Mutaliya-e-Quran - Al-Kahf : 59
وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠   ۧ
وَتِلْكَ : یہ (ان) الْقُرٰٓى : بستیاں اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے انہیں ہلاک کردیا لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا لِمَهْلِكِهِمْ : ان کی تباہی کے لیے مَّوْعِدًا : ایک مقررہ وقت
یہ عذاب رسیدہ بستیاں تمہارے سامنے موجود ہیں انہوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کر دیا، اور ان میں سے ہر ایک کی ہلاکت کے لیے ہم نے وقت مقرر کر رکھا تھا
[وَتِلْكَ الْقُرٰٓى: اور یہ بستیاں ] [اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے ہلاک کیا (اس کے ( لوگوں کو ] [لَمَا : جب ] [ظَلَمُوْا : انھوں نے ظلم کیا ] [وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا ] [لِمَهْلِكِهِمْ : ان کے ہلاک ہونے کے لئے ] [مَّوْعِدًا : وعدے کا ایک وقت ] نوٹ۔ 1: انسان کو بحث کرنے کا اتنا زیردست چسکہ ہے کہ وہ قیامت میں اللہ تعالیٰ سے بھی بحث کرے گا۔ اس کا ثبوت ایک حدیث سے ملتا ہے جو ہم معارف القرآن سے نقل کر رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز ایک شخص کفار میں سے پیش کیا جائے گا۔ اس سے سوال ہوگا کہ ہم نے جو رسول بھیجا تھا ان کے متعلق تمہارا کیا عمل رہا۔ وہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار میں تو آپ پر بھی ایمان لایا، آپ کے رسول پر بھی، اور عمل میں ان کی اطاعت کی۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ تیرا نامۂ اعمال سامنے رکھا ہے۔ اس میں تو یہ کچھ بھی نہیں۔ یہ شخص کہے گا کہ میں تو اس اعمال نامہ کو نہیں مانتا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ ہمارے فرشتے جو تمہاری نگرانی کرنے والے تھے وہ تیرے خلاف گواہی دیتے ہیں۔ یہ کہے گا کہ میں ان کی شہادت کو بھی نہیں مانتا، نہ ان کو پہچانتا ہوں اور نہ میں نے ان کو اپنے عمل کے وقت دیکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو یہ لوح محفوظ سامنے ہے۔ اس میں بھی تیرا یہی حال لکھا ہے۔ وہ کہے گا کہ میرے پروردگار ! آپ نے مجھے ظلم سے پناہ دی ہے یا نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے بیشک ظلم سے تو ہماری پناہ میں ہے۔ اب وہ کہے گا کہ میرے پروردگار میں ایسی غیبی شہادتوں کو کیسے مانوں جو میری دیکھی بھالی نہیں ہیں۔ میں تو ایسی شہادت کو مان سکتا ہوں جو میرے نفس کی طرف سے ہو۔ اس وقت اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے ہاتھ پائوں اس کے کفر و شرک پر گواہی دیں گے۔ اس کے بعد اس کو آزاد کردیا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ مرزا غالب نے یہ حدیث پڑھ کے ہی کہا تھا کہ : پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا۔
Top