Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ
: ان گھروں میں
اَذِنَ
: حکم دیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ تُرْفَعَ
: کہ بلند کیا جائے
وَيُذْكَرَ
: اور لیا جائے
فِيْهَا
: ان میں
اسْمُهٗ
: اس کا نام
يُسَبِّحُ
: تسبیح کرتے ہیں
لَهٗ
: اس کی
فِيْهَا
: ان میں
بِالْغُدُوِّ
: صبح
وَالْاٰصَالِ
: اور شام
(وہ قندیل) ان گھروں میں (ہے) جن کے بارے میں خدا نے ارشاد فرمایا ہے کہ بلند کیے جائیں اور وہاں خدا کے نام کا ذکر کیا جائے (اور) ان میں صبح و شام اسکی تسبیح کرتے رہیں
مسئلہ نمبر
1
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے فی بیوت اذن اللہ ترفع، بیوت کی باء کو ضمہ اور کسرہ دیا جاتا ہے۔ یہ پہلے گزر چکا ہے اور فی کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ مصباح کے متعلق ہے۔ بعض نے کہا : یسبح کے متعلق ہے۔ اس تاویل پر علیم پر وقف ہوگا۔ ابن انباری نے کہا : میں نے ابو العباس کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہ مصباح، الزجاجۃ اور الکوکب سے حال ہے گویا فرمایا : وھی بیوت۔ ترمذی حکیم محمد بن علی نے کہا : فی بیوت منفصل ہے۔ گویا فرمایا : اللہ فی بیوت أذن اللہ ترفع، اللہ ان گھروں میں ہے اللہ نے حکم دیا ہے کہ انہیں بلند کیا جائے۔ اسی وجہ سے اخبار وارد ہیں کہ جو مسجد میں بیٹھا تو وہ اپنے رب سے مجلس ہوا۔ اسی طرح تورات سے حکایت کیا گیا ہے کہ مومن جب مسجد کی طرف چلتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندے نے میری زیارت کی اور مجھ پر اس کی مہمان نوازی ہے اور میں جنت سے کم مہمان نوازی پر اس کے لیے راضی نہ ہوں گا۔ ابن انباری نے کہا اگر فی کو یسبح کے متعلق کیا جائے یا رجال کو رفع دینے والی ہو تو واللہ بکل شیء علیم کے قول پر وقف بہتر ہے۔ رمانی نے کہا : یہ یوقد کے متعلق ہے اور اس بناء پر علیم پر وقف نہ ہوگا اگر یہ کہا جائے کہ کیا وجہ ہے جب بیوت، یوقد کے متعلق ہوں مصباح اور مشکاۃ واحد ہیں اور بیوت جمع ہے اور ایک مشکاۃ ہی ایک گھر میں ہوگا۔ بعض علماء نے کہا : یہ اس متلون خطاب سے ہے جس کا واحد سے آغاز ہے اور جمع ساتھ اختتام ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یا ایھا النبی اذا طلقتم النسآء (الطلاق :
1
) اور اس قسم کی دوسری مثالیں۔ بعض علماء نے کہا : یہ بیوت میں سے ہر بیت کی طرف راجع ہے۔ بعض نے کہا : یہ اس قول کی مانند ہے وجعل القمر فیھن نورا (نوح :
16
) حالانکہ چاند ایک آسمان میں ہے۔ علماء کے یہاں بیوت کے ملتعلق پانچ اقوال ہیں : پہلا قول : اس سے مراد مساجد ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ خاص ہیں اور یہ اہل آسمان کے لیے اس طرح چمکتی ہیں جس طرح ستارے اہل زمین کے لیے چمکتے ہیں، یہ حضرت ابن عباس ؓ مجاہد اور حسن کا قول ہے۔ دوسرا قول : یہ بیت المقدس کے بیوت ہیں، یہ بھی حسن سے مروی ہے۔ تیسرا قول نبی کریم ﷺ کے بیوت مراد ہیں، یہ بھی مجاہد سے مروی ہے۔ چوتھا قول : یہ تمام بیوت ہیں : یہ عکرمہ کا قول ہے اور یسبح لہ فیھا بالغدوّوالاصال اس قول کو تقویت دیتا ہے کہ اس سے مراد مساجد ہیں۔ پانچواں قول اس سے مراد وہ چار مساجد ہیں جنہیں انبیاء نے تعمیر کیا ہے کعبہ، بیت اریحا، مسجد نبوی، مسجد قبا، یہ ابن بریدہ کا قول ہے، یہ پہلے سورة براءت میں گزر چکا ہے۔ میں کہتا ہوں : اظہر قول پہلا قول ہے کیونکہ حضرت انس نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے فرمایا : ” جو اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرے اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ میرے اصحاب سے محبت کرے اور جو میرے اصحاب سے محبت کرتا ہے وہ قرآن سے محبت کرے جو قرآن سے محبت کرتا ہے وہ مساجد سے محبت کرے یہ اللہ تعالیٰ کے فناء اور بناء ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بلند کرنے کا حکم دیا ہے اور ان میں برکت رکھی ہے اور ان کے اہل کی برکت محفوظ ہے ان کے اہل محفوظ ہیں وہ اپنی نماز میں ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ وہ اپنی مساجد میں ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے پیچھے ان کی حفاظت فرماتا ہے “۔ مسئلہ نمبر
2
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اذن اللہ ان ترفع اذن کا معنی حکم دینا اور فیصلہ کرنا ہے اذن کی حقیقت علم اور قدرت دینا ہے بغیر کسی رکاوٹ کے اگر اس کے ساتھ امر اور نفاذ متصل ہو تو یہ اقویٰ ہوتا ہے۔ ترفع کا معنی ہے بنائے گئے اور بلند کئے گئے، یہ مجاہد اور عکرمہ کا قول ہے اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واذ یرفع ابرھم القواعد من البیت (البقرہ :
127
) ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے اپنے مال سے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا “ (
1
) ۔ اس معنی میں بہت سی احادیث ہیں جو مساجد کے بنانے پر برانگیختہ کرتی ہیں حسن بصری وغیرہ نے کہا : ترفع کا معنی یہ ہے ان کی تعظیم کرنا اور ان کی شان بلند کرنا، غلاظتوں اور انجاس سے پاک کرنا۔ حدیث میں ہے ” مسجد نجاست کی وجہ سے اسطرح سمٹ جاتی ہے جس طرح چمڑا آگ کی وجہ سے سکڑ جاتا ہے “۔ ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت ابو سعید خدری سے روایت کیا ہے فرمایا : ” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے مسجد سے کسی غلاظت اور آلودگی کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا “۔ حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے فرمایا : ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ ہم گھروں میں مساجد بنائیں اور انہیں صاف ستھرا رکھیں اور خوشبو لگائیں۔ (
2
) ۔ مسئلہ نمبر
3
: جب ہم کہتے ہیں کہ مساجد کی بنیان سے مراد کیا انہیں مزین کرنا ہے ؟ تو اس میں اختلاف ہے۔ ایک قوم نے اس کو مکروہ کہا ہے اور دوسروں نے اس کو مباح قرار دیا ہے۔ حماد بن سلمہ نے ایوب سے انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے حضرت انس سے روایت کیا اور قتادہ نے بھی حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت قائم نہ ہوگی حتی کی لوگ مساجد کے سبب فخر کریں گے “ (
1
) اس حدیث کو ابو دائود نے نقل کیا ہے اور صحیح بخاری میں ہے حضرت انس نے فرمایا : مساجد پر فخر کریں گے پھر انہیں آباد بہت کم کریں گے “ (
2
) ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : تم انہیں مزین کرو گے جیسے یہود و نصاریٰ نے اپنی عبادت گاہیں مزین کی تھیں۔ اور حکیم ابو عبد اللہ ترمذی نے نوادرالاصول میں حضرت ابو درداء کی حدیث روایت کی ہے فرمایا : نبی پاک ﷺ نے فرمایا : جب تم اپنی مساجد کو مزین کرو گے اور تم اپنے مصاحف کو زیور پہنائو گے تو تم پر ہلاکت ہوگئی “۔ اور جن علماء نے مساجد کی تزیین اور خوبصورتی کو مباح قرار دیا ہے انہوں نے اس سے حجت پکڑی ہے کہ اسمیں مساجد کی تعظیم ہے اور اللہ تعالیٰ نے مساجد کی تعظیم کا اس ارشاد : فی بیوت اذن اللہ ان ترفع میں حکم دیا ہے ترفع کا معنی تعظیم کرنا ہے۔ حضرت عثمان سے مروی ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی کی تعمیر دیار کی لکڑی سے کی اور اسے خوبصورت بنایا۔ امام ابوحنیفہ نے فرمایا : مساد میں سونے کے پانی سے نقش و نکار بنائے جائیں تو کو حرج نہیں۔ حضرت عمر بن عبد العزیز سے مروی ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی میں نقش و نگار بنوائے اور اس کی عمارت اور تریین میں مبالغہ کیا یہ ان کی خلافت سے پہلے ولایت کے زمانہ میں ہوا تھا اور کسی نے انکار نہیں کیا تھا۔ ذکر کیا جاتا ہے ولید بن عبد الملک نے دمشق کی مسجد کی تعمیر میں اور تزیین میں شام کے خراج سے تین گنا مال خرچ کیا اور روایت ہے کہ حضرت سلمان بن داود (علیہ السلام) نے بیت المقدس کی مسجد بنائی اور اس کی تزیین میں مبالغہ کیا۔ مسئلہ نمبر
4
۔ مساجد کو بدبودار چیزوں اور برے اعمال وگیرہ سے بھی بچانا اور محفوظ رکھنا چاہیے جیسا کہ ہم بیان کریں گے۔ یہ بھی مساجد کی تعظیم سے ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث سے صحیح مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر فرمایا : جس نے اس درخت یعنی اس سے کھایا وہ مساجد میں نہ آئے۔ اور حضرت جابر بن عبداللہ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جس نے اس سبزی لہسن سے کھایا اور کبھی فرمایا : جس نے پیاز، تھوم اور بدبودار سبزی سے کھایا ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ملائکہ کو ان چزء وں سے تکلیف محسوس ہوتی ہے جن سے بنو آدم کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ حضرت عمر بن خطاب نے اپنے خطبہ میں فرمایا : اے لوگوں ! تم دو درخت کھاتے ہو میں انہیں نہیں دیکھتا مگر خبیث وہ پیاز اور تھوم ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب آپ مسجد میں کسی شخص سے پیاز اور تھوم کی بدبو محسوس کرتے تو اسے حکم دیتے کہ تو بقیع کی طرف نکل جا۔ اور جو ان کو کھائے تو پکا کر ان کی بدبو کو ختم کردے۔ اس کو مسلم نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔ علماء نے فرمایا : مسجد سے اس کو نکالنے کی علت اس کی اذیت تھی تو قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ جس سے مسجد میں اس کے پڑوسیوں کو تکلیف ہو مثلا کوئی چرب زبان ہو، نادان ہو یا اس سے بدبو آتی ہو اور اس کے برے پیشے کی وجہ سے بدبو اس سے جدا نہ ہوتی ہو یا کوئی ایسی موذی مرض ہو جیسے جذاب وگیرہ اور ہر وہ چیز جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو تو اہل مسجد کو اس شخص کو مسجد سے نکالنا جائز ہے جب اس میں یہ علت موجود ہو حتی کہ اس سے وہ علت زائل ہوجائے اسی طرح ایسا شخص لوگوں کے مجمع سے پرہیز کرے جو نماز وگیرہ کے لیے ہو جیسے علم، ولیمہ اور اس جیسی دوسری مجالس جو تھوم وگیرہ کھاتا ہے یا ایسی چیز کھاتا ہے جس کی بدبو ہوتی ہے اور لوگوں کو ازیت دیتی ہے، اسی وجہ سے پیاز تھوم اور الکراث (بدبودار سبزی) کو جمع فرمایا اور بتایا کہ یہ ایسی چیزیں ہیں جو اذیت کا باعث ہوتی ہیں۔ ابوعمر بن عبدالبر نے کہا : میں نے اپنے شیخ ابو عمر احمد بن عبدالملک بن ہشام کو دیکھا کہ انہوں نے اس شخص کے بارے فتوی دیا جس کے پڑوسیوں نے اس کی شکایت کی اور انہوں نے اس پر اتفاق کیا کہ وہ انہیں مسجد میں اپنی زبان اور اپنے ہاتھ سے اذیت دیتا ہے اس کے بارے میں مشورہ کیا گیا تو انہوں نے اسے مسجد سے نکالنے کا فتوی دیا اور مسجد سے دور کرنے کا فتوی دیا اور جس کے پڑوسیوں نے اس کی شکایت کی اور انہوں نے اس مسجد سے نکالنے کا فتوی دیا اور مسجد سے دور کرنے کا فتوی دیا اور ان کے ساتھ نماز میں حاضر نہ ہونے کا فتوی دیا۔ کیونکہ اس جنون کے ہوتے ہوئے اس سے سلامتی کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ میں نے ایک دن شیخ صاحب سے اس فتوی کی دلیل پوچھی اور ان سے دوبارہ پوچھا تو انہوں نے حدیث سے ثوم (لہسن) سے استدلال کیا اور فرمایا : میرے نزدیک یہ لہسن کھانے والے سے زیادہ اذیت کا موجب ہے اور ایسے شخص کو مسجد میں جماعت کے ساتھ حاضر ہونے سے منع کیا جائے گا۔ میں کہتا ہوں : آثار مرسلہ میں ہے کہ ایک شخص جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے بہت دور چلا جاتا ہے۔ اس بنا پر جو جھوٹ بولتا ہو اور باطل کلام کرتا ہو اسے مسجد سے نکالا جائے گا کیونکہ اذیت دیتا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ تمام مساجد برابر ہیں اس کی وجہ حدیث حضرت ابن عمر ؓ ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ رسول اللہ ﷺ کی مسجد کی بارے میں وارد ہوئی ہے کیونکہ اس میں جبریل امین آتے تھے نیز حضرت جابر کی حدیث میں ہے : فلا یقربن مسجدنا۔ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ پہلا قول اصح ہے کیونکہ حکم میں صفت ذکر کی اور وہ مسجد ہونا ہے حکم میں صفت کا ذکر تعلیل ہوتا ہے۔ ثعلبی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت انس سے روایت کیا ہے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے روز اللہ تعالیٰ دنیا کی مساجد لائے گا گویا وہ سفید اونٹنیاں ہیں ان کی ٹانگیں عنبر کی، گردنیں زعفران کی، سر کستوری کے ان کی مہاریں سبز زبرجد کی۔ ان کے مؤذن ان کے نگران ہوں گے جو ان کو آگے سے پکڑ کر چلا رہے ہوں گے اور ان کے ائمۃ انہیں پیچھے سے ہانک رہے ہوں گے اور ان کو آباد کرنے والے ان کے ساتھ متعلق ہوں گے وہ قیامت کے عرصات سے تیز بجلی کی طرح گزریں گی اہل موقف کہیں گے : یہ ملائکہ مقربین ہیں اور مرسل انبیاء ہیں۔ ارشاد ہوگا : نہ یہ فرشتے ہیں اور نہ یہ انبیاء ہیں لیکن یہ اہل مسجد ہیں اور نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ محمد ﷺ کی امت سے ہیں۔ قرآن حکیم میں ہے : انما یعمر مساجد اللہ من آمن باللہ (التوبہ :
18
) ۔ اللہ کی مساجد کو وہ تعمیر کرتا ہے جو اللہ پر ایمان لایا۔ یہ ہر مسجد کو عام ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب تم کسی شخص کو مسجد میں آنے جانے کا عادی دیکھو۔ تو اس کے لیے ایمان کی گواہی دو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ انما یعمر مساجد اللہ من امن باللہ والیوم الاخر۔ یہ پہلے گذر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر
6
۔ مسجد کو بیع و شرا اور دوسری مشغولیتوں سے بچایا جائے گا کیونکہ نبی مکرم ﷺ نے اس شخص کو فرمایا جو اپنے سرخ اونٹ کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو اسے کبھی نہ پائے۔ مساجد اس کام کے لیے بنائی گئی ہیں جس کے لیے بنائی گئی ہیں۔ یعنی اللہ کے ذکر کے لیے، اس حدیث کو امام مسلم نے سلیمان بن بریدہ عن ابیہ کے سلسلہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا کس نے میرا سرخ اونٹ پایا ہے ؟ نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تو اسے کبھی نہ پائے مساجد اس کے لیے بنائی گئی ہیں جس کے لیے بنائی گئی ہیں۔ یہ دلیل ہے کہ نماز، اذکار، قراءت قرآن کے علاوہ مسجد میں کوئی عمل نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح تفسیر سے حضرت انس کی حدیث میں آیا ہے فرمایا : ہم مسجد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اچانک ایک اعرابی آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا صحابہ کرام نے کہا : رک جا، رک جا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمای : اس کے پیشاب کو نہ روکو اسے چھوڑ دو ۔ صحابہ کرام نے اسے چھوڑ دیا۔ حتی کہ اس نے پیشاب کرلیا پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے بلایا اور رمایا : یہ مساجد پیشاب اور غلاظت کے لے ش نہیں ہیں۔ یہ اللہ کے ذکر، نماز اور قرآن کی تلاوت کے لیے بنائی گئی ہیں۔ یا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ فرمایا۔ پھر ایک شخص کو حکم دیا تو وہ پانی کا ایک ڈول لے آیا وہ اس پیشاب کی جگہ پر انڈیل دیا۔ اس کو امام مسلم نے تخریج کیا ہے اور کتاب اللہ سے اس پر یہ قول حق دلالت کرتا ہے : ویذکر فیہا السمہ اور آپ ﷺ نے معاویہ بن حکم سلمی کو فرمایا : یہ مساجد لوگوں کے کلام جیسی چیز کے مناسب نہیں یہ تسبیح تکبیر اور قرآن کی قراءت کے لیے بنائی گئی ہیں۔
Top