Al-Qurtubi - Al-Baqara : 209
فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر زَلَلْتُمْ : تم ڈگمگا گئے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْكُمُ : تمہارے پاس آئے الْبَيِّنٰتُ : واضح احکام فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑا جاؤ تو جان رکھو کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
ارشاد باری تعالیٰ ” فان زللتم “ کا معنی ہے اگر تم صراط مستقیم سے دور ہٹنے لگو۔ دراصل زلل یعنی پھسلاہٹ قدم میں ہوتی ہے، بعد ازاں یہ لفظ اعتقادات، آراء اور دیگر چیزوں میں (سیدھی راہ سے ہٹ جانے کے لئے) استعمال کیا جانے لگا ہے۔ کہا جاتا ہے : زل زلا و زللا وزلولا “ ، یعنی اس کا پاؤں پھسل گیا۔ ابو السمال العدوی نے ” زللتم “ لام کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور اس میں یہ دونوں لغتیں ہیں، حرف کی اصل الزلق سے ہے اور معنی ہے : ” تم حق سے بھٹک گئے اور بہک گئے۔ “ اور ارشاد خدا وندی (آیت) ” من بعد ماجآء تکم البینت “ میں ” البینت “ سے مراد معجزات اور آیات قرآن ہیں۔ اگر آیت میں خطاب مومنین کو ہے اور اگر خطاب اہل کتاب کو ہے تو پھر بینات سے مراد حضور نبی کریم ﷺ کی تعریف اور آپ کے بارے وہ علامات ہیں جو انکی شریعت میں وارد ہوئی ہیں۔ آیت میں اس پر دلیل موجود ہے کہ گناہ کے بارے جاننے والے کی سزا اس کی سزا کی نسبت بہت زیادہ اور شدید ہوگی جو اس سے ناواقف اور جاہل ہو اور جس تک دعوت اسلام نہ پہنچی وہ احکام شرع کو ترک کرنے کے سبب کافر نہ ہوگا۔ نقاش نے بیان کیا ہے کہ حضرت کعب الاحبار ؓ جب اسلام لائے تو وہ قرآن کریم پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے جو قرآن پڑھا رہا تھا۔ اس نے پڑھا (آیت) ” فاعلموا ان اللہ غفور رحیم “ تو حضرت کعب ؓ نے کہا : بلاشبہ میں یہ تسلیم نہیں کرتا کہ یہ اس طرح ہو، پھر ان دونوں کے پاس سے ایک آدمی گزرا، تو حضرت کعب ؓ نے اس سے پوچھا : تم یہ آیت کس طرح پڑھتے ہو ؟ تو اس آدمی نے کہا : (آیت) ” فاعلموا ان اللہ عزیز حکیم “۔ (بقرہ : 209) تو حضرت کعب ؓ نے کہا : اسی طرح ہونا جاہئے (1) (المحرر الوجیز، جلد 1، صفحہ 282) اور ” عزیز “ کا معنی ہے (وہ زبردست ہے) یعنی جس کام کا وہ ارادہ کرتا ہے اس سے اسے روکا نہیں جاسکتا۔ اور ” حکیم “ کا مفہوم ہے کہ وہ جو فعل بھی کرتا ہے اس میں حکمت کار فرما ہوتی ہے (اس کا کوئی کام بھی حکمت سے خالی نہیں ہوتا)
Top