Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 195
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ١ۛۖۚ وَ اَحْسِنُوْا١ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
وَاَنْفِقُوْا
: اور تم خرچ کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تُلْقُوْا
: ڈالو
بِاَيْدِيْكُمْ
: اپنے ہاتھ
اِلَى
: طرف (میں)
التَّهْلُكَةِ
: ہلاکت
وَاَحْسِنُوْا
: اور نیکی کرو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکی کرنے والوں کو
اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بیشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
آیت نمبر
195
اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: بخاری نے حذیفہ سے روایت کیا ہے : وانفقوا فی سبیل اللہ ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکة۔ کا ارشاد خرچ کے بارے میں نازل ہوا۔ یزید بن ابی حبیب نے اسلم ابو عمران سے روایت کیا ہے، فرمایا : ہم نے قسطنطنیہ کی جنگ لڑی اور مسلمانوں کی جماعت کے جرنیل عبدالرحمن بن ولید تھے اور رومیوں نے اپنی پیٹھیں شہر کی دیوار سے لگائی ہوئی تھیں۔ ایک شخص نے دشمن پر حملہ کیا تو لوگوں نے کہا : رک جارک کا لآالٰه الا اللہ، یہ خود کو ہلاکت میں ڈال رہا ہے۔ حضرت ابوایوب انصاری نے کہا : سبحان اللہ۔ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی مکرم ﷺ کی مدد فرمائی تھی اور دین کو غالب کیا تھا تو ہم نے کہا : آؤ اب ہم اپنے اموال کی دیکھ بھال کریں اور ان کی اصلاح کریں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : وانفقوا فی سبیل اللہ۔ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے اموال کی طرف متوجہ ہوں ان کی اصلاح کریں اور جہاد کو چھوڑدیں۔ حضرت ابوایوب انصاری ؓ اللہ کے راستہ میں ہمیشہ جہاد کرتے رہے حتیٰ کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے ان کی قبر مبارک بھی وہاں ہے۔ حضرت ابوایوب نے کہا : القاء بالیدالی التھلکة کا مطلب اللہ کے راستہ میں جہاد کو ترک کرنا ہے۔ آیت اس کے متعلق نازل ہوئی۔ اس کی مثل حضرات حذیفہ، حسن، قتادہ، مجاہد اور ضحاک سے مروی ہے۔ میں کہتا ہوں : ترمذی نے یزید بن ابی حبیب سے انہوں نے اسلم ابوعمران سے یہ خبر اس کے ہم معنی روایت کی ہے۔ فرمایا : ہم روم کے شہر میں تھے، رومیوں نے ہماری طرف ایک بڑا لشکر نکالا مسلمانوں میں سے ان کے مقابلہ میں اتنے ہی لوگ نکلے یا ان سے بھی زیادہ تھے۔ اور اہل مصر پر عقبہ بن عامر امیر تھے اور جماعت پر فضالہ بن عبید۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے رومیوں کے لشکر پر حملہ کردیا حتیٰ کہ وہ ان کے اندر داخل ہوگیا۔ لوگ چیخنے اور کہا : سبحان اللہ۔ اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا ہے۔ حضرت ابوایوب انصاری کھڑے ہوئے اور کہا : اے لوگو ! تم اس آیت کی یہ تاویل کررہے ہو، یہ آیت تو ہم انصار کے گروہ کے بارے نازل ہوئی تھی۔ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت بخشی اور اس کے مددگار زیادہ ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ کو بتائے بغیر ایک دوسرے سے آہستہ آہستہ کہنے لگے ہمارے مال ضائع ہوگئے ہیں۔ اب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت بخشی ہے اور اس کے مددگار زیادہ ہوگئے ہیں۔ اگر اب ہم اپنے اموال کی دیکھ بھال کریں اور جو ضائع ہوچکا ہے اس کی اصلاح کریں تو بہتر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ پر ہماری بات کا رد نازل فرمایا۔ وانفقوا فی سبیل اللہ ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکة۔ آیت میں التھلکة سے مراد اموال کی دیکھ بھال کرنا اور ان کی اصلاح کرنا اور جہاد کو ترک کرنا ہے۔ حضرت ابوایوب اللہ کے راستہ میں لڑتے رہے حتیٰ کہ روم کی زمین میں دفن ہوئے۔ ابو عیسیٰ نے کہا : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ حضرت حذیفہ بن یمان، حضرت ابن عباس، عکرمہ، عطاء، مجاہد اور جمہور لوگوں کا قول ہے کہ اس آیت کا ق مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کو ترک دینا اور اہل و عیال کا خوف کرنا۔ ایک شخص کہتا : میرے پاس تو کوئی ایسی چیز ہی نہیں ہے جسے میں خرچ کروں۔ اس معنی کی طرف امام بخاری گئے ہیں جبکہ کسی دوسرے نے ذکر نہیں کیا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : تم اللہ کے راستہ میں خرچ کرو اگرچہ تمہارے پاس تیروغیرہ نہ بھی ہو، تم میں سے کوئی یہ نہ کہے : میں تو کوئی چیز نہیں پاتا۔ سدی سے اسی طرح مروی ہے تم خرچ کرو اگرچہ رسی ہی ہو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اور تم کہو کہ میرے پاس کچھ ہے۔ تیسرا قول حضرت ابن عباس کا ہے وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب لوگوں کو جہاد کی طرف نکلنے کا حکم دیا تو مدینہ طیبہ کے کچھ بدولوگ ٹھہرگئے۔ انہوں نے کہا : ہم کیا تیاری کریں ؟ اللہ کی قسم ! ہمارے پاس تو نہ زادراہ ہے اور نہ ہمیں کوئی کھلائے گا تو یہ ارشاد نازل ہوا : وانفقوا فی سبیل اللہ۔ یعنی اے خوشحال لوگو ! اللہ کے راستہ میں یعنی اللہ کی اطاعت میں خرچ کرو۔ ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکة یعنی اپنے ہاتھوں کو صدقہ سے نہ روکو ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے۔ اسی طرح مقاتل نے کہا : حضرت ابن عباس کے قول کا معنی یہ ہے کہ صدقہ سے نہ رکو ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے یعنی کمزور لوگوں پر خرچ کرنے سے نہ رکو۔ کیونکہ جب وہ تم سے پیچھے رہ جائیں گے تو دشمن تم پر غالب آجائے گا اور تم ہلاک ہوجاؤ گے۔ چوتھا قول یہ ہے کہ حضرت براء بن عازب سے اس آیت کے متعلق پوچھا گیا کیا اس مراد وہ شخص ہے جو لشکر پر تنہا حملہ کرتا ہے ؟ حضرت براء نے کہا : نہیں بلکہ ایک شخص گناہ کرتا تھا پھر اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالتا تھا۔ وہ کہتا تھا : میں گناہوں میں حد کو پہنچ چکا ہوں توبہ کا کوئی فائدہ نہیں وہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہوجاتا تھا اور اس کے بعد وہ گناہوں میں مستغرق ہوجاتا تھا۔ یہاں ہلاکت سے مراد اللہ تعالیٰ سے مایوس ہونا ہے۔ یہ عبیدہ سلمانی کا قول ہے۔ حضرت زید بن اسلم نے کہا : اس کا معنی ہے جہاد میں بغیر زادراہ کے سفر نہ کرو۔ کچھ لوگوں نے ایسا کیا تھا تو اس عمل نے انہیں راستہ میں کاٹ دیا تھا یا وہ لوگوں پر بوجھ بن گئے تھے۔ یہ پانچ اقوال ہیں : سبیل اللہ سے یہاں جہاد مراد ہے اور لفظ راستوں کو شامل ہے۔ بایدیکم میں زائدہ ہے۔ تقدیر عبارت تلقوا ایدیکم ہے۔ اس کی مثال الم یعلم بان اللہ یری اللہ یری اس میں بازائدہ ہے۔ مبرد نے کہا : بایدیکم سے مراد نفوس ہیں۔ بعض سے کل مراد لیا ہے۔ جیسے ارشاد ہے : فبما کسبت ایدیکم (الشوری :
30
) بماقدمت یدٰک (الحج :
10
) ان آیات میں ایدی اور ید سے مراد پوری ذات ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ ضرب المثل ہے تو کہتا ہے : فلان القی بیدہ فی امر کذا۔ جب کوئی امر کو تسلیم کرے۔ قتال میں شکست تسلیم کرنے والا اپنے ہتھیار اپنے ہاتھ سے پھینک دیتا ہے۔ اسی طرح ہر عاجز کرتا ہے خواہ وہ کسی فعل میں عاجز ہو۔ اسی سے عبدالمطلب کا قول ہے : واللہ ان القاء نابایدینا للموت لعجز۔ اللہ کی قسم ! موت کے لئے ہمارا اپنے آپ کو ڈال دینا عجز ہے۔ بعض علماء نے کہا : تقدیر عبارت اس طرح ہے : لاتلوا انفسکم بایدیکم جیسے تو کہتا ہے : لاتفسد حالک بر ایک۔ اپنے حال کو اپنی رائے کے ساتھ خراب نہ کر۔ التھلکة لام کے ضمہ کے ساتھ۔ یہ ھلک یھلک ھلاکا وھلکا وتھلکىة کا مصدر ہے۔ یعنی اس عمل میں نہ پڑو جو تمہیں ہلاک کردے۔ یہ زجاج وغیرہ کا قول ہے یعنی اگر تم خرچ نہیں کرو گے تو تم اللہ کی نافرنی کرو گے اور تم ہلاک ہوجاؤ گے۔ بعض علماء نے فرمایا : آیت کا معنی ہے اپنے اموال کو نہ روکو کہ تم سے تمہارے علاوہ اس کے وارث بنیں ورنہ تم اپنے اموال کی منفعت سے محروی کے ساتھ ہوجاؤ گے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ خرچ سے باز نہ آؤ ورنہ دنیا میں البدل اور آخرت میں ثواب چلا جائے گا۔ کہا جاتا ہے لاتلوا بایدیکم الی التھلکة یعنی حرام مال سے خرچ نہ کرو، وہ تم پر لوٹا دیا جائے گا اور تم ہلاک ہوجاؤ گے۔ اسی طرح حضرت عکرمہ سے مروی ہے، فرمایا : ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکة۔ فرمایا ولا تیموا الخبیث منه، تنفقون، اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو (یعنی) اس سے خبیث مال خرچ کرنے کا ارادہ نہ کرو۔ طبری نے کہا : ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکة عام ہے، ہر صورت جو ذکر کی گئی ہے اس کو ذکر کی گئی ہے اس کو شامل ہے کیونکہ لفظ اس کا احتمال رکھتا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: علماء کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے جو جنگ میں گھس جاتا ہے اور اکیلا دشمن پر حملہ کردیتا ہے، قاسم مخیمرہ، قاسسم بن محمد اور عبدالملک (جو ہمارے علماء سے ہیں) نے فرمایا : تنہا ایک شخص کا بڑے لشکر پر حملہ کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ اس میں طاقت ہو اور نیت خالص اللہ کے لئے ہو، اگر قوت نہ ہو تو یہ تھلکة (ہلاکت) سے ہوگا۔ بعض علماء نے فرمایا : جب اسے شہادت مطلوب ہو اور نیت خالص ہو تو اسے حملہ کرنا چاہئے کیونکہ ان میں سے ہر ایک کا یہی مقصود ہے۔ اس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے اس بیان میں فرمایا : ومن الناس من یشری نفسہ ابتغآء مرضات اللہ (البقرہ :
207
) (لوگوں میں سے وہ بھی ہے جو بیچ ڈالتا ہے اپنی جان (عزیز) بھی اللہ کی خوشنودیاں حاصل کرنے کے لئے ) ۔ ابن خویز منداد نے کہا : جو تنہا سو آدمیوں پر یا ایک لشکر پر یا چوروں کے گروہ پر یا محاربین پر یا خوارج پت حملہ کرتا ہے اس کی دو حالتیں ہیں : اگر اسے غالب گمان ہے کہ جس پر وہ حملہ کرے گا اسے قتل کردے گا اور خود نجات پائے گا تو یہ بہتر ہے اسی طرح اگر اسے غالب گمان ہو کہ وہ شہید ہوجائے گا لیکن وہ دشمن نقصان پہنچائے گا یا وہ انہیں آزمائش میں ڈال دے گا یا وہ کوئی ایسا اثر چھوڑے گا جس سے مسلمان نفع پائیں گے تو یہ بھی جائز ہے۔ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ مسلمانوں کے لشکر کا جب ایرانیوں سے مقابلہ ہوا تو مسلمانوں کے گھوڑے ایرانیوں کے ہاتھیوں سے ڈر گئے۔ تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے مٹی کا ایک ہاتھی بنایا اور اس نے اپنے گھوڑے کو مانوس کیا حتیٰ کہ وہ اس سے مانوس ہوگیا۔ جب صبح ہوئی تو اسکا گھوڑا ہاتھی سے نہ بھاگا، اسنے اس ہاتھی پر حملہ کردیا جو آگے آگے تھا۔ اسکو کہا گیا : یہ تجھے قتل کردے گا، اس مسلمان نے کہا : میرا قتل ہونا کوئی نقصان نہیں جبکہ مسلمانوں کو فتح مل جائے۔ اسی طرح جنگ یمامہ میں ہوا۔ جب بنوحنیفہ ایک باغ میں محفوظ ہوگئے تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے کہا : تم مجھے چمڑے کی ڈھال میں رکھو اور مجھے دشمنوں کے پاس پھینکو۔ انہوں نے ایسا ہی کیا اسنے تنہا انسے جہاد کیا اور انکے قلعہ کا دروازہ کھول دیا میں کہتا ہوں : اسی قسم سے ہے جو روایت کیا گیا ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی : آپ کی کیا رائے ہے کہ اگر میں صبر کرتے ہوئے اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے اللہ کے راستہ میں شہید ہوجاؤں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تیرے لئے جنت ہے۔ وہ دشمن کی صفوں میں گھس گیا حتیٰ کہ شہید ہوگیا۔ صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جنگ احد میں سات انصاریوں اور دو قریش میں تنہا تھے۔ جب دشمن قریب آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا : جو ان کو ہم سے دور کرے گا اس کے لئے جنت ہے یا فرمایا : وہ جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ ایک انصاری آگے بڑھا اس نے جہاد کیا حتیٰ کہ وہ شہید ہوگیا پھر دشمن قریب آئے تو فرمایا : جو ان کو ہم سے دور کرے گا اس کے لئے جنت ہے فرمایا : وہ جنت میں میرا ساتھی ہے پھر ایک انصاری آگے بڑھا جہاد کیا حتیٰ کہ وہ شہید ہوگیا۔ آپ اسی طرح فرماتے رہے حتیٰ ساتوں آدمی شہید ہوگئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ماانصفنا اصحابنا (ہم نے اپنے ساتھیوں کی قتال پت رہنمائی نہیں کی حتیٰ کہ وہ شہید ہوگئے) (انصفنا اصحابنا) میں ایک روایت فا کے سکون اور اصحابنا با کے فتحہ کے ساتھ ہے اور دوسری روایت میں فا کے فتحہ اور با کے رفع کے ساتھ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روایت لوٹ جائے گی اس کی طرف جو آپ کے ساتھیوں میں سے بھاگ گیا تھا۔ محمد بن حسن نے کہا : اگر ایک مسلمان شخص ہزار مشرکوں پر حملہ کرے تو اس میں حرج نہیں جبکہ اسے نجات کی غالب امید ہو یا دشمن کو قتل کرنے کی امید ہو۔ اگر ایسی صورت نہ ہو تو یہ عمل مکروہ ہے کیونکہ اس نے اپنے آہ کو ضائع کرنے کے لئے پیش کیا جبکہ اس میں مسلمانوں کا کوئی نفع نہیں ہے اور اگر اس کا مقصد مسلمانوں کو کفار پر اجرأت دلانا ہے تاکہ وہ بھی اس کی طرح عمل کریں تو اس کا جواز بعید نہیں کیونکہ اس میں بعض وجو و کے اعتبار سے مسلمانوں کا فائدہ ہے۔ اگر اس کا قصد دشمن کو ڈرانا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے دین میں صلابت کو جان لیں۔ پس اس کا جواز بھی بعید نہیں ہے اور جب اس میں مسلمانوں کا نفع ہو اور وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے دین کے اعزاز کے لئے اور کفر کی توہین کے لئے اپنی جان دیتا ہے تو یہ وہ مقام ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے مومنین کی مدح کی ہے۔ فرمایا : ان اللہ اشترٰی من المؤمنین النفسھم الآیۃ (توبہ :
111
) یہ آیت اور دوسری آیات جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی جان قربان کرنے والوں کی مدح فرمائی ہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی اسی بنیاد پر ہونا چاہئے جب اسے دین کے نفع کی امید ہو وہ اس میں جان دے دے حتیٰ کہ وہ شہید کردیا جائے تو وہ شہداء کے اعلی درجات میں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وامر بالمعروف وانه عن المنکر واصبر علیٰ مآ اصابک ان ذٰلک من عزم الامور۔ (لقمان) (حکم دو نیکی کا اور منع کرو برائی سے اور صبر کیا کرو ہر مصیبت پر جو تمہیں پہنچے یہ بڑی ہمت کے کام ہیں ) ۔ عکرمہ نے حضرت ابن عباس سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے، فرمایا : شہداء میں سئ افضل حمزہ بن عبدالمطلب ہے اور وہ شخص ہے جس نے ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق ادا کیا اور اس نے اسے شہید کردیا۔ مزید تفصیل انشاء اللہ سورة آل عمران میں آئے گی۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واحسنوا طاعت میں خرچ کرنے میں اور اللہ تعالیٰ کے متعلق بہتر بدل عطا کرنے میں اچھاگمان کرو بعض علماء نے فرمایا : طاعات کی پیروی کرنے کے ساتھ اپنے اعمال میں اچھائی کرو یہ مفہوم بعض صحابہ سے مروی ہے۔
Top