Al-Qurtubi - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے (تو ہم ان سے کہیں گے کہ) جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا (اسی طرح آج) تم ہمارے سامنے آئے لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وقت مقرر نہیں کیا
آیت نمبر 48 قولہ تعالیٰ : وعرضوا علی ربک صفا، صفا حال ہونے کی بنا پر منصوب ہے۔ مقاتل نے کہا ہے : وہ پیش کئے جائیں گے درآنحالیکہ وہ یکے بعد دیگرے صفیں باندھے ہوں گے جیسا کہ نماز میں صفیں باندھی جاتی ہیں، ہر امت اور ہر گروہ صف بنائے ہوئے ہوگا نہ کہ وہ سارے ایک صف میں ہوں گے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : وہ تمام کے تمام (صف باندھے ہوئے) ہوں گے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ثم ائتوا صفا (طہٰ : 64) ای جمیعا (پھر آؤ پرے باندھے ہوئے) اور یہ بھی کہا گیا ہے : اور وہ پیش کئے جائیں گے آپ کے رب کی بارگاہ میں اس حال میں کہ وہ کھڑے ہوں گے۔ اور حافظ ابو القاسم عبد الرحمن بن مندہ نے کتاب التوحید میں حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” بیشک کوئی معبود نہیں میں ارحم الرحمین ہوں اور أحکم الحاکمین ہوں اور بہت تیزی سے حساب لینے والا ہوں۔ اے میرے بندو ! تم پر آج کے دن کوئی خوف نہیں اور نہ تمہیں کوئی غم اور حزن ہوگا اپنی دلیل اور حجت پیش کرو اور سہولت اور آسانی کے ساتھ جواب دو کیونکہ تم سے باز پرس کی جائے گی اور محاسبہ کیا جائے گا۔ اے میرے ملائکہ ! میرے بندوں کو حساب کے لئے ان کے پاؤں کے پوروں کی اطراف پر صفوں میں کھڑا کر دو “۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : یہ حدیث اس آیت کی تفسیر میں انتہائی واضح اور بین ہے، اور مفسرین میں سے اکثر نے اس کا ذکر نہیں کیا، تحقیق ہم نے اسے کتاب ” التذکرہ “ میں لکھا ہے، اور اسی سے ہم نے اسے نقل کیا ہے۔ والحمدللہ۔ لقد جئتمونا کما خلقکم اول مرۃ یعنی ان کو کہا جائے گا : آج تم ہمارے پاس ننگے پاؤں اور ننگے بدن آگئے ہو، نہ تمہارے پاس مال ہے اور نہ اولاد۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : آج تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے آگئے ہو، اس کی ولیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : لقد جئتمونا کما خلقنکم اول مرۃ (اور بیشک آگئے ہو تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے جیسے ہم نے پیدا کیا تھا تمہیں پہلی دفعہ) اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ اور زجاج نے کہا ہے : یعنی ہم تمہیں اسی طرح اٹھائیں گے جیسے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ بل زعمتم یہ خطاب منکرین بعث کو ہے، یعنی تم دنیا میں یہ خیال کئے ہوئے تھے کہ تم ہرگز نہیں اٹھائے جاؤ گے اور یہ کہ ہم تمہارے لئے دوبارہ اٹھائے جانے کے وعدہ کا وقت مقرر نہیں کریں گے۔ اور صحیح مسلم میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے بیان فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے : ” قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون اٹھائے جائیں گے “۔ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ کیا مرد اور عورتیں آپس میں ایک دوسرے کی طرف دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ” اے عائشہ ! اس دن امر اس سے کہیں زیادہ شدید اور سخت ہوگا کہ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھیں “۔ غرلا کا معنی ہے غیر مختون۔ اس کا بیان سورة الانعام میں گزر چکا ہے۔
Top