Ruh-ul-Quran - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
یہ گمان ہرگز نہ کیجیے کہ وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ہے وہ زمین میں ہمیں عاجز کرنے والے ہیں اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور وہ بہت بری لوٹنے کی جگہ ہے
لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ ج وَمَاْ وٰہُمُ النَّارُ ط وَلَبِئْسَ الْمَصِیْرُ ۔ (النور : 57) (یہ گمان ہرگز نہ کیجیے کہ وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ہے وہ زمین میں ہمیں عاجز کرنے والے ہیں اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور وہ بہت بری لوٹنے کی جگہ ہے۔ ) کافروں کو تنبیہ آخر میں کافروں کو تنبیہ کی گئی ہے اور بالواسطہ منافقین کو سوچنے کا موقع دیا گیا ہے کہ جو لوگ ” وہ یہود ہوں یا مشرکینِ عرب “ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس سرزمین پر اللہ تعالیٰ کے دین کو آگے بڑھنے سے روک دیں گے اور اس طرح سے اللہ تعالیٰ جو مسلمانوں کے ساتھ حکومت اور غلبے کا وعدہ کرچکا ہے اس کے ایفا میں اللہ تعالیٰ کو عاجز کردیں گے اور ان کی نام نہاد کوششیں اور سازشیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے دین کی بالادستی کو خواب و خیال بنادیں گے، تو انھیں یہ خیال خام اپنے دماغوں سے نکال دینا چاہیے۔ آنحضرت ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے دین کو لے کر معبوث ہوئے ہیں، وہ اسی دین کی بالادستی کے لیے شب و روز کوشاں ہیں اور مسلمان اس کوشش میں ان کے دست وبازو ہیں۔ انھوں نے اپنے ایمان و عمل سے اس دین کی تائید کی ہے اور اپنی قربانیوں سے اس قافلے کو آگے بڑھایا ہے اور اس تمام تگ و دو میں انھیں اللہ تعالیٰ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انھیں شکست دینا گویا کہ اللہ تعالیٰ کو شکست دینا ہے اور جو قوم بھی اللہ تعالیٰ کی شکست دینے اور عاجز کرنے کا ارادہ لے کر اٹھے گی وہ ہمیشہ خائب و خاسر ہوگی۔ اس لیے مشرکین اور یہود کو بھی اپنے بارے میں اچھی طرح غور و فکر کرلینا چاہیے کیونکہ اب اس سرزمین پر ان کی صف لپیٹی جانے والی ہے۔ اور جہاں تک آخرت کا تعلق ہے اگر یہ لوگ اسی حالت میں موت کا شکار ہوتے ہیں تو انھیں بہرصورت لوٹ کر اللہ تعالیٰ ہی د کے پاس جانا ہے اور وہاں ان کا انجام جہنم ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان کا ٹھکانہ بننے والا ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
Top