Mutaliya-e-Quran - Yaseen : 26
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ١ؕ قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَۙ
قِيْلَ : ارشاد ہوا ادْخُلِ : تو داخل ہوجا الْجَنَّةَ ۭ : جنت قَالَ : اس نے کہا يٰلَيْتَ : اے کاش قَوْمِيْ : میری قوم يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتی
(آخرکار ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور) اس شخص سے کہہ دیا گیا کہ "داخل ہو جا جنت میں" اُس نے کہا "کاش میری قوم کو معلوم ہوتا
قِيْلَ [اس سے کہا گیا ] ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۭ [تو داخل ہو جنت میں ] قَالَ يٰلَيْتَ [اس نے کہا اسے کاش ] قَوْمِيْ يَعْلَمُوْنَ [میری قوم جانتی ہوتی ] ۔ نوٹ۔ 1: آیات 26 ۔ 27 سے معلوم ہوتا ہے کہ اس شخص کو قتل کردیا گیا اور شہادت نصیب ہوتے ہی اسے جنت کی بشارت دے دی گئی۔ جن لوگوں نے اسے قتل کیا تھا ان کے خلاف کوئی جذبہء انتقام اس کے دل میں نہ تھا۔ اسکے بجائے وہ اب بھی ان کی خیر خواہی کررہا تھا ۔ مرنے کے بعد اس کے دل میں اگر کوئی تمنا پیدا ہوئی تو وہ بس یہ تھی کہ کاش مری قوم میرے اس نیک انجام سے باخبر ہوجائے اور راہ راست اختیار کرلے۔ وہ شریف انسان اپنے قاتلوں کے لئے بھی جہنم نہ چاہتا تھا بلکہ یہ چاہتا تھا کہ وہ ایمان لارک جنت کے مستحق بنیں۔ اسی کی تعریف کرتے ہوئے حدیث میں ارشاد ہوا ہے کہ ” اس شخص نے جیتے جی بھی اپنے قوم کی خیر خواہی کی اور مر کر بھی۔ “ (تفہیم القرآن)
Top