Al-Qurtubi - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہوجائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح ان سے اگلے (یعنی بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے رہے ہیں اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
حسن نے الحلم میں ضمہ کے ثقل کی وجہ سے اسے حذف کردیا ہے۔ مذکورہ تین اوقات میں بچوں کو اجازت طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ اوقات میں بغیر اجازت آنا مباح کیا گیا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں حکم دیا کہ بچے جبب بالغ ہوجائیں تو وہ اجازت طلب کرنے میں ہر وقت مردوں کے حکم میں ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے احکام کا بیان ہے اس کے حلال اور حرام کی وضاحت ہے۔ فرمایا فلیستاذنوا یہ نہیں فرمایا فلیستاذنوکم جبب کہ پہلی آیت میں فرمایا لیستاذنکم کیونکہ بچے مخاطب اور مکلف نہیں ہیں۔ ابن جریج نے کہا : میں نے عطا سے کہا : واذا بدغ الاطفال منکم الحلم فلیستاذنوا کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے فرمایا : لوگوں پر واجب ہے کہ وہ اجازت طلب کریں جب وہ بالغ ہوجائیں، خواہ وہ آزاد ہوں یا غلام ہوں۔ ابو اسحاق فزاری نے کہا : میں نے اوزاعی کو کہا بچے کی کیا حد ہے جس میں وہ اجازت طلب کرے ؟ انہوں نے کہا : چار سال۔ فرمایا : کسی عورت پر داخل نہ ہو حتیٰ کہ اجازت طلب کرلے ؛ یہ زہری کا قول ہے۔ یعنی آدمی اپنی لونڈی پر اجازت طلب کرلے اس معنی میں یہ آیت نازل ہوئی۔
Top