Ruh-ul-Quran - Yunus : 102
فَهَلْ یَنْتَظِرُوْنَ اِلَّا مِثْلَ اَیَّامِ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ قُلْ فَانْتَظِرُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ
فَهَلْ : تو کیا يَنْتَظِرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّا : مگر مِثْلَ : جیسے اَيَّامِ : دن (واقعات) الَّذِيْنَ : وہ لوگ خَلَوْا : جو گزر چکے مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے قُلْ : آپ کہ دیں فَانْتَظِرُوْٓا : پس تم انتظار کرو اِنِّىْ : بیشک میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
پس وہ انتظار نہیں کر رہے مگر ان جیسے لوگوں کے حالات کا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں آپ کہہ دیجیے اچھا انتظار کرو بیشک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔
فَہَلْ یَنْتَظِرُوْنَ اِلاَّ مِثْلَ اَیَّامِ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِہِمْط قُلْ فَانْتَظِرُوْٓا اِنِّیْ مَعَکُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ ۔ ثُمَّ نُنَجِّیْ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کَذٰلِکَ ج حَقًّا عَلَیْنَا نُنْجِ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔ ع (یونس : 102، 103) (پس وہ انتظار نہیں کر رہے مگر ان جیسے لوگوں کے حالات کا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں آپ کہہ دیجیے اچھا انتظار کرو بیشک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ پھر ہم نجات دے دیتے ہیں اپنے رسولوں کو اور ان پر ایمان لانے والوں کو۔ ایسے ہی ہم پر حق ہے ہم مؤمنوں کو نجات دیں گے۔ ) جو لوگ اپنے رویے سے اپنے آپ کو فطری صلاحیتوں سے محروم کرلیتے ہیں تو نہ صرف یہ کہ وہ آفاق وانفس کے اندر پھیلی ہوئی نشانیوں سے استفادہ کرنے سے تہی دامن ہوجاتے ہیں بلکہ ان کی صلاحیتیں معکوس راستے پر چل نکلتی ہیں وہ بجائے اس کے کہ اپنی صلاحیتوں سے اور کائنات میں پھیلی ہوئی اور بولتی ہوئی نصیحت اور عبرت کی باتوں سے کوئی سبق سیکھیں وہ ہر صحیح بات کا منہ چڑاتے اور ہر غلط بات کی طرف لپکتے ہوئے جاتے ہیں۔ تاریخ بھی ایک درس عبرت ہے لیکن ایسے لوگ اس سے بھی سبق سیکھنے کی بجائے ان لوگوں کے نقوش راہ ڈھونڈتے ہیں جو اپنے پیچھے تباہی کی داستانیں چھوڑ گئے۔ بجائے اس کے کہ وہ ان کی تاریخ سے سبق سیکھ کر ان راہوں سے بچتے جن پر چلنے سے وہ تباہ ہوئے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ ان کے خیر وشر کے پیمانوں میں کوئی ایسی تبدیلی واقع ہوتی ہے کہ ان کو یہی راستے اچھے لگتے اور یہی تباہ ہونے والے لوگ ان کی دلچسپی کا باعث بن جاتے ہیں۔ کس قدر تعجب کی بات ہے کہ جس فرعون کی لاش عبرت بنی ہوئی قاہرہ کے میوزیم میں پڑی ہوئی ہے اسی قاہرہ کے حکمران قریبی تاریخ تک اس فرعون کے مجسمے شاہراہوں پر نصب کر کے اپنے آپ کو اس کی اولاد کہنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ ایران کا بادشاہ پرانے دور جاہلیت سے اپنی نسبتوں پر فخر کرتا تھا اور ہمارے ملک میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے آپ کو راجہ داہر کا وارث قرار دیتے ہیں انھیں اس عظیم تاریخی انقلاب سے کوئی دلچسپی نہیں جسے نبی کریم ﷺ کے مبارک ہاتھوں نے سر زمین عرب پر برپا کیا اور جس کے اثرات آج تک دنیا کے کونے کونے میں اپنا رنگ دکھا رہے ہیں لیکن انھیں دلچسپی ہے تو موہنجوڈارو کے کھنڈرات سے جہاں شب وروز کی کھدائی سے چند ٹوٹے ہوئے ظروف تلاش کر کے وہ ایک پوری تہذیب کا تانا بانا تیار کرنے میں مصروف ہیں اور اس مصنوعی کلچر پر انھیں فخر ہے۔ کسی شاعر نے نہایت تأسف سے نہایت کام کی بات کہی ہے۔ عبرت کی اک چھٹانک برآمد نہ ہو سکی کلچر نکل پڑا ہے منوں کے حساب سے قرآن کریم اپنے مخاطبین کا نوحہ پڑھتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ انھیں کائنات کی کسی نشانی سے غرض نہیں البتہ یہ انتظار کر رہے ہیں اسی قسم کے فیصلہ کن عذاب کا جو عاد وثمود کو تاریخ کی دھول بنا چکا ہے۔ فرمایا کہ اگر تمہیں ایسے ہی حالات اور ایسے ہی عذاب کا انتظار ہے تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں کیونکہ تمہارے کرتوت اسی راستے پر جانے کی خبر دیتے ہیں البتہ میں تمہیں کوئی متعین تاریخ نہیں دے سکتا کیونکہ عذاب لانا میرا کام نہیں بلکہ یہ پروردگار کا کام ہے۔ میں تو تمہارے پاس وہ دین لے کر آیا ہوں جسے قبول کر کے تم اللہ کے عذاب سے بچ سکتے ہو۔ لیکن ایک بات یاد رکھو کہ اللہ کا قانون یہ ہے کہ جب ایسا عذاب نازل ہوتا ہے تو اس سے ہمیشہ اللہ کے رسول اور ان پر ایمان لانے والے بچا لیے جاتے ہیں تو اے مشرکینِ مکہ ! اگر تم نے اپنی بداعمالیوں اور بداطواریوں سے اللہ کے عذاب کو دعوت دے دی تو پھر یہ مت سمجھو کہ اس کا نقصان کسی اور کو پہنچے گا، نہیں، اس کا کوڑا تمہاری کمر پر برسے گا اور تمہاری جڑ اکھاڑ دی جائے گی۔
Top