Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے نہیں بلایا تھا آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے وقت اور نہ خود انھیں کو پیدا کرتے وقت بلایا تھا، اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا دست وبازو بنایا نہیں کرتا۔
مَآ اَشْھَدْتُّھُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلاَ خَلْقَ اَنْفُسِھِمْ ص وَمَا کُنْتُ مُتَّخِذَالْمُضِلِّیْنَ غَضُدًا۔ (الکہف : 51) (میں نے نہیں بلایا تھا انھیں آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے وقت اور نہ خود انھیں کو پیدا کرتے وقت بلایا تھا، اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا دست وبازو بنایا نہیں کرتا۔ ) ایک دوسرے پہلو سے قر یش کو عار دلائی جارہی ہے اس آیت میں بھی روئے سخن قریش ہی کی طرف ہے، انھیں شرم دلاتے ہوئے یہ فرمایا جارہا ہے کہ جن قوتوں کو تم نے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا کر اپنا معبود اور کارساز بنا لیا ہے ذرا سوچو تو سہی ان کی اوقات کیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو تخلیق فرمایا ہے تو کیا تمہارے ان معبودانِ باطل کو اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد کے لیے بلایا تھا بلکہ ان کی بےبسی کا عالم تو یہ ہے کہ یہ خود مخلوق ہیں۔ انھیں خود نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں کس طرح پیدا فرمایا۔ اپنے مخلوق ہونے کا انھیں علم ضرور ہے اور تخلیق کا وہ عمل جو ان کے اندر رائج ہے، اس کا علم بھی انھیں سماع سے ہے لیکن اس سے زیادہ وہ خود اپنی ابتدا کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور تمہارا حال یہ ہے کہ تم نے ہر پہاڑ کے الگ الگ جن اور بھوت بنا رکھے ہیں اور ان کے عتاب سے بچنے کے لیے ان کی جے پکارتے ہو اور ان کو نذرانے اور چڑھاوے پیش کرتے ہو اور بعض معبودانِ باطل کو راضی رکھنے کے لیے تم اپنی اولاد تک کی قربانی پیش کردیتے ہو، حالانکہ ان کی بےبسی کا عالم یہ ہے کہ وہ تخلیق کے عمل میں شریک تو کیا ہوتے، اس کی حقیقت سے بھی واقف نہیں۔ اور پھر تم یہ سمجھتے ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان اور سرکش ہیں اور اپنی مرضی سے جو چاہتے ہیں سو کرتے ہیں لیکن ذرا عقل سے سوچو کہ کیا اللہ تعالیٰ اپنے اختیارات میں اپنے نافرمانوں اور سرکشوں کو مددگار بنائے گا۔ مختصر یہ کہ تمہاری ہر بات خلاف عقل بھی ہے اور خلاف واقعہ بھی۔ اس پر تمہیں شرم بھی آنی چاہیے اور ندامت بھی محسوس کرنی چاہیے۔
Top