Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 8
وَ اِنَّا لَجٰعِلُوْنَ مَا عَلَیْهَا صَعِیْدًا جُرُزًاؕ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَجٰعِلُوْنَ : البتہ کرنے والے مَا عَلَيْهَا : جو اس پر صَعِيْدًا : صاف میدان جُرُزًا : بنجر (چٹیل)
اور ہم بالآخر کردینے والے ہیں جو کچھ اس زمین پر ہے سب کو چٹیل میدان۔
وَاِنَّا لَجٰعِلُوْنَ مَا عَلَیْھَا صَعِیْدًا جُرُزًا۔ (الکہف : 8) ( اور ہم بالآخر کردینے والے ہیں جو کچھ اس زمین پر ہے سب کو چٹیل میدان۔ ) اس دنیا کا انجام ” جُرُزْ “ بےآب وگیاہ زمین کو کہتے ہیں۔ اس آیت کریمہ میں یہ فرمایا گیا ہے کہ اہل دنیا، دنیا کے جس زیب وزینت کے فریب میں مبتلا ہو کر ہمیشہ یہ سمجھتے رہے کہ یہ دنیا ہی سب کچھ ہے، آخرت نام کی چیز ایک وہم اور بہلاوے کے سوا کچھ نہیں۔ ایک وقت آئے گا جب اللہ تعالیٰ اس زمین کی ہر چیز کو فنا کر دے گا اور یہ زمین چٹیل میدان بن کر رہ جائے گی۔ ایسا شاید قیامت میں ہوگا۔ اس وقت انسان حیران ہو کر دیکھے گا کہ زمین کے جس زیب وزینت پر میں جان دیتا رہا ہوں، آج وہ کہاں ہے ؟ تب اسے معلوم ہوگا کہ ان میں سے کوئی چیز بھی اپنی حقیقت نہیں رکھتی تھی، ایک فریبِ نظر تھا جس میں سب لوگ مبتلا تھے۔ دنیا میں اگرچہ قدرت نے ہر طرف عبرت کے نمونے رکھے ہیں لیکن یہاں کا رنگ و بو انسان کو ایسا اندھا کرتا ہے کہ اسے ساون کے اندھے کی طرح ہر طرف ہرا ہی ہرا یعنی دنیا ہی کی لذتیں نظر آتی ہیں۔ قیامت کو جب اس کی حقیقت کھلے گی تو انسان کو اپنی غلطی کا احساس ہوگا، لیکن اس وقت یہ احساس کام نہیں آئے گا۔
Top