Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے ایمان لانے والو! تم پورے کے پورے اسلام میں آ جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
[ یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ : اے لوگو جو ] [ اٰمَنُوا : ایمان لائے ] [ ادْخُلُوْا : تم لوگ داخل ہو ] [ فِی السِّلْمِ : اسلام میں ] [ کَآفَّۃً : کل کے کل ] [ وَلاَ تَـتَّبِعُوْا : اور پیروی مت کرو ] [ خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ : شیطان کے نقوش قدم کی ] [ اِنَّــہٗ : یقینا وہ ] [ لَــکُمْ : تم لوگوں کے لیے ] [ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ: ایک کھلا دشمن ہے ] کف کَفَّ (ن) کَفًّا : (1) ہتھیلی مار کر کسی کو روکنا۔ (2) ہتھیلیوں سے کوئی چیز جمع کرنا۔ { وَاِذْ کَفَفْتُ بَنِیْ اِسْرَائِ ‘ یْلَ عَنْکَ } (المائدۃ :110) ” اور جب میں نے روکا بنواسرائیل کو آپ (علیہ السلام) سے۔ “ کَفٌّ (اسم ذات بھی ہے) : ہتھیلی ۔ { اِلَّا کَبَاسِطِ کَفَّیْہِ اِلَی الْمَائِ } (الرعد :14) ” مگر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو پھیلانے والے کی مانند پانی کی طرف۔ “ کُفَّ /کُفُّ/کُفِّ (فعل امر) : تو روک۔ { کُفُّوْا اَیْدِیَکُمْ وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ } (النسائ :77) ” تم لوگ روکو اپنے ہاتھوں کو اور قائم کرو نماز۔ “ کَافَّــۃٌ (یہ فَاعِلٌ کے وزن پر اسم الفاعل کَافٌّ ہے اور اس پر تائے مبالغہ ہے جیسے ” عَلَّامَۃٌ “ پر ہے): (1) بہت زیادہ روکنے والا۔ (2) بہت زیادہ جمع کرنے والا۔ پھر اس سے مراد لیتے ہیں : باجماعت ‘ سب کے سب۔ { وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ کَافَّۃً لِّلنَّاسِ } (سبا :28) ” اور ہم نے نہیں بھیجا آپ ﷺ ‘ کو مگر روکنے والا ہوتے ہوئے لوگوں کے لیے “۔{ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَافَّۃً } (التوبۃ :36) ” اور تم لوگ قتال کرو مشرکوں سے اکٹھے ہو کر۔ “ ترکیب : فعل امر ” اُدْخُلُوْا “ کا مفعول ” السِّلْمِ “ ہے جو ” فِیْ “ کے صلہ کی وجہ سے مجرور ہوا ہے ‘ جبکہ ” السِّلْمِ “ کا حال ہونے کی وجہ سے ” کَافَّۃً “ منصوب ہے۔ ” لَا تَتَّبِعُوْا “ فعل نہی کا مفعول مرکب اضافی ” خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ “ ہے ‘ اس لیے اس کا مضاف ” خُطُوٰتِ “ حالت نصبی میں ہے۔
Top