Mutaliya-e-Quran - Al-Kahf : 46
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا
اَلْمَالُ : مال وَالْبَنُوْنَ : اور بیٹے زِيْنَةُ : زینت الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے نزدیک ثَوَابًا : ثواب میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر اَمَلًا : آرزو میں
یہ مال اور یہ اولاد محض دُنیوی زندگی کی ایک ہنگامی آرائش ہے اصل میں تو باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور اُنہی سے اچھی اُمّیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں
[اَلْمَالُ : مال ] [وَالْبَنُوْنَ : اور بیٹے ] [زِيْنَةُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی کی زینت ہیں ] [وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی ] [الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں ] [خَيْرٌ: بہتر ہیں ] [عِنْدَ رَبِكَ : آپ ﷺ کے رب کے پاس ] [ثَوَابًا : بلحاظ بدلے کے ] [وَّخَيْرٌ: اور بہتر ہیں ] [اَمَلًا : بلحاظ توقع کے ] نوٹ۔ 1: تیسرے کلمہ میں ہم لوگ جو پانچ کلمات پڑھتے ہیں، انکو رسول اللہ ﷺ نے الباقیات الصالحات فرمایا۔ یہ بات متعدد روایات میں آئی ہے۔ بعض روایات میں پانچ کلمات ہیں جبکہ بعض روایات میں چار ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے ایک دوسری روایت میں یہ ہے کہ آیت مذکورہ میں باقیات صالحات سے مراد مطلق اعمال صالحہ ہیں جن میں یہ کلمات بھی داخل ہیں۔ (ابن کثیر (رح) اور معارف القرآن سے ماخوذ)
Top