Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 220
فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْیَتٰمٰى١ؕ قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَیْرٌ١ؕ وَ اِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فِى الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَالْاٰخِرَةِ
: اور آخرت
وَيَسْئَلُوْنَكَ
: اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے (بارہ) میں
الْيَتٰمٰي
: یتیم (جمع)
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِصْلَاحٌ
: اصلاح
لَّھُمْ
: ان کی
خَيْرٌ
: بہتر
وَاِنْ
: اور اگر
تُخَالِطُوْھُمْ
: ملالو ان کو
فَاِخْوَانُكُمْ
: تو بھائی تمہارے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
الْمُفْسِدَ
: خرابی کرنے والا
مِنَ
: سے (کو)
الْمُصْلِحِ
: اصلاح کرنے والا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ
: چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لَاَعْنَتَكُمْ
: ضرور مشقت میں ڈالتا تم کو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
(یعنی دنیا اور آخرت کی باتوں) میں (غور کرو) اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکٹھا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا بیشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
اس آیت میں آٹھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) ابو داؤد اور نسائی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے : جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” ولا تقربوا مال الیتیم الا بالتی ھی احسن “۔ (الانعام :
152
) ترجمہ : اور مت قریب جاؤ یتیم کے مال کے مگر اس طریقہ سے جو بہت اچھا ہو۔ اور (آیت) ” ان الذین یاکلون اموال الیتمی ظلما “۔ الآیہ (النساء :
10
) ترجمہ : بیشک وہ لوگ جو کھاتے ہیں یتیموں کے مال ظلم سے۔ تو وہ آدمی جس کے پاس کوئی یتیم تھا اس نے اس کا کھانا اپنے کھانے سے اور اس کا مشروب اپنے مشروب سے الگ کردیا، پس وہ اپنے کھانے میں سے جو کچھ بچاتا تھا وہ اسے اس کے لئے روک کر رکھ لیتا تھا یہاں تک کہ وہ اسے کھا لیتا یا وہ فاسد اور خراب ہوجاتا۔ پس یہ چیز ان پر انتہائی شاق اور تکلیف دہ ثابت ہوئی، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں اس کا ذکر کیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” ویسئلونک عن الیتمی، قل اصلاح لھم خیر “۔ الآیہ۔ پس انہوں نے ان کے کھانے پینے کو اپنے کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ملا دیا۔ یہ ابو داؤد کے الفاظ ہیں۔ (
1
) (سنن ابی داؤد، باب مخالفۃ الیتیم فی الطعامِ حدیث نمبر :
2487
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور یہ آیت ماقبل کے ساتھ متصل ہے کیونکہ اموال کے ذکر کے ساتھ یتیموں کے مالوں کی حفاظت کا امر مقترن ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ اس میں سائل حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ ہیں۔ اور یہ قول بھی ہے کہ عرب اپنے کھانے پینے کی اشیاء میں یتیموں کے مالوں کو ملانے سے بدشگونی لیتے تھے۔ پس یہ آیت نازل ہوئی۔ مسئلہ نمبر : (
2
) جب اللہ تعالیٰ نے یتیموں کی دیکھ بھال کے لئے خیر وبھلائی کے ارادہ سے ان کا مال اپنے مال میں ملانے کی اجازت عطا فرما دی ہے تو یہ اس پر دلیل ہے کہ یتیم کے مال میں تصرف کرنا جائز ہے اور بیع اور تقسیم وغیرہ میں وصی کا تصرف بھی جائز ہے۔ اس لئے کہ یہ آیت مطلق ہے۔ جب ایک آدمی یتیم کا کفیل بن گیا اور اس نے اسے مخصوص کرلیا اور وہ اس کی زیر نگرانی رہنے لگا تو اس کے بارے اس کا عمل جائز ہوگا اگرچہ والی نے اسے اس پر مقدم نہ بھی کیا ہو کیونکہ آیت مطلق ہے اور کفالت ولایت عامہ ہے اور خلفاء میں سے کسی سے مروی نہیں ہے کہ انہوں نے اپنے زمانے میں اپنے ہوتے ہوئے کسی کو یتیم پر مقدم کیا ہو۔ بلاشبہ وہ ان کے اپنے ہونے پر ہی اقتصار کرتے تھے (یعنی ان کی جملہ ذمہ داری خود ادا کرتے تھے) مسئلہ نمبر : (
3
) یتیم کا مال مضاربت اور تجارت کی غرض سے دینے کے بارے میں اور اس کا مال اپنے مال کے ساتھ ملانے کے بارے میں روایات تواتر کے ساتھ موجود ہیں۔ اور یہ اس پر دلیل ہے کہ یتیم کے مال میں بیع وشرا کے اعتبار سے تصرف کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ خیر وبھلائی کا موجب ہو اور اسی طرح مضاربت وغیرہ کے لئے بھی دینا جائز ہے، ہم عنقریب تفصیل سے بیان کریں گے۔ البتہ قرض کے طور پر دینے میں اختلاف ہے۔ اشہب نے اس سے منع کیا ہے اور اسی منع پر اسے بھی قیاس کیا ہے کہ وہ ان کے لئے اپنی طرف سے کوئی شے بیچے یا کوئی خریدے۔ اور دوسروں نے کہا ہے : جب وہ قرض لے نفع کی خاص مقدار کے عوض جو کہ قرض کے ساتھ مناسبت رکھتا ہو تو اسے دے دیا جائے گا، جیسا کہ وہ یتیم کے لئے پوری جانچ پڑتال کے ساتھ کوئی شے خرید لے تو یہ یتیم کے لئے بہت زیادہ اچھا اور بہتر ہوگا۔ محمد بن عبد الحکم نے کہا ہے : آدمی کے لئے جائز ہے کہ وہ یتیم کے لئے قرض کے عوض (ادھار) بیع کرے اگر وہ اس میں بہتری اور نفع دیکھے۔ ابن کنانہ نے کہا ہے : اس کے لئے جائز ہے کہ یتیم کی شادی کے لئے اتنا مال خرچ کرے جو اس کی ضروریات اور پاکیزگی کے لئے مفید اور نفع بخش ہو اور اس کا نفع اس کے اپنے حال اور اس کے حال جس کے ساتھ وہ اس کی شادی کر رہا ہے، کے مطابق اور اس کے مال کی کثرت کی مقدار کے برابر ہو۔ مزید فرمایا : اسی طرح وہ اس کے ختنے وغیرہ میں اس کا مال خرچ کرسکتا ہے، اگر اسے یہ خوف ہو کہ اسے سلطان کے پاس پیش کرنے کا اہتمام کیا جائے گا اور وہ اسے بالقصد اس کا حکم دے گا اور ہر وہ عمل جو اس نے گہری نظر وفکر کے ساتھ کیا تو وہ جائز ہے اور جو اس نے بطور محاباۃ (کسی دوسرے شخص کی سہولت کو پیش نظر رکھنا) اور کوتاہ نظری کی بنا پر کیا تو وہ عمل جائز نہ ہوگا۔ آیت کا ظاہر اس پر دلیل ہے کہ یتیم کا ولی اسے دنیا اور آخرت کے امور کی تعلیم دے گا اور اس کے لئے ایسا معلم اجرت پر رکھے گا جو اسے کاروبار کی تعلیم دے گا۔ اور جب یتیم کو کوئی شے ہبہ کی جائے تو وصی کے لئے اس پر قبضہ کرنا جائز ہے کیونکہ اس میں اس میں اصلاح اور بھلائی ہے۔ اس کا مزید بیان سورة النساء میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مسئلہ نمبر : (
4
) جن چیزوں کے لئے وصی اور کفیل یتیم کا مال خرچ کرسکتے ہیں ان کی دو حالتیں ہیں : ایک وہ حالت ہے جس پر گواہ بنانا ممکن ہوتا ہے اور اس میں بینہ کے بغیر اس کا قول قبول نہیں کیا جائے گا اور ایک وہ حالت ہے جس پر شاہد بنانا ممکن نہیں ہوتا، تو اس پر بغیر بینہ کے اس کا قول قبول ہوگا، پس جب کسی نے زمین خریدی اور وہ جس میں توثیق کی عادت جاری ہو تو بغیر بینہ کے اس میں اس کا قول قبول نہیں کیا جائے گا۔ ابن خویز منداد نے کہا ہے : اسی وجہ سے ہمارے اصحاب نے ان کے درمیان یہ فرق بیان کیا ہے کہ یتیم وصی کے گھر میں ہو تو وہ اس پر خرچ کرسکتا ہے اور اسے اس کے نفقہ اور اس کے لباس وغیرہ مہیا کرنے پر شاہد بنانے کا پابند نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اس کے لئے ہر وقت اس پر گواہ بنانا متعذر ہوگا جو اسے کھلائے اور اسے پہنائے، بلکہ جب اس نے یہ کہا : میں نے سال بھر کے لئے یہ خرچہ کیا ہے تو یہ اس سے قبول کرلیا جائے گا، اور اس کے درمیان کہ وہ اپنی ماں یا اپنی دایہ (پرورش کرنے والی) کے پاس ہو اور وصی یہ دعوی کر رہا ہو کہ وہ اس پر خرچہ کر رہا ہے یا وہ اس کی ماں یا دایہ کو نفقہ اور کسوۃ دیتا ہے تو بینہ کے بغیر ماں یا دایہ کے خلاف اس کا قول قبول نہیں کیا جائے گا کہ وہ اس کے لئے بطور مشاہرہ یا خاطر مدارت اس پر قبضہ کرتی رہی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) علماء کا اس آدمی کے بارے میں اختلاف ہے جو اپنی زیر نگرانی یتیم بچی سے اپنا نکاح کرلیتا ہے کیا اس کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے زیر پرورش یتیم بچے یا بچی کے مال سے اپنے لئے خرید سکتا ہے ؟ پس حضرت امام مالک (رح) نے فرمایا : کفالت اور حضانت کے سبب نکاح کی ولایت قرابت کی نسبت زیادہ قوی ہے، حتی کہ ان اعراب کے بارے میں کہا جو قحط کے دنوں میں اپنے بچوں کو دوسروں کے حوالے کردیتے تھے : بیشک وہ انہیں ان کا نکاح کرنے کا اختیار دے دیتے تھے اور رہا کفیل اور پرورش کرنے والے کا اپنے ساتھ نکاح کرنا تو اس کا تفصیلی بیان سورة النساء میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ اور رہا اس سے خریدنا تو حضرت امام مالک (رح) نے کہا : مشہور اقوال کے مطابق وہ اس سے خرید سکتا ہے اسی طرح حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے کہا ہے : اس کے لئے جائز ہے کہ وہ یتیم بچے کا مال مثلی قیمت سے زیادہ کے عوض اپنے لئے خرید لے، کیونکہ یہ اصلاح اور خیر ہے جس پر ظاہر قرآن دلالت کرتا ہے۔ اور امام شافعی نے کہا ہے : نکاح اور بیع میں ایسا کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ آیت میں تصرف کا ذکر نہیں ہے، بلکہ یہ فرمایا ہے : (آیت) ” اصلاح لھم خیر “۔ (ان کی بھلائی کرنا بہتر ہے) اس میں اس کا ذکر نہیں جس کے لئے دیکھ بھال جائز ہوتی ہے۔ اور امام اعظم ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں : جب بھلائی کرنا بہتر ہے تو پھر اس کی شادی کرانا بھی جائز ہوگا اور یہ بھی جائز ہوگا کہ وہ اس سے شادی کرلے۔ اور امام شافعی شادی کرانے میں کوئی بھلائی نہیں دیکھتے سوائے اس جہت کے کہ اس سے حاجت دور ہوجاتی ہے اور بالغ ہونے سے پہلے کوئی حاجت نہیں۔ امام احمد بن حنبل (رح) وصی کے لئے شادی کرانے کو جائز قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ بھلائی ہے اور امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ دادا کے لئے جائز ہے کہ وہ بھی وصی کے ساتھ ساتھ شادی کرا دے اور باپ کے لئے بھی ایسے بچے کے حق میں (یہ اختیار ہے) جس کی ماں فوت ہوچکی ہو نہ کہ اس آیت کے حکم سے اور امام اعظم ابوحنیفہ (رح) قاضی کے لئے ظاہر قرآن کے مطابق یتیم کی شادی کرانے کو جائز قرار دیتے ہیں، یہ سب مذاہب اسی آیت سے ظاہر ہوئے ہیں۔ پس اگر تزویج کا اصلاح (اور نفع بخش ہونا) ثابت ہوجائے تو پھر آیت کا ظاہر اس کے جواز کا تقاضا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد (آیت) ” ویسئلونک عن الیتمی “ کا یہ معنی ہونا بھی جائز ہے کہ آپ سے یتیموں کے ذمہ دار، ان کی کفالت کرنے والے سوال کرتے ہیں اور یہ مجمل ہے اس سے معین کا فل (کفالت کرنے والا) اور قیم (ذمہ دار) معلوم نہیں ہو سکتا اور جو اس میں اوصاف شرط ہوتے ہیں (وہ بھی معلوم نہیں ہو سکتے) اور اگر کہا جائے : امام مالک (رح) نے جب آدمی کو اپنے یتیم سے مال خریدنے کی اجازت دے دی ہے تو اس سے تو ان کا تہمت اور ذرائع میں اصل کو ترک کرنا لازم آتا ہے ؟ تو جواب یہ ہے کہ یہ لازم نہیں آتا۔ بلاشبہ یہ ان میں ذریعہ اور وسیلہ بن سکتا ہے جو ممنوع افعال سے ایسے ممنوع تک پہنچانے والے ہوں جن کے بارے میں نص بیان کردی گئی ہو، لیکن یہاں تو اللہ تعالیٰ نے مال باہم ملانے کی صورت میں اجازت عطا فرما دی ہے اور اس میں پرورش کرنے والوں کو ان کی امانتوں کے حوالے کردیا ہے جیسا کہ فرمایا (آیت) ” واللہ یعلم المفسد من المصلح “۔ اور ہر وہ امر جس کے بارے میں خوف ہو اللہ تعالیٰ نے مکلف کو اس کی امانت کے حوالے کردیا ہے، اس میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ ممنوع تک پہنچنے کا ذریعہ اور وسیلہ ہے، لہذا اس سے منع کردیا جائے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو اپنی شرمگاہوں پر امین بنایا ہے، اگرچہ ان کا جھوٹ بولنا ممکن ہے۔ حضرت طاؤس سے جب یتیموں کے بارے میں کسی شے سے متعلق سوال کیا جاتا تو وہ یہ پڑھتے : (آیت) ” واللہ یعلم المفسد من المصلح “۔ ترجمہ : اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے۔ ابن سیرین کے نزدیک یتیم کے مال کے بارے میں پسندیدہ عمل یہ تھا کہ وہ اس کے خیر خواہ لوگوں کو جمع کرے اور وہ اس کے بارے غور و فکر کریں جو اس کے لئے مفید اور بہتر ہو۔ اسے امام بخاری (رح) نے ذکر کیا ہے اور اس میں اس پر دلیل ہے کہ اپنے لئے یتیم کے مال سے خریدنا جائز ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کردیا ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ ولی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ اس مال میں سے کوئی شے خریدے جو اس کے اپنے زیر نگرانی ہو، کیونکہ اس میں اسے تہمت لگ سکتی ہے مگر یہ کہ اس میں لوگوں کی ایک جماعت میں بیع سلطان کی جانب سے ہو (یعنی نیلام عام ہو) محمد بن عبدالحکیم نے کہا ہے : وہ ترکہ میں سے نہیں خرید سکتا اور اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ ایسے آدمی کو وسیلہ بنائے جو اس میں سے اس کے لئے خریدے، بشرطیکہ یہ معلوم نہ ہو کہ وہ اس کی طرف سے ہے۔ مسئلہ نمبر : (
6
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وان تخالطوھم فاخوانکم “۔ یہ اختلاط اور میل جول دوہم مثل چیزوں کے ملنے کی طرح ہے جیسا کہ کھجور کا کھجور کے ساتھ مل جانا وغیرہ۔ ابو عبید نے کہا ہے : یتیموں کو ساتھ ملانے کا مفہوم یہ ہے کہ ان میں سے کسی کا مال ہو اور اس کے کفیل کے لئے یہ امر باعث مشقت ہو کہ وہ اپنے سے اس کا کھانا وغیرہ علیحدہ کرے۔ اور وہ اسے اپنے اہل و عیال کے ساتھ ملائے بغیر کوئی چارہ نہ پائے تو وہ یتیم کے مال سے اتنا لے لے جسے وہ غور وفکر کے بعد یہ سمجھتا ہے کہ یہ اس کے لئے کافی ہوگا اور اسے اپنے اہل خانہ کے خرچہ کے ساتھ ملا لے اور اس میں کبھی کمی بیشی بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اور یہ آیت ناسخہ اس میں رخصت کے لئے نازل ہوئی ہے۔ ابو عبید نے کہا ہے : میرے نزدیک یہی اس کی اصل ہے جو دوران سفر دوست احباب کرتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی جانب سے برابر برابر خرچہ نکالتے ہیں۔ حالانکہ کھانے کی قلت و کثرت میں وہ باہم متفاوت ہوتے ہیں اور ان میں سے جس کا کھانا کم ہو وہ اپنے ساتھی کے خلاف فضل (اضافی کھانے) کا دعوی نہیں کرتا۔ تو جب یتیموں کے مال میں یہ وسعت موجود ہے تو ان کے علاوہ میں بدرجہ اولی وسعت ہوگی۔ اگر اس طرح نہ ہو تو مجھے خوف ہے کہ لوگوں پر اس بارے میں امر انتہائی شدید اور شاق ہوجائے۔ مسئلہ نمبر : (
7
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” فاخوانکم “۔ یہ مبتدا محذوف کی خبر ہے، یعنی فھم اخوانکم ہے۔ اور فاجواب شرط کے لئے ہے اور ارشاد باری تعالیٰ : (آیت) ” واللہ یعلم المفسد من المصلح “۔ یہ تحذیر ہے، یعنی اللہ تعالیٰ یتیموں کا مال خراب کرنے والے کو اسے سنوارنے والے سے خوب جانتا ہے، پس وہ ہر ایک کو اس کے سنوارنے اور اس کے بگاڑنے کے بدلے جزا دے گا۔ مسئلہ نمبر : (
8
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولو شآء اللہ لاعنتکم “ حکم نے مقسم سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت بیان کی ہے (آیت) ولو شآء اللہ لاعنتکم “ فرمایا : اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا امر کردیتا کہ تم یتیموں کے مال کے سبب ہلاک ہونے تک پہنچ جاتے۔ اور کہا گیا ہے کہ (آیت) ” لاعنتکم “ کا معنی ہے لاھلککم (کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ تمہیں ہلاک کردیتا) یہ زجاج اور ابو عبید کا بیان ہے۔ اور قتبی نے کہا ہے : (معنی یہ ہے) کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ تم پر معاملہ تنگ اور سخت کردیتا، لیکن اس نے تم پر سہولت اور آسانی کے سوا کچھ نہیں چاہا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یعنی وہ تمہیں ایسے امر کا مکلف اور پابند بنا دیتا جس کو ادا کرنا تم پر انتہائی شدید اور سخت ہوتا اور ان کا اختلاط تمہیں گنہگار کردیتا، جیسا کہ اس نے ان کے ساتھ کیا جو تم سے پہلے تھے، لیکن اس نے تم سے تخفیف کی ہے۔ اور العنت کا معنی مشقت ہے، ” وقد عنت واعنتہ غیرہ “۔ وہ مشقت میں پڑا اور غیر نے اسے مشقت میں ڈالا۔ اور جب ہڈی کو کوئی شے لگے اور وہ اسے توڑ دے تو ایسی جڑی ہوئی ہڈی کے لئے کہا جاتا ہے : قد اعنتہ، تحقیق اس نے اسے مشقت میں اور درد میں مبتلا کیا ” فھو عنت ومغنت۔ اور عنتت الدابۃ تعنت عنتا : جب چوپائے کا پاؤں جڑنے کے بعد پھر ٹوٹ جائے اور اس کے لئے چلنا ممکن نہ ہو۔ اور ” اکمہ عنوت “ ایسا ٹیلہ جس پر چڑھان انتہائی دشوار ہو۔ ابن الانباری نے کہا ہے : العنت “ کا اصل معنی تشدید (سختی) ہے جب عرب یہ کہتے ہیں : فلان یتعنت فلانا ’ ویعنتہ “ تو اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ اس پر انتہائی شدت اور سختی کرتا ہے اور اسے ایسے کام کا پابند بناتا ہے جسے کرنا اس پر انتہائی مشکل اور دشوار ہوتا ہے، پھر اسے ہلاکت کے معنی کی طرف منقول کیا گیا ہے۔ اور اصل معنی وہی ہے جو ہم نے بیان کردیا ہے۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ان اللہ عزیز “ یعنی اس پر کوئی شے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ (آیت) ” حکیم “ وہ اپنی مالک میں اس کے مطابق تصرف کرتا ہے جو وہ ارادہ کرتا ہے اس پر کوئی پابندی اور رکاوٹ نہیں، وہ انتہائی عظمت وشان والا اور بزرگ و برتر ہے۔
Top