Al-Qurtubi - Al-Maaida : 43
وَ كَیْفَ یُحَكِّمُوْنَكَ وَ عِنْدَهُمُ التَّوْرٰىةُ فِیْهَا حُكْمُ اللّٰهِ ثُمَّ یَتَوَلَّوْنَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
وَكَيْفَ : اور کیسے يُحَكِّمُوْنَكَ : وہ آپ کو منصف بنائیں گے وَعِنْدَهُمُ : جبکہ ان کے پاس التَّوْرٰىةُ : توریت فِيْهَا : اس میں حُكْمُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم ثُمَّ : پھر يَتَوَلَّوْنَ : پھرجاتے ہیں مِنْۢ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ : اور نہیں اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ماننے والے
اور یہ تم سے (اپنے مقدمات) کیونکر فیصل کرائیں گے جبکہ خود ان کے پاس تورات (موجود) ہے جس میں خدا کا حکم (لکھا ہوا) ہے (یہ اسے جانتے ہیں) پھر اس کے بعد اس سے پھرجاتے ہیں اور یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔
آیت نمبر : 43۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وکیف یحکمونک وعندھم التورۃ فیھا حکم اللہ “۔ حسن نے فرمایا : اس سے مراد رجم ہے، قتادہ ؓ نے کہا : قصاص ہے (2) کہا جاتا ہے : (آیت) ” فیھا حکم اللہ “۔ کو قول دلالت کرتا ہے کہ وہ منسوخ نہیں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے۔ ابو علی نے کہا : ہاں اگر یہ منسوخ ہوتا تو نسخ کے بعد اس پر انہ حکم اللہ (یہ اللہ کا حکم ہے) کا اطلاق نہ ہوتا جیسا کہ شراب کی تحلیل یا ہفتہ کی پر اللہ کا حکم ہونے کا اطلاق نہیں ہوتا۔ (آیت) ” وما اولئک بالمؤمنین “۔ یعنی تیرے حکم سے وہ اللہ کی طرف سے ہے، ابو علی نے کہا : جس نے اللہ کے حکم کے علاوہ کو طلب کیا جب کہ وہ اس سے راضی نہیں تو وہ کافر ہے یہی یہود کی حالت تھی ،
Top