Al-Qurtubi - At-Talaaq : 3
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ١ؕ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا
وَّيَرْزُقْهُ : اور رزق دے گا اس کو مِنْ حَيْثُ لَا : جہاں سے، نہ يَحْتَسِبُ : وہ گمان کرتا ہوگا وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ : اور جو بھروسہ کرے گا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَهُوَ حَسْبُهٗ : تو وہ کافی ہے اس کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ بَالِغُ اَمْرِهٖ : پہنچنے والا ہے اپنے حکم کو قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ : تحقیق بنادیا اللہ نے لِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کے لیے قَدْرًا : ایک اندازہ
اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دیگا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو اور جو خدا پر بھروسہ رکھے گا خدا اس کو کفایت کرتے گا اللہ تعالیٰ اپنے کام کو جو کرنا چاہتا ہے کردیتا ہے خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے
ویرزقہ من حیث لایحتسب اللہ تعالیٰ اسے ثواب عطا کرے گا جہاں سے اسے گمان تک نہ تھا یعنی جو اسے دیا ہے اس میں برکت رکھ دے گا۔ سہل بن عبد اللہ نے کہا : جو اتباع سنت میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہا اللہ تعالیٰ بدعتیوں کی عقوبت سے اسے محفوظ رکھے گا اور ایسے طریقہ سے جنت عطا فرما دے گا جہاں سے اس کا گمان تک نہ تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جو رزق میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہا اللہ تعالیٰ کفایت کے ساتھ اس کے لئے کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ عمر بن عثمان صوفی نے کہا : جو حدود پر رک گیا، معاصی سے اجتناب کرتا رہا، اللہ تعالیٰ اسے حرام سے حلال کی طرف، تنگی سے وسعت کی طرف اور جہنم سے جنت کی طرف نکالے گا اور اسے وہاں سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے امید ہی نہ تھی۔ ابن عینیہ نے کہا : اس سے مراد رزق میں برکت ہے۔ حضرت ابوسعید خدری نے کہا : جو آدمی اپنے اردگرد اور اپنی قوت سے برات کا اظہار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اپنی مدد کے ساتھ اس کے لئے ان چیزوں سے نکلنے کی کوئی راہ پیدا کردیتا ہے جن کا اس نے اسے مکلف بنایا تھا۔ حضرت ابن مسعود اور حضرت مسروق نے آیت کی تاویل عموم کے ساتھ کی ہے۔ حضرت ابوذر نے کہا : نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں اگر لوگ اسے پکڑ لیں تو وہ انہیں کافی ہوجائے “ (3) پھر اس آیت کی تلاوت کی۔ آپ لگاتار اسے پڑھتے رہے اور اس کا اعادہ کرتے رہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : نبی کریم ﷺ نے اس آیت کو پڑھا، فرمایا : ” دنیا کے شبہات، موت کی سختیوں اور یوم قیامت کی شدائد سے کوئی راہ پیدا فرما دے گا “۔ اکثر مفسرین نے کہا : جو ثعلبی نے ذکر کیا ہے کہ یہ آیت حضرت عوف بن مالک اشجعی کے حق میں نازل ہوئی۔ کلبی نے ابوصالح سے وہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت عوف بن مالک اشجعی، نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، عرض کی : یا رسول اللہ ! میرے بیٹے کو دشمنوں نے قید کرلیا ہے اور اس کی ماں جزع فزع کر رہی ہے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے : یہ آیت حضرت عوف بن مالک اشجعی کے حق میں نازل ہوئی (1) ۔ مشرکوں نے ان کے بیٹے کو قید کرلیا جسے سلام کہتے، وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فاقہ کی شکایت کی۔ عرض کی : دشمن نے میرے بیٹے کو قید کرلیا ہے اور اس کی ماں جزع فزع کرتی ہے، آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ” اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور صبر کرو۔ میں تجھے اور اسے حکم دیتا ہوں کہ تم دونوں کثرت سے لاحول ولا قوۃ الہ باللہ پڑھا کرو “۔ حضرت عوف اپنیگھر کی طرف لوٹے اور اپنی بیوی سے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے اور تجھے یہ حکم دیا ہے کہ کثرت سے لاحول ولا قوۃ الہ باللہ پڑھا کریں۔ ان کی بیوی نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کتنی اچھی بات کا حکم دیا ہے۔ وہ دونوں پڑھنے لگے۔ دشمن ان کے بیٹے سے غافل ہوا، اس نے ان کے ریوڑ کو ہانکا اور اسے اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ یہ چار ہزار بکریاں تھیں تو یہ آیت نازل ہوئی۔ نبی کریم ﷺ نے وہ تمام بکریاں انہیں دے دیں (2) ۔ ایک روایت میں ہے : وہ آیا اور اس نے دشمنوں کے اونٹ پائے جبکہ وہ فقیر تھا۔ کلبی نے کہا : اس نے پچاس اونٹ پائے تھے۔ ایک روایت میں ہے : اس کا بیٹا قید سے نکل آیا اور قوم کی اونٹنی پر سوار ہوا، راستہ میں ان کے جانوروں کے پاس سے گزرا جو چر رہے تھے تو ان سب کو ہانک لیا۔ مقاتل نے کہا : اس نے ریوڑ اور سامان پایا اور نبی کریم ﷺ سے عرض کی : میرا بیٹا جو مال لایا ہے کیا میں اسے کھا سکتا ہوں۔ فرمایا : ” ہاں “ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت حسن بصری نے عمران بن حصین سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” جس نے تمام تعلق توڑ کر اللہ تعالیٰ سے ناطہ جوڑ لیا، اللہ تعالیٰ اس کی ہر حاجت کے لئے کافی ہوجاتا ہے اور اسے وہاں سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا اور جو دنیا کی طرف اپنی تمام توجہات کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے دنیا کے سپرد کردیتا ہے “ (3) ۔ زجاج نے کہا : جب وہ تقویٰ اختیار کرتا ہے، حلال کو ترجیح دیتا ہے اور صبر کرتا ہے۔ اگر وہ تنگ دست ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے رزق کے دروازے کھول دیتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق بہم پہنچاتا ہے جہاں سے اسے گمان تک نہیں ہوتا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” جس نے کثرت سے استغفار کی۔ اللہ تعالیٰ ہر غم سے اس کے لئے کشادگی پیدا فرما دیتا ہے۔ ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ عطا فرما دیتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان تک نہ تھا “ ( 4) ۔ ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ جس نے اپنے معاملہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا اللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ڈرے، معاصی سے اجتناب کرے، اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے، اللہ تعالیٰ آخرت میں اسے ایسا اجر عطا فرمائے گا جو اس کے لئے کافی ہوگا۔ یہاں دنیا کا ارادہ نہیں کیا کیونکہ توکل کرنے والا کبھی دنیا میں پکڑ لیا جاتا ہے اور اسے قتل کردیا جاتا ہے۔ ان اللہ بالغ امرہ مسروق نے کہا : اس کے ہر امر کو پورا کرنے والا ہے جس میں اس نے توکل کیا تھا اور جس میں توکل نہیں کیا تھا مگر جس میں اس نے توکل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس کی خطائوں کو معاف کردیتا ہے اور اس کو اجر عظیم سے نوازتا ہے (1) ۔ عام قرأت بالغ ہے۔ امرہ منصوب ہے عاصم کی قرأت بالغ امرہ ہے یعنی مضاف مضاف الیہ ہے۔ مفضل نے بالغا امرہ قرأت کی ہے، اس طریقہ پر قد جعل اللہ، ان کی خبر ہے اور بالغا حال ہے۔ دائود بن ابی نے بالغ کی وجہ سے امرہ مرفوع پڑھا ہے اور مفعول بہ مخدوف ہے۔ تقدیر کلام یہ ہوگی بالغ امرہ ما اراد۔ قد جعل اللہ لکل شی قدرا تنگی اور خوشحالی میں سے ہر ایک کے لئے وقت مقرر کردیا ہے جہاں پہنچ کر وہ ختم ہوجائے گی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : قدرا یہ تقدیرا کے معنی میں ہے۔ سدی نے کہا : اجل اور عدت میں حیض کو مقدر کیا ( 2) ۔ عبداللہ بن رافع نے کہا : جب ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ کے صحابہ نے فرمایا : ہم جب اس پر توکل کرتے ہیں تو جو کچھ ہمارا ہوتا ہے ہم اسے چھوڑ دیتے ہیں، ہم اس کی حفاظت نہیں کرتے تو یہ آیت نازل ہوتی ان اللہ بالغ امرہ یعنی تمہارے بارے میں اور تم پر۔ ربیع بن خثیم نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے کہ جو اس پر بھروسہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہوجائے گا جو اس پر ایمان لائے گا اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دے گا، جو اسے قرض دے گا اللہ تعالیٰ اسے بدلہ دے گا، جو اس پر اعتماد کرے گا اللہ تعالیٰ اسے نجات عطا فرمائے گا، جو دعا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا، اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے : ومن یومن باللہ و یعمل صالحا یدخلہ (التغابن : 11) ومن یتوکل علی اللہ اللہ فھو حسبہ (الطلاق :3) ان تقرضوا اللہ قرضا حسنا یضعفہ لکم (التغابن : 17) ومن یعتصم باللہ فقد ھدی الی صراط مستقیم۔ (آل عمران) واذا سالک عبادی عنی فانی قریب، اجیب دعوۃ الداع اذا دعان (البقرۃ : 186)
Top