Ruh-ul-Quran - An-Noor : 19
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں اَنْ : کہ تَشِيْعَ : پھیلے الْفَاحِشَةُ : بےحیائی فِي الَّذِيْنَ : میں جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت میں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
بیشک جو لوگ یہ پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں ایک دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
اِنَ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ لا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ط وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ۔ (النور : 19) (بیشک جو لوگ یہ پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں ایک دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ) منافقین کی طرف اشارہ اس آیت کریمہ میں منافقین کی طرف اشارہ ہے جنھوں نے یہ فتنہ برپا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ یہود کے زیراثر تھے اور ان کے آلہ کار کے طور پر کام کررہے تھے۔ یہود نے جب محسوس کیا کہ مسلمانوں کی قوت کا اصل راز ان کا ایمان باللہ اور بلند کردار ہے تو چونکہ وہ پڑھے لکھے لوگ تھے اس لیے انھوں نے یہ فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگائی کہ مسلمان جس میدان میں دوسرے تمام لوگوں سے غیرمعمولی تفوق رکھتے ہیں اور دوسرے لوگ ان سے ہمسری تو کیا، برابری کا دعویٰ بھی نہیں کرسکتے، انھیں اسی میدان میں ہدف بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ چناچہ انھوں نے افک کی صورت میں ایک ایسا فتنہ اٹھایا جس نے اگر ایک طرف ذات نبوت اور کاشانہ نبوی کو برہم کرنے کی کوشش کی اور مسلمانوں کی شیرازہ بندی کو ادھیڑنے کا منصوبہ بنایا تو دوسری طرف انھوں نے سوچا کہ اگر یہ ہمارا منصوبہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے مسلمان معاشرے میں بےحیائی کی ایک لہر اٹھے گی۔ زبانیں بےروک ہوں گی، منافقین کو کھل کھیلنے کا موقع ملے گا، کسی گھر کی عزت اور اس کا اعتماد باقی نہیں رہے گا، بےحیائی کی باتیں جب زبانوں تک پہنچیں گی تو دلوں تک اترنے میں دیر نہیں لگے گی۔ اس طرح سے مسلمانوں کا وہ اخلاقی تفوق بہت حد تک کمزور پڑجائے گا، لیکن یہ تو اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و کرم اور مسلمانوں کا مضبوط کردار تھا جس نے ان کے ارادوں کو ناکام کردیا۔ پروردگار نے ان لوگوں اور ان کے برے ارادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تنبیہ فرمائی کہ اگر یہ لوگ اس سے تائب نہ ہوئے تو ان کے لیے دنیا و آخرت میں عذاب الیم ہے۔ دنیا میں بھی اپنا اصل چہرہ بےنقاب ہوجانے کے بعد یہ لوگ ذلت کی تصویر بن جائیں گے اور آج جو لوگ ان کی باتیں سننا گوارا کرلیتے ہیں، کل کو ان کے منہ پر تھوکیں گے اور نفرت کا اظہار کریں گے۔ لیکن آنے والے دن کو اللہ تعالیٰ اپنے بےپایاں علم کے باعث جانتا ہے، کیونکہ تم نہیں جانتے ابھی تک اس پر حالات کا غبار پڑا ہوا ہے۔ اندازہ کیجیے کہ بےحیائی پھیلانا، نوجوانوں کو بدراہ کرنا، صنفِ نازک کو نسوانیت سے محروم کرنا، مردوزن کے آزادانہ اختلاط اور بےحیائی کے محرکات سے سفلی جذبات کو فطری جذبات کی صورت دے دینا، یہ آج کے دور کی گمراہیوں میں سے ایک اہم گمراہی ہے اور جس کے پھیلانے بلکہ نافذ کرنے میں حکمران اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ جو کام کبھی یہود منافقین سے لیتے تھے، آج وہی کام یہ جدید منافقین سرانجام دے رہے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کی بدنصیبی کی انتہا یہ ہے کہ ایک تو مسلمان ان منافقین کو پہچاننے سے قاصر ہورہے ہیں اور اگر کہیں انھیں پہچان بھی لیا گیا ہے تو وہ اقتدار کی مسندوں پر فائز ہیں اور اپنے اقتدار کی قوت سے صرف اس لیے بےحیائی کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ ہم مغرب کو یقین دلا سکیں کہ تم ہم پر اعتماد کرسکتے ہو۔ والیٰ اللہ المشتکیٰ
Top