Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 226
لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍ١ۚ فَاِنْ فَآءُوْ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو يُؤْلُوْنَ : قسم کھاتے ہیں مِنْ : سے نِّسَآئِهِمْ : عورتیں اپنی تَرَبُّصُ : انتظار اَرْبَعَةِ : چار اَشْهُرٍ : مہینے فَاِنْ : پھر اگر فَآءُوْ : رجوع کرلیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
جو لوگ اپنی عورتوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھے ہیں، اُن کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے اگر انہوں نے رجوع کر لیا، تو اللہ معاف کرنے والا اور رحیم ہے
[ لِلَّذِیْنَ : ان لوگوں کے لیے جو ] [ یُؤْلُوْنَ : قسم کھاتے ہیں (قطع تعلق کی) ] [ مِنْ نِّسَآئِہِمْ : اپنی عورتوں سے ] [ تَرَبُّصُ اَرْبَعَۃِ اَشْہُرٍ : چار مہینے کا انتظار کرنا ہے ] [ فَاِنْ : پھر اگر ] [ فَــآ ئُ وْ : وہ لوٹ آئیں ] [ فَاِنَّ اللّٰہَ : تو یقینا اللہ ] [ غَفُوْرٌ : بےانتہا بخشنے والا ہے ] [ رَّحِیْمٌ : ہمیشہ رحم کرنے والا ہے ] ء ل و أَلاَ (ن) اَلْــوًا : کسی کام میں کوتاہی کرنا۔ { لَا یَاْلُوْنَـکُمْ خَبَالًاط } (آل عمران :118) ” وہ لوگ کوتاہی نہیں کریں گے تم لوگوں کو برباد کرنے میں۔ “ آلٰی (افعال) اِیْلَائً : کوتاہی کرنے کا عہد کرنا ‘ کوئی کام نہ کرنے کی قسم کھانا۔ آیت زیر مطالعہ۔ اِئْتَلٰی (افتعال) اِیْتِلَائً : قسم کھانا۔ لَا یَأْتَلِ (فعل نہی) : تو قسم مت کھا۔ { وَلَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوْآ اُولِی الْقُرْبٰی } (النور :22) ” اور قسم نہ کھائیں فضل والے تم میں سے اور وسعت والے کہ وہ (نہ) دیں گے قرابت والوں کو۔ “ ر ب ص رَبَصَ (ن) رَبْصًا : کسی موقع کی تاک میں رہنا۔ تَرَبَّصَ (تفعل) تَرَبُّصًا : انتظار کرنا۔ { وَیَتَرَبَّصُ بِکُمُ الدَّوَآئِرَط } (التوبۃ :98) ” اور وہ انتظار کرتا ہے تمہارے لیے گردش زمانہ کا۔ “ تَرَبَّصْ (فعل امر) : تو انتظار کر۔ { فَـتَرَبَّصُوْا بِہٖ حَتّٰی حِیْنٍ ۔ } (المؤمنون) ” پس تم لوگ انتظار کرو اس کے لیے کچھ عرصہ تک۔ “ مُتَرَبِّصٌ (اسم الفاعل) : انتظار کرنے والا۔ { فَتَرَبَّصُوْآ اِنَّا مَعَکُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَ ۔ } (التوبۃ) ” تو تم لوگ انتظار کرو بیشک ہم تمہارے ساتھ انتظار کرنے والے ہیں۔ “ ی ء فَائَ (ض) فَـیْئًا : واپس ہونا ‘ لوٹنا۔ { حَتّٰی تَفِیْئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰہِ ج } (الحُجُرات :9) ” یہاں تک کہ وہ لوٹے اللہ کے حکم کی طرف۔ “ اَفَائَ (افعال) اِفَائَ ۃً : واپس کرنا ‘ لوٹانا ۔ (زیادہ تر ایسے مال غنیمت کے لیے آتا ہے جو بلامشقت حاصل ہو) ۔ { وَمَآ اَفَـــآئَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْھُمْ } (الحشر :6) ” اور جو لوٹایا اللہ نے اپنے رسول ﷺ پر ان سے (یعنی ان سے لے کر) ۔ “ تَفَیَّــأَ (تفعل) تَــفَــیُّؤًا : رُخ تبدیل کرنا ‘ پلٹا کھانا۔ { اَوَلَمْ یَرَوْا اِلٰی مَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنْ شَیْئٍ یَّـتَـفَـیَّؤُا ظِلٰلُہٗ } (النحل :48) ” تو کیا انہوں نے دیکھا نہیں اس کی طرف جو پیدا کیا اللہ نے کسی چیز سے کہ الٹتے ہیں ان کے سائے۔ “ ترکیب : ” تَرَبُّصُ اَرْبَعَۃِ اَشْھُرٍ “ مبتدأ مؤخر ہے۔ اس کی خبر محذوف ہے جو ” ثَابِتٌ“ ہوسکتی ہے ‘ جبکہ ” لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآئِھِمْ “ قائم مقام خبر مقدم ہے۔ ” فَاِنْ “ شرطیہ ہے ‘ ” فَـــآئُ وْ “ شرط ہے اور آگے جوابِ شرط ہے۔
Top