Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 32
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْا١ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ١ؕ وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
وَلَا
: اور نہ
تَتَمَنَّوْا
: آرزو کرو
مَا فَضَّلَ
: جو بڑائی دی
اللّٰهُ
: اللہ
بِهٖ
: اس سے
بَعْضَكُمْ
: تم میں سے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
لِلرِّجَالِ
: مردوں کے لیے
نَصِيْبٌ
: حصہ
مِّمَّا
: اس سے جو
اكْتَسَبُوْا
: انہوں نے کمایا (اعمال)
وَلِلنِّسَآءِ
: اور عورتوں کے لیے
نَصِيْبٌ
: حصہ
مِّمَّا
: اس سے جو
اكْتَسَبْنَ
: انہوں نے کمایا (ان کے عمل)
وَسْئَلُوا
: اور سوال کرو (مانگو)
اللّٰهَ
: اللہ
مِنْ فَضْلِهٖ
: اس کے فضل سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
بِكُلِّ
: ہر
شَيْءٍ
: چیز
عَلِيْمًا
: جاننے والا
اور جس چیز میں خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضلیت دی ہے اس کی ہوس مت کرو مردوں کو ان کے کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کے کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور خدا سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
آیت نمبر :
32
۔ اس آیت میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) ترمذی نے حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : مرد جہاد کرتے ہیں اور عورتیں جہاد نہیں کرتی ہیں، ہمارے لیے نصف میراث ہے (اس کی کیا حکمت ہے ؟ ) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” ولا تتمنوا ما فضل اللہ بہ بعضکم علی بعض “۔ اور مجاہد (رح) نے کہا : اس پر یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” ان المسلمین والمسلمت “۔ الخ (الاحزاب :
35
) اور حضرت ام سلمہ ؓ پہلی سفر کرنی والی عورت تھی جو مدینہ طیبہ ہجرت کرکے آئی تھی، ابو عیسیٰ نے کہا : یہ حدیث مرسل ہے بعض نے اس حدیث کو ابن ابی نجیح عن مجاہد کے سلسلہ میں مرسل روایت کیا ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ نے اس طرح کہا : (
1
) (جامع الترمذی، کتاب التفسیر، جلد
2
صفحہ
127
) حضرت قتادہ ؓ نے فرمایا : زمانہ جاہلیت میں لوگ عورتوں اور بچوں کو میراث نہیں دیتے تھے جب انہیں وارث بنایا گیا تو مرد کے لیے دو عورتوں کے حصوں کے برابر حصہ رکھا گیا عورتوں نے خواہش کی کہ کاش ان کے حصے بھی مردوں کے حصوں کی طرح ہوتے اور مردوں نے کہا : ہم امید کرتے ہیں کہ آخرت میں ہماری نیکیوں کی وجہ سے ہمیں عورتوں پر فضیلت دی جائے گی جس طرح میراث میں ہمیں ان پر فضیلت دی گئی ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” ولا تتمنوامافضل اللہ بہ بعضکم علی بعض۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولا تتمنوا “۔ التمنی ارادہ کی ایک قسم ہے جس کا تعلق مستقبل سے ہے جس طرح التلقف اس کی ایک قسم ہے جس کا تعلق ماضی سے ہے، پس اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو التمنی (آرزو) سے منع فرمایا : کیونکہ اس میں تعلق خاطر ہے اور موت کو بھولنا ہے علماء کا اختلاف ہے کہ کی کیا اس تمنی کی نہی میں رشک داخل ہے یا نہیں ؟ رشک یہ ہے کہ ایک شخص خواہش کرے کہ اس کے پاس فلاں آدمی جیسی حالت ہو اگرچہ اس سے اس حالت کے زوال کی خواہش نہ کرے، جمہور علماء رشک کی اجازت دیتے ہیں مثلا امام مالک (رح) وغیرہ اور بعض علماء کے نزدیک نبی مکرم ﷺ کے ارشاد : لا حسد الا فی اثنتین “۔ (
1
) (صحیح مسلم، کتاب صلوۃ المسافرین جلد
1
صفحہ
272
) رشک نہیں ہے مگر دو شخصوں میں ایک وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن عطا فرمایا ہو وہ اسے دن اور رات کے اوقات میں اس کی تلاوت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہو اور دوسرا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا فرمایا ہو وہ اسے دن، رات کے اوقات میں اس سے لوگوں کو نفع دیتاہو۔ اور لا حسد “ کا معنی ہے کوئی رشک ان دو امور میں رشک سے اعظم و افضل نہیں ہے۔ امام بخاری (رح) نے اس مفہوم پر متنبہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے باب ان الفاظ میں باندھا ہے باب الاغتباط فی العلم والحکمۃ، مہلب نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا جو تمنا جائز نہیں ہے اور یہ دنیا کے سازوسامان کی خواہش کرنا ہے۔ ابن عطیہ نے کہا : اعمال صالحہ کی تمنا یہ اچھی چیز ہے جب آدمی اللہ تعالیٰ پر تمنا کرے مگر اپنی تمنا کو ایسی چیزوں سے نہ ملائے جن کا ہم نے پہلے ذکر کیا ہے تو یہ جائز ہے یہ نبی مکرم ﷺ کی حدیث میں موجود ہے : وددت ان احیاثم اقتل میں خواہش کرتا ہوں کہ میں زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں۔ میں کہتا ہوں : حدیث جو امام بخاری (رح) نیی اپنی صحیح میں کتاب التمنی میں ذکر کی ہے وہ خیر کی تمنانیک افعال اور ان میں رغبت پر دلیل ہے اس میں نیکی کے تمام اعمال پر شہادت کی فضیلت کا ذکر ہے، کیونکہ نبی مکرم ﷺ نے شہادت کی تمنا کی، کسی دوسری چیز کی تمنا نہ کی، یہ شہادت کا بلند مرتبہ ہے۔ اور اہل شہادت کی کرامت وعزت ہے، رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے شہادت عطا فرمائی تھی، کیونکہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے : خیبر کا کھانا زہر کی تکلیف کو مجھ پر لوٹاتا ہے یہ وہ وقت ہے کہ میری رگ جان (اس کی وجہ سے) کٹ گئی اور صحیح میں ہے شہید کو کہا جائے گا تو تمنا کر، پس وہ کہے گا : میں تمنا کرتا ہوں کہ میں دنیا کی طرف لوٹ جاؤں حتی کہ تیرے راستہ میں دوبارہ شہید کیا جاؤں، رسول اللہ ﷺ ابو طالب کے ایمان اور ابولہب اور قریش کے سرداروں کے ایمان کی تمنا کرتے تھے، حالانکہ آپ کو معلوم تھا کہ ایسا نہیں ہوگا آپ ﷺ فرماتے تھے۔ ہائے میرا شوق ان بھائیوں کی طرف جو میرے بعد آئیں گے مجھ ایمان لائیں گے جب کہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں، یہ تمام احادیث دلیل ہیں کہ ایسی تمنا سے منع نہیں کیا گیا جو حسد اور بغض کی داعی نہ ہو، اور اس آیت میں جس تمنا سے نہی کی گئی ہے وہ اسی قبیل سے ہے اور اس میں وہ تمنا داخل ہے جس میں انسان دوسرے کی حالت کی تمنا کرتا ہے خواہ اس کا تعلق دین سے ہو یا دنیا سے ہو اور ساتھ یہ خواہش کرتا ہے کہ وہ نعمت دوسرے سے چھن جائے، برابر ہے تو نے اس کے ساتھ تمنا کی ہو کہ تیری طرف وہ چیز لوٹ آئے یا نہیں، یہ بعینہ حسد ہے اس کی اللہ تعالیٰ نے مذمت فرمائی ہے ارشاد فرمایا : (آیت) ” ام یحسدون الناس علی ما اتھم اللہ من فضلہ “۔ ترجمہ : کیا حسد کرتے ہیں لوگوں سے اس نعمت پر جو عطا فرمائی ہے انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے۔ اور اس میں داخل ہے اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجنا، یا اس کی بیع پر بیع کرنا، کیونکہ یہ حسد اور ناراضگی کی داعی ہے، بعض علماء نے رشک کو بھی مکروہ کہا ہے ان کے نزدیک یہ بھی نہی میں داخل ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ جائز ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دینے والا ہے، ضحاک نے کہا : کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی کے مال کی تمنا کرے، کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں سنا جنہوں نے کہا تھا : (آیت) ” یلیت لنا مثل ما اوتی قارون۔۔۔۔ واصبح الذین تمنوا مکانہ بالامس “۔ (القصص :
79
تا
82
) ترجمہ : اے کاش ہمیں بھی اسی قسم کا (جاہ و جلال) نصیب ہوتا جیسے دیا گیا ہے قارون کو۔۔۔۔۔ اور صبح کی ان لوگوں نے جو کل تک اس کے مرتبہ کی آرزو کررہے تھے، جب اسے زمین میں اپنے محل اور مال کے ساتھ دھنسادیا گیا۔ (آیت) ” لو لا ان من اللہ علینا لخسف بنا “۔ (القصص :
82
) ترجمہ : اگر اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتا تو ہمیں بھی زمین میں گاڑ دیتا۔ کلبی نے کہا : کوئی شخص اپنے بھائی کے مال، عورت، خادم اور سواری کی تمنا نہ کرے بلکہ اسے یوں کہنا چاہیے : یا اللہ مجھے بھی اس کی طرح یہ نعمتیں عطا فرما، اسی طرح تورات میں ہے اور اسی طرح قرآن میں ہے : (آیت) ” وسئلوا اللہ من فضلہ “۔ یعنی اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل طلب کرو، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے کسی کے مال اور اہل کی تمنا سے منع فرمایا ہے اور اپنے مومنین بندوں کو حکم فرمایا کہ اس کا فضل اس سے طلب کرو، اور جمہور کی حجت نبی مکرم ﷺ کا یہ ارشاد ہے : ” دنیا چار افراد کے لیے ہے ایک وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال اور علم عطا فرمایا ہو پھر وہ اس میں اپنے رب سے ڈرتا ہو اور اس کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہو اور اللہ تعالیٰ کے لیے اس میں حق جانتا ہو یہ افضل ترین مرتبہ ہے، دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے علم عطا فرمایا ہو اور مال عطا نہ فرمایا ہو پس وہ سچی نیت سے یہ کہتا ہو : ” اگر میرے لیے مال ہوتا تو میں فلاں کی طرح اسے خرچ کرتا پس اس کی اس نیت کی وجہ سے دونوں کا اجر برابر ہوگا “۔ (
1
) (جامع ترمذی، کتاب الزھد عن رسول اللہ ﷺ جلد
2
، صفحہ
56
) یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے، امام ترمذی نے اسے نقل کیا ہے اور اسے صحیح کہا ہے، حسن نے کہا : تم میں سے کوئی مال کی تمنا نہ کرے اسے کیا معلوم کہ اس کی ہلاکت اس میں ہو۔ یہ اس صورت میں صحیح ہے جب وہ دنیا کے لیے تمنا کرے۔ مگر جب وہ کسی خیر کے لیے تمنا کرے تو شریعت نے اس کو جائز قرار دیا ہے پس بندہ تمنا کرے کہ اس کے ذریعہ وہ اپنے رب کا قرب حاصل کرے اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” للرجال نصیب مما اکتسبوا “۔ اس سے مراد ثواب اور عقاب ہے۔ (آیت) ” وللنسآء “ اسی طرح عورتوں کے لیے ہے، یہ قتادہ کا قول ہے۔ عورت کے لیے بھی ایک نیکی کا بدل دس نیکیاں ہیں جس طرح مردوں کے لیے ایک نیکی کا بدل دس نیکیاں ہیں، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس سے مراد میراث ہے۔ اس قول کے مطابق اکتساب بمعنی الاصابۃ ہوگا۔ مرد کے لیے دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہوگا، اللہ تعالیٰ نے اس بنا پر تمنا سے منع فرمایا ہے، کیونکہ اس میں حسد کے دواعی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے مصالح کو زیادہ جانتا ہے پس اس نے ان کے مصالح کو جانتے ہوئے ان کے درمیان میراث کی تقسیم میں فرق رکھا۔ مسئلہ نمبر : (
4
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وسئلوا اللہ من فضلہ “۔ ترمذی نے حضرت عبداللہ سے روایت کیا ہے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو وہ سوال کرنے کو پسند فرماتا ہے اور افضل عبادت کشادگی کا انتظار کرنا ہے “ ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو اللہ تعالیٰ سے سوال نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوتا ہے “ (
1
) (جامع ترمذی، کتاب الدعوات عن الرسول اللہ، جلد
2
، صفحہ
173
) یہ دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے کا حکم واجب ہے، بعض علماء نے اس معنی کو لیا ہے اور اسے نظم کیا ہے : اللہ یغضب ان ترکت سؤالہ وبنی ادم حین یسال یغضب : اللہ تعالیٰ سے سوال نہ کیا جائے تو وہ ناراض ہوتا ہے اور انسان سے جب سوال کیا جاتا ہے تو ناراض ہوتا ہے۔ احمد بن المعذل ابو الفضل المالکی نے کیا خوب کہا ہے : التمس الارزاق عند الذی مادونہ ان سیل من حاجب : من یبغض التارک تسالہ جو داومن یرضی عن الطالب : ومن اذا قال جری قولہ بغیر توقیع الی کاتب : ہم نے اپنی کتاب ” قمع الحرص بالذھد والقناعۃ “۔ میں اس کے قریب مفہوم میں کلام ذکر کی ہے۔ سعید بن جبیر ؓ نے کہا : (آیت) ” وسئلو اللہ من فضلہ “۔ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کی عبادت کا سوال کرو۔ فضل سے مراد امر دنیا نہیں ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس سے مراد پسندیدہ عمل کی توفیق طلب کرنا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے فرماتی ہیں : اپنے رب سے سوال کرو حتی کہ سیر ہو کر کھانے کا بھی اسی سوال کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اگر وہ عطا نہیں فرمائے گا تو کبھی بھی میسر نہ آئے گا، سفیان بن عیینہ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے سوال کا حکم نہیں دیا مگر اس لیے کہ وہ عطا کرے۔ کسائی اور ابن کثیر نے (آیت) ” وسلوا اللہ من فضلہ “۔ پڑھا ہے یعنی تمام قرآن میں بغیر ہمزہ کے پڑھا ہے اور باقی قراء نے ہمزہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ (آیت) ” وسئلو اللہ “۔ اس کی اصل ہمزہ کے ساتھ مگر تخفیف کے لیے ہمزہ حذف کیا گیا ہے۔ اللہ اعلم۔
Top