Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
(اِن ساری نصیحتوں اور ہدایتوں کے بعد بھی لوگ سیدھے نہ ہوں، تو) کیا اب وہ اِس کے منتظر ہیں کہ اللہ بادلوں کا چتر لگائے فرشتوں کے پرے سا تھ لیے خود سامنے آ موجود ہو اور فیصلہ ہی کر ڈالا جائے؟ آخر کار سارے معاملات پیش تو اللہ ہی کے حضور ہونے والے ہیں
[ ہَلْ یَنْظُرُوْنَ : وہ لوگ کیا انتظار کرتے ہیں ] [ اِلَّآ : سوائے اس کے ] [ اَنْ یَّاْتِیَہُمُ : کہ آئے ان کے پاس ] [ اللّٰہُ : اللہ ] [ فِیْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں ] [ مِّنَ الْغَمَامِ : بادلوں کے ] [ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ : اور فرشتے ] [ وَقُضِیَ : اور فیصلہ کیا جائے ] [ الْاَمْرُ : سارے مسئلے کا ] [ وَاِلَی اللّٰہِ : اور اللہ کی طرف ہی ] [ تُرْجَعُ : لوٹائے جائیں گے ] [ الْاُمُوْرُ : تمام مسئلے ] ترکیب : ” اَنْ یَّاْتِیَ “ کا مفعول ” ھُمْ “ کی ضمیر ہے ‘ جبکہ ” اللّٰہُ “ اور ” الْمَلٰئِکَۃُ “ اس کے فاعل ہیں۔ ” اَلْغَمَامِ “ اسم جنس ہے۔ اُردو میں یہ مفہوم بادلوں سے ادا ہوگا۔ ” قُضِیَ “ کا نائب فاعل ” الْاَمْرُ “ ہے اور اس پر لام جنس ہے۔” تُرْجَعُ “ کا نائب فاعل ” الْاُمُوْرُ “ ہے اور متعلق فعل ” اِلَی اللّٰہِ “ کو تاکید کے لیے مقدم کیا گیا ہے۔ نوٹ (1) : اگر آپ کسی سے پوچھیں کہ تم میوزیم گئے تھے ‘ وہاں تم نے کیا دیکھا اور جواب میں وہ کہے کہ کیا دیکھا سوائے اس کے کہ …… اب نوٹ کریں کہ اس جواب میں حرفِ استفہام ” کیا “ نفی کے معنی دے رہا ہے ‘ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ نہیں دیکھا سوائے اس کے کہ۔ اسی طرح اس آیت میں ” ھَلْ “ بھی نفی کے مفہوم میں آیا ہے ‘ یعنی وہ لوگ کوئی انتظار نہیں کرتے سوائے اس کے کہ۔ نوٹ (2) : مادہ ” ن ظ ر “ راہ دیکھنے یا انتظار کرنے کے معنی میں عام طور پر باب افتعال سے آتا ہے لیکن کبھی ثلاثی مجرد سے بھی اس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ آیت اس کی ایک مثال ہے۔
Top