Tafseer Ibn-e-Kaseer - An-Noor : 70
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ : چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ يُّوْقِعَ : کہ دالے وہ بَيْنَكُمُ : تمہارے درمیان الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بیر فِي : میں۔ سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا وَيَصُدَّكُمْ : اور تمہیں روکے عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَ : اور عَنِ الصَّلٰوةِ : نماز سے فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّنْتَهُوْنَ : باز آؤگے
اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی یعنی (تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
برائی کی تشہیر نہ کرو یہ تیسری تنبیہ ہے کہ جو شخص کوئی ایسی بات سنے، اسے اس کا پھیلانا حرام ہے جو ایسی بری خبروں کو اڑاتے پھیرتے ہیں۔ دنیوی سزا یعنی حد بھی لگے گی اور اخروی سزا یعنی عذاب جہنم بھی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ عالم ہے، تم بےعلم ہو، پس تمہیں اللہ کی طرف تمام امور لوٹانے چاہئیں۔ حدیث شریف میں ہے بندگان اللہ کو ایذاء نہ دو ، انہیں عار نہ دلاؤ۔ ان کی خفیہ باتوں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب ٹٹولے گا۔ اللہ اس کے عیبوں کے پیچھے پڑجائے گا اور اسے یہاں تک رسوا کرے گا کہ اس کے گھر والے بھی اسے بری نظر سے دیکھنے لگیں گے۔
Top