Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 33
كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَ لَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَیْئًا١ۙ وَّ فَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًاۙ
كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ : دونوں باغ اٰتَتْ : لائے اُكُلَهَا : اپنے پھل وَلَمْ تَظْلِمْ : اور کم نہ کرتے تھے مِّنْهُ : اس سے شَيْئًا : کچھ وَّفَجَّرْنَا : اور ہم نے جاری کردی خِلٰلَهُمَا : دونوں کے درمیان نَهَرًا : ایک نہر
یہ دونوں باغ خوب اپنے اپنے پھل لائے، اس میں ذرا کمی نہیں کی، اور ان کے درمیان ہم نے نہر بھی جاری کردی۔
کِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُکُلَھَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِّنْہُ شَیْئًا لا وَّ فَجَّرْنَا خِلٰـلَہُمَا نَھَرًا (الکہف : 33) (یہ دونوں باغ خوب اپنے اپنے پھل لائے، اس میں ذرا کمی نہیں کی، اور ان کے درمیان ہم نے نہر بھی جاری کردی۔ ) باغ کی چوتھی خصوصیت اس آیت میں بیان فرمائی گئی ہے کہ اس کی سیرابی اور شادابی کے لیے ہم نے اس میں ایک نہر بھی رواں کر رکھی تھی جس سے پورا باغ سینچا جاتا تھا۔ اور ہر طرف پانی کی نالیاں پھیلا دی گئی تھیں۔ ان خصوصیات کا نتیجہ یہ تھا کہ یہ دونوں باغ خوب پھل لائے۔ کھجوروں نے اپنا پھل دینے میں اور انگوروں نے اپنی بہار دکھانے میں اور باقی باغ کے مختلف قطعات میں پھیلے ہوئے غلے کی فصلوں نے لہلہانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی۔ اللہ تعالیٰ کی عطا و بخشش نے اسی پر اکتفا نہیں فرمایا تھا بلکہ اگلی آیت میں ارشاد فرمایا :
Top