Al-Qurtubi - Al-Kahf : 35
وَ دَخَلَ جَنَّتَهٗ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًاۙ
وَدَخَلَ : اور وہ داخل ہوا جَنَّتَهٗ : اپنا باغ وَهُوَ : اور وہ ظَالِمٌ : ظلم کر رہا تھا لِّنَفْسِهٖ : اپنی جان پر قَالَ : وہ بولا مَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا اَنْ : کہ تَبِيْدَ : برباد ہوگا هٰذِهٖٓ : یہ اَبَدًا : کبھی
اور (ایسی شیخیوں سے) اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہوگا
آیت نمبر 35 تا 36 قولہ تعالیٰ : ودخل جنتہ کہا گیا ہے : اس نے اپنے مومن بھائی کا ہاتھ پکڑا اور اسے باغ میں گھمانے لگا اور اسے وہ دکھانے لگا۔ وھو ظالم لنفسہ درآنحالیکہ وہ اپنے کفر کے سبب اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا، اور یہ جملہ حال کے محل میں ہے۔ اور جس نے اپنے آپ کو کفر کے سبب جہنم میں ڈال دیا تو وہ اپنے ساتھ ظلم کرنے وال ہی ہے۔ قال ما اظن ان تبید ھذہ ابدا یعنی اس نے دار (باغ) کے فناہ ہونے کا انکار کیا : وما اظن الساعۃ قآئمۃ یعنی میں خیال نہیں کرتا کہ کبھی بعث یعنی دوبارہ زندہ کیا جانا بھی ہوگا۔ ولئن رددت الی ربی یعنی اگر دوبارہ زندہ کیا گیا تو جس طرح اس نے مجھے دنیا میں یہ نعمتیں عطا فرمائی ہیں تو وہ مجھے میری عزت افزائی کے لئے اس سے افضل اور بہتر نعمتیں عطا فرمائے گا ؛ اور قول باری تعالیٰ : لا جدن خیرا منھا منقلبا کا یہی معنی ہے۔ اس نے یہ اس وقت کہا جب اس کے بھائی نے اسے حشر و نشر پر ایمان لانے کی دعوت دی۔ اور مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ اور شام کے مصاحف میں منھما ہے۔ اور اہل بصرہ و کوفہ کے مصاحف میں منھا واحد ہونے کی بنا پر ہے، لیکن تثنیہ اولیٰ اور بہتر ہے، کیونکہ ضمیر جنتین کے قریب تر ہے۔
Top