہ : صاحب تفسیر مظہری (رح) لکھتے ہیں :۔ آغاز کلام میں ان (تحقیقیہ) لانے سے واقعہ کی اہمیت کو ظاہر کرنا مقصود ہے۔ الی قومہ ظاہر کر رہا ہے کہ آپ کی رسالت صرف آپ کی قوم تک محدود تھی۔ تمام انسانوں کے لئے عمومی نہ تھی۔ ان انذرقو مک میں ان تفسیر یہ ہے کیونکہ ارسال کے اندر قول کا معنی پوشیدہ ہے (ان مفسرہ ہمیشہ اس فعل کے بعد آتا ہے جس میں کہنے کے معنی پائے جائیں خواہ کہنے کے معنے پر اس فعل کی دلالت لفظی ہو یا معنوی) یعنی یہ کہنے کے لئے بھیجا۔ اس لئے ان انذر قول مخفی کی تشریح ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان مصدر یہ ہو اور قلنا محذوف ہو یعنی ہم نے نوح سے کہا کہ اپنی قوم کو عذاب سے ڈراؤ۔ من قبل ان یاتیہم عذاب الیہم : من حرف جر۔ قیل مضاف اگلا جملہ مضاف الیہ۔ مضاف مضاف الیہ مل کر مجرور : ان مصدریہ ہے۔ اس سے پہلے کہ ان کو دردناک عذاب پہنچے۔
Top