Al-Qurtubi - Al-Kahf : 15
هٰۤؤُلَآءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً١ؕ لَوْ لَا یَاْتُوْنَ عَلَیْهِمْ بِسُلْطٰنٍۭ بَیِّنٍ١ؕ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًاؕ
هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہے قَوْمُنَا : ہماری قوم اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اٰلِهَةً : اور معبود لَوْ : کیوں لَا يَاْتُوْنَ : وہ نہیں لاتے عَلَيْهِمْ : ان پر بِسُلْطٰنٍ : کوئی دلیل بَيِّنٍ : واضح فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰى : افترا کرے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ كَذِبًا : جھوٹ
ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سواء اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا یہ ان (کے خدا ہونے پر) کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے ؟ تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے۔
آیت نمبر 15 قولہ تعالیٰ : ھؤلآء قومنا اتخذوا من دونہ الھۃ یعنی ان میں سے بعض نے بعض کو کہا : ہماری قوم ہے، یعنی یہ ہمارے زمانے اور ہمارے شہر کے لوگ ہیں، بتوں کی عبادت کرتے ہیں بغیر حجت کے محض تقلید کرتے ہوئے۔ لولا یعنی ھلا (کیوں نہیں) یاتون علیھم بسلطن بین یعنی اپنے بتوں کی عبادت کرنے پر کوئی دلیل کیوں نہیں پیش کرتے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : علیھم یہ ضمیر ان کے البوں کے طرف لوٹ رہی ہے، یعنی وہ بتوں کے الٰہ ہونے پر کوئی دلیل کیوں نہیں قائم کرتے، پس ان کا قول : لولا یہ تخضیض یعنی تعجیر ہے اور جب ان کے لئے یہ ممکن نہیں تو پھر واجب نہیں کہ ان کے دعویٰ کی طرف توجہ کی جائے۔
Top