Mutaliya-e-Quran - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
جو لوگ کفر کر رہے ہیں ا ن کے متعلق اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ وہ زمین میں اللہ کو عاجز کر دیں گے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے
لَا تَحْسَبَنَّ [ ہزگز گمان مت کرو ] الَّذِيْنَ [ ان کو جنہوں نے ] كَفَرُوْا [ کفر کیا ] مُعْجِزِيْنَ [ عاجز کرنے والے ] فِي الْاَرْضِ ۚ [ زمین میں ] وَمَاْوٰىهُمُ [ اور ان کا ٹھکانہ ] النَّارُ ۭ [ آگ ہے ] وَلَبِئْسَ [ اور یقینا بری ہے (وہ)] الْمَصِيْرُ [ لوٹنے کی جگہ ] نوٹ۔ 1: یہ خطاب فرمایا رسول اللہ ﷺ کے وقت کے لوگوں کو یعنی جو ان میں اعلیٰ درجہ کے نیک اور رسول ﷺ کے کامل متبع ہیں رسول اللہ ﷺ کے بعد ان کو زمین کی حکومت دے گا اور جو دین اسلام خدا کو پسند ہے، ان کے ہاتھوں سے دنیا میں اس کو قائم کرے گا۔ گویا جیسا کہ لفظ استخلاف میں اشارہ ہے وہ لوگ محض دنیوی بادشاہوں کی طرح نہ ہوں گے بلکہ پیغمبر کے جانشین ہوکر آسمانی بادشاہت کا اعلان کریں گے اور دین حق کی بنیادیں جما دیں گے۔ الحمد للہ یہ وعدۂ الٰہی چاروں خلفاء ؓ کے ہاتھوں پر پورا ہوا اور دنیا نے اس پیشنگوئی کے ایک ایک حرف کا مصداق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ خلفائے اربعہ کے بعد بھی کچھ بادشاہان اسلام وقتا فوقتا اس نمونے کے آتے رہے اور جب اللہ چاہے گا آئندہ بھی آئیں گے۔ احادیث سے معلوم ہوا کہ آخری خلیفہ حضرت امام مہدی ہوں گے۔ (ترجمہ شیخ الہند (رح) سے ماخوذ ہے) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ خلافت میرے بعد تیس سال ہے پھر ملک ہوگا (یعنی بادشاہت ہوگی) ۔ چناچہ حضرت ابوبکر ؓ کی خلافت دو برس تین ماہ ، حضرت عمر ؓ کی خلافت دس سال چھ مال ، حضرت عثمان ؓ کی خلافت بارہ سال ، حضرت علی ؓ کی خلافت چار سال نو مال اور حضرت حسن ؓ کی خلافت چھ ماہ ہوئی۔ (تفسیر نعیمی)
Top