Al-Qurtubi - Yaseen : 60
اَلَمْ اَعْهَدْ اِلَیْكُمْ یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ١ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌۙ
اَلَمْ اَعْهَدْ : کیا میں نے حکم نہیں بھیجا تھا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اَنْ : کہ لَّا تَعْبُدُوا : پرستش نہ کرنا الشَّيْطٰنَ ۚ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ : دشمن کھلا
اے آدم کی اولاد ہم نے تم کو کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
آیت کریم میں عہد سے مراد وصیت ہے کیا میں نے تم کو وصیت نہیں کی اور رسولوں کی زبانوں پر تمہیں پیغام حق نہیں پہنچایا کہ تم میری نافرمانی کرتے ہوئے شیطان کی اطاعت نہیں کرو گے۔ کسائی نہیں کہا لا نہی کے لئے ہے ان اعبدونی یہ نون کے کسرہ کے ساتھ اپنے اصل پر ہے جس نے اسے ضمہ دیا ہے اس نے کسرہ کے بعد ضمہ کو ناپسند کیا ہے۔ اضل کا معنی اغوی ہے یعنی اس نے گمراہ کیا جبلا کا معنی مخلوق ہے ‘ یہ مجاہد کا قول ہے۔ قتادہ نے کہا : اس کا معنی جموعا کثیرہ ہے۔ مکی نے کہا : اس کا معزنی امما کثیرہ ہے معنی سب کا ایک ہی ہے۔ اہل مدینہ اور عاصم نے جبلا پڑھا ہے ابوعمرو اور ابن ععامر نے جبلا پڑھا ہے باقی قراء نے جبلا پڑھا ہے۔ حضرت حسن بصری ‘ ابن ابی اسحاق ‘ عیسیٰ بن عمر ‘ عبداللہ بن عبید اور نضر بن انس نے اسے مشدد پڑھا ہے یہ پانچ قرأتیں ہیں۔ مہدوی اور ثعلبی نے کہا : سب لغتیں خلق کے معنی میں ہیں۔ نحاس نے کہا : سب سے واضح پہلی قرأت ہے اس پر دلیل یہ ہے کہ سب نے اتفاق کیا ہے کہ انہوں نے والجبلۃ الاولین۔ ) الشعرا ( پڑھا ہے تو جبلا ‘ جبلۃ کی جمع ہے سب کا اشتقاق ایک ہے ‘ الہ تعالیٰ نے سب کو پیدا فرمایا۔ اس میں چھٹی قرأت بھی ذکر کی گئی ہے وہ ہے جبلا ضحاک سے یہ مروی ہے کہ ایک جیل سے مراد ستر ہزار افراد ہیں کثیر سے مراد ہے کہ جس کا شمار اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کوئی بھی نہیں کرسکتا ‘ یہ ماوردی نے ذکر کیا ہے (1) ۔ کیا تم شیطان کی عداوت کو نہیں جانتے اور تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت واجب ہے جہنم کے داروغے انہیں کہیں گے یہ وہ جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تو تم نے اسے جھٹلایا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ؟ نے ارشاد فرمایا : جب قیامت کا دن ہوگا اللہ تعالیٰ انسانوں ‘ جنوں اولین و آخرین کو ایک میدان میں جمع کرے گا پھر جہنم کی گردن مخلوقات پر جھانکے گی تو وہ ان سب کو گھیر لے گی پھر ایک منادی کرنے والا منادی کرے گا : ھذا جہم التی کنتم توعدون۔ اصلوھا الیوم بما کنتم تکفرون۔ اس موقع پر لوگ اپنے گھٹنوں کے بل جھک جائیں گے ہر حاملہ اپنا حمل گرا دے گی اور ہر دودھ پلانے والی اپنے بچے سے غافل ہوجائے گی ‘ تو لوگوں کو نشے کی حالت میں دیکھے گا جب کہ وہ نشے کی حالت میں نہیں ہو گے لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب بڑا سخت ہے “
Top