Tafseer-al-Kitaab - An-Noor : 55
وَ قَالَ اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا١ۙ مَّوَدَّةَ بَیْنِكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَّ یَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا١٘ وَّ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَۗۙ
وَقَالَ : اور (ابراہیم نے) کہا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں اتَّخَذْتُمْ : تم نے بنا لیے ہیں مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْثَانًا : بت (جمع) مَّوَدَّةً : دوستی بَيْنِكُمْ : اپنے درمیان ( آپس میں) فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں ثُمَّ : پھر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن يَكْفُرُ : کافر (مخالف) ہوجائیگا بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض (ایک) بِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) کا وَّيَلْعَنُ : اور لعنت کرے گا بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض (ایک) بَعْضًا : بعض (دوسرے) کا وَّمَاْوٰىكُمُ : اور تمہارا ٹھکانا النَّارُ : جہنم وَمَا لَكُمْ : اور نہیں تمہارے لیے مِّنْ نّٰصِرِيْنَ : کوئی مددگار
اور حضرت ابراہیم نے کہا تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنا لیا ہے مگر قیامت کے دن تم میں سے ہر ایک دوسرے کا انکار کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا اور تمہارا ٹھکانہ آگ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہوگا
وَقَالَ اِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْثَانًا لا مَّوَدَّۃَ بَیْنِکُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا ج ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰـمَۃِ یَکْفُرُبَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَّیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا ز وَّمَا وٰ کُمُ النَّارُوَمَا لَـکُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ۔ (العنکبوت : 25) (اور حضرت ابراہیم نے کہا تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنا لیا ہے مگر قیامت کے دن تم میں سے ہر ایک دوسرے کا انکار کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا اور تمہارا ٹھکانہ آگ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ ) تمہاری دوستی کی بنیاد صرف دنیا تک ہے اِنَّمَاحصر کے مفہوم میں ہے۔ یعنی تم نے انفرادی زندگی کو بگاڑنے کے ساتھ ساتھ اجتماعی زندگی کی تعمیر بت پرستی کی بنیاد پر کی ہے۔ جس پروردگار کو تم خالق کائنات تسلیم کرتے ہو اسے نہ اپنی انفرادی زندگی میں دخیل مانتے ہو اور نہ اپنی اجتماعی زندگی میں، بلکہ اس کے ساتھ تم نے جن قوتوں کو شریک کر رکھا ہے اور ان کے بت بنا کر بیت اللہ میں سجا رکھے ہیں وہ تمہاری اجتماعیت کے دروبست پر اس حد تک قابض ہوگئے ہیں کہ تم نے انھیں سے عقیدت اور محبت کی بنیاد پر اپنی قومی زندگی کا شیرازہ باندھا ہے۔ تم بیت اللہ کو اللہ تعالیٰ کا گھر مانتے ہو اور اس کے ساتھ عقیدت بھی رکھتے ہو، لیکن تمہاری قومی زندگی کا تشخص اس کے حوالے سے نہیں بلکہ بت پرستی کے حوالے سے ہے۔ تم اس قبیلے سے دوستی رکھتے ہو جس کا بت بیت اللہ کے صحن میں موجود ہے۔ اور ان لوگوں سے قومی رشتہ باندھتے ہو جو بت پرستی کے تصورات میں تمہارے ہمنوا ہیں۔ تمہاری آپس کی دوستیاں، رشتہ داریاں اور تمام مذہبی، معاشرتی، تمدنی، معاشی اور سیاسی تعلقات کا قیام اسی رشتے کا مرہونِ منت ہے۔ چناچہ جب بھی کہیں توحید کی آواز اٹھتی ہے اور ایک خدا کی بندگی کی طرف بلایا جاتا ہے تو تم اسے اپنی قومی زندگی کے لیے موت تصور کرتے ہو۔ اس لیے پوری قوت سے اس کا راستہ روکنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہو۔ لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ قیامت کے دن تمہاری اجتماعیت کی یہ بنیادیں باقی نہیں رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ کی بندگی سے ہٹ کر تمام رشتے اس روز اپنی قدر و قیمت کھو دیں گے، صرف ایک ہی رشتہ باقی رہے گا جس کی بنیاد خدائے واحد کی بندگی اور نیکی اور تقویٰ پر قائم ہوگی۔ کفر اور شرک اور گمراہی اور آزاد روی پر قائم تمام رشتے وہاں کٹ جائیں گے۔ تمام مصنوعی محبتیں دشمنی میں تبدیل ہوجائیں گی، جھوٹی عقیدتیں نفرت میں بدل جائیں گی، خونی رشتے بھی اپنی حرارت کھو دیں گے اور دنیا میں جو لوگ گمراہی کے امام بن کر لوگوں کی عقیدتوں کا مرکز رہ چکے ہوں گے قیامت کے دن جیسے ہی ان کے پیروکار انھیں دیکھیں گے تو وہ ان پر لعنت بھیجیں گے۔ اور ہر ایک اپنی گمراہی کی ذمہ داری دوسرے پر ڈال کر اللہ تعالیٰ سے درخواست کرے گا کہ اس ظالم نے مجھے گمراہ کیا، اسے دہرا عذاب دیا جائے۔ قرآن کریم نے اس باہمی توتکار کا جو عقیدت مندوں اور ان کے لیڈروں میں ہوگی کئی مقامات پر ذکر فرمایا ہے۔ مقصود اس کے ذکر سے یہ ہے کہ جو لوگ دعوت کے اس دور میں اپنے زیردستوں کو اطمینان دلا رہے تھے کہ وہ ان کے طریقے پر چلتے رہیں قیامت کے دن وہ ان کی طرف سے جواب دہی کرلیں گے۔ ان کو یہ آگاہی دی جارہی ہے کہ قیامت کے دن اس قسم کے لیڈر اور اس قسم کے پیرو سب ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے۔ ان سب کا ٹھکانہ آخر جہنم ہوگا اور یہ ایسا برا ٹھکانہ ہے جس میں کوئی کسی کا مددگار نہیں ہوگا۔
Top