Al-Qurtubi - Al-Kahf : 69
قَالَ سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعْصِیْ لَكَ اَمْرًا
قَالَ : اس نے کہا سَتَجِدُنِيْٓ : تم مجھے پاؤگے جلد اِنْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہا اللہ نے صَابِرًا : صبر کرنے والا وَّلَآ اَعْصِيْ : اور میں نافرمانی نہ کروں گا لَكَ : تمہارے اَمْرًا : کسی بات
(موسی نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : قال ستجدنی ان شآ اللہ صابراً یعنی اللہ تعالیٰ نے چاہا تو صبر کروں گا۔ ولا اعصی لک امرا میں آپ کی اطاعت کروں گا۔ استشنا میں اختلاف ہے کیا ہے یہ ولا اعصی لک امرا کے قول کو شامل ہے یا نہیں ؟ بعض علماء نے فرمایا : اس کو شامل ہے، جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : والذکرینن اللہ کثیراً ولذکرت (احزاب :35) بعض علماء نے فرمایا : صبر میں استشناء نہیں تھی کیونکہ صبر مستقل کا امر ہے۔ معلوم نہیں ہوتا کہ اس میں کیا حالت ہوگی اور معصیت کی نفی کا عزم کیا گیا تھا وہ فی الحال حاصل تھی، پس اس میں استشنا عزم کے منافی ہے۔ ان درمیان اس طرح فرق کرنا ممکن ہے کہ صبر ہمارے لیے مکتب نہیں ہے بخلاف معصیت کے کرنے اور اس کے ترک کرنے کے، کیونکہ یہ تمام ہمارے لیے مکتسب ہے۔ واللہ اعلم۔
Top