Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 169
اِلَّا طَرِیْقَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
اِلَّا : مگر طَرِيْقَ : راستہ جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : رہیں گے فِيْهَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرًا : آسان
بجز جہنم کے راستہ کے نہ دکھائے گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اللہ کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے
[ اِلاَّ : سوائے ] [ طَرِیْقَ جَہَنَّمَ : جہنم کی راہ کے ] [ خٰلِدِیْنَ : ایک حالت میں رہنے والے ہیں ] [ فِیْہَآ : اس میں ] [ اَبَدًا : ہمیشہ ] [ وَکَانَ : اور ہے ] [ ذٰلِکَ : یہ ] [ عَلَی اللّٰہِ : اللہ پر ] [ یَسِیْرًا : آسان ] نوٹ : آیت 165 میں فرمایا کہ رسولوں کے بعد لوگوں کے لیے کوئی حجت باقی نہ رہے۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ سلسلہ نبوت و رسالت حجت نہیں ہے بلکہ اتمام حجت ہے۔ انسانوں پر اصل حجت ان کی فطرت کے داعیات اور فکر و عقل کی صلاحیتیں ہیں۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ اگر کسی انسان تک کسی نبی یا رسول کی دعوت نہیں پہنچی تب بھی وہ جواب دہ ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انسانی فطرت خیر وشر کے شعور سے محروم نہیں ہے اور نہ ہی عقل حق و باطل کے امتیاز سے قاصر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اس نے انسان کو عقل و فطرت کی راہنمائی کے ساتھ وحی اور انبیاء کی راہنمائی سے بھی نوازا تاکہ گمراہوں کے لیے کوئی ادنیٰ عذر بھی باقی نہ رہے ۔ (تدبر القرآن)
Top