Mufradat-ul-Quran - Yaseen : 29
اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَا هُمْ خٰمِدُوْنَ
اِنْ كَانَتْ : نہ تھی اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک فَاِذَا : پس اچانک هُمْ : وہ خٰمِدُوْنَ : بجھ کر رہ گئے
وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشیں) سو وہ (اس سے) ناگہاں بجھ کر رہ گئے
اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَۃً وَّاحِدَۃً فَاِذَا ہُمْ خٰمِدُوْنَ۝ 29 صاح الصَّيْحَةُ : رفع الصّوت . قال تعالی: إِنْ كانَتْ إِلَّا صَيْحَةً واحِدَةً [يس/ 29] ( ص ی ح ) الصیحۃ کے معنی آواز بلندکرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنْ كانَتْ إِلَّا صَيْحَةً واحِدَةً [يس/ 29] وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی ( آتشین ۔ خمد قوله تعالی: جَعَلْناهُمْ حَصِيداً خامِدِينَ [ الأنبیاء/ 15] ، كناية عن موتهم، من قولهم : خَمَدَتِ النار خُمُودا : طفئ لهبها، وعنه استعیر : خمدت الحمّى: سکنت، وقوله تعالی: فَإِذا هُمْ خامِدُونَ [يس/ 29] . ( خ م د ) خمدن ( ن ) النار ۔ آگ کے شعلوں کا ساکن ہوجانا ( جب کہ اس کا انگارہ نہ بجھا ہو ) اور اسی سے بطور استعارہ خمدت الحمی کا محاورہ ہے جس کے معنی بخار کا جوش کم ہوجانے کے ہیں ۔ اور کبھی بطور کنایہ خمود بمعنی موت بھی آجاتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ جَعَلْناهُمْ حَصِيداً خامِدِينَ [ الأنبیاء/ 15] ہم نے ان کو ( کھیتی کی طرح ) کاٹ کر ( آگ کی طرح ) بجھا کر ڈھیر کردیا ۔ فَإِذا هُمْ خامِدُونَ [يس/ 29] سو وہ الہی سے ) ناگہاں بجھ کر رہ گئے ۔
Top