Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 44
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَةَ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يَشْتَرُوْنَ : مول لیتے ہیں الضَّلٰلَةَ : گمراہی وَيُرِيْدُوْنَ : اور وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ تَضِلُّوا : بھٹک جاؤ السَّبِيْلَ : راستہ
تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جنہیں کتاب کے علم کا کچھ حصہ دیا گیا ہے؟ وہ خود ضلالت کے خریدار بنے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ گم کر دو
[ اَلَمْ تَرَ : کیا آپ ؐنے غور نہیں کیا ] [ اِلَی الَّذِیْنَ : ان کی (حالت کی) طرف جن کو ] [ اُوْتُوْا : دیا گیا ] [ نَصِیْبًا : ایک حصہ ] [ مِّنَ الْکِتٰبِ : کتاب سے ] [ یَشْتَرُوْنَ : وہ لوگ خریدتے ہیں ] [ الضَّلٰلَۃَ : گمراہی کو ] [ وَیُرِیْدُوْنَ : اور چاہتے ہیں ] [ اَنْ : کہ ] [ تَضِلُّوا : تم لوگ (بھی) گمراہ ہو ] [ السَّبِیْلَ : راستے سے ] ترکیب : ” اُوْتُوْا “ کا نائب فاعل اس میں ” ھُمْ “ کی ضمیر ہے جو ” اَلَّذِیْنَ “ کے لیے ہے ‘ جبکہ ” نَصِیْبًا “ مفعول ثانی ہے۔ ” کَفٰی بِاللّٰہِ “ میں با زائدہ ہے اور یہ آفاقی صداقت کا بیان ہے ‘ اس لیے ترجمہ حال میں ہوگا۔ ” وَلِیًّا “ اور ” نَصِیْرًا “ تمیز ہیں۔ ” کَلِمَۃٌ“ کی جمع ” کَلِمٌ“ ہے۔ ” غَیْرَ مُسْمَعٍ “ حال ہے ‘ اس لیے اس کا مضاف ” غیر “ منصوب ہوا ہے۔ ” لَــیًّا “ اور ” طَعْنًا “ بھی حال ہیں۔ ” اَقْوَمَ “ افعل تفضیل ہے اور ” کَانَ “ کی خبر ثانی ہے۔
Top