Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 53
وَ رَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَ لَمْ یَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا۠   ۧ
وَرَاَ : اور دیکھیں گے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع) النَّارَ : آگ فَظَنُّوْٓا : تو وہ سمجھ جائیں گے اَنَّهُمْ : کہ وہ مُّوَاقِعُوْهَا : گرنے والے ہیں اس میں وَلَمْ يَجِدُوْا : اور وہ نہ پائیں گے عَنْهَا : اس سے مَصْرِفًا : کوئی راہ
اور مجرم جہنم کی آگ کو دیکھیں گے تو وہ گمان کریں گے کہ وہ اسی میں گرنے والے ہیں اور وہ اس سے کوئی مفر نہیں پائیں گے۔ )
وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْا اَنَّھُمْ مُّوَاقِـعُوْھَا وَلَمْ یَجِدُوْا عَنْھَا مَصْرِفًا (الکہف : 53) (اور مجرم جہنم کی آگ کو دیکھیں گے تو وہ گمان کریں گے کہ وہ اسی میں گرنے والے ہیں اور وہ اس سے کوئی مفر نہیں پائیں گے۔ ) مشرکین کی بےبسی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اس کے کفر اور شرک کا جرم کرنے والے جہنم کی دہکتی ہوئی آگ کو دیکھ رہے ہوں گے اور وہ خیال کررہے ہوں گے کہ اس آگ میں یقینا انھیں کو ڈالا جائے گا اور اب ہمارا انجام اس آگ میں جلنے کے سوا اور کچھ نہیں۔ اس وقت ان کی جو کیفیت ہوگی آج اس کا تصور بھی انسان کے لیے ممکن نہیں کیونکہ دنیا میں بڑے سے بڑا ہولناک تصور بھی قیامت کے تصور کی مثل نہیں ہوسکتا۔ تو اپنی آنکھوں سے اپنا انجام دیکھ کر بھی اس بات پر قادر نہیں ہوں گے کہ وہ یہاں سے بھاگ نکلیں۔ کوئی پناہ گاہ انھیں اپنی پناہ میں لے لے۔ ان کی بےبسی ایسی ہوگی کہ جس کا دنیا میں تصور کرنا محال ہے۔ کس قدر بےبس ہے وہ شخص جو اپنے سامنے اپنے انجام کو دیکھ رہا ہے اور وہ جانتا ہے کہ یہ میرے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ لیکن اس سے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ملتا، بلکہ اس کی بےبسی اس کے پائوں کی زنجیر بن جاتی ہے۔
Top